Getty Imagesبدھ کو بھی ٹوکارا کے جزائر میں زلزلہ آیا تھا جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.5 ریکارڈ کی گئی تھی
جنوبی جاپان کے کم آبادی والے دور دراز جزیروں میں تقریباً دو ہفتوں میں 900 سے زیادہ زلزلے آ چکے ہیں جس کے سبب ان علاقوں کے رہائشی نہ صرف پریشان ہیں بلکہ سونے سے بھی قاصر ہیں۔
بدھ کو بھی ٹوکارا کے جزائر میں زلزلہ آیا تھا جس کی شدت ریکٹر سکیل پر پانچ اعشاریہ پانچ ریکارڈ کی گئی تھی۔ حکام کے مطابق 21 جون سے اب تک ان جزائر پر بار بار زلزلے محسوس ہو رہے ہیں۔
تاہم ان زلزلوں کے نتیجے میں اب تک کسی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی سونامی کی کوئی وارننگ جاری کی گئی ہے لیکن حکام نے ان جزائر کے رہائشیوں کو ضرورت پڑنے پر اپنے گھر چھوڑنے کی تیاری کرنے کا مشورہ ضرور دیا ہے۔
اس علاقے کے ایک مکین نے مقامی چینل ایم بی سی کو بتایا کہ ’ہمیں یہاں سونے میں بھی خوف محسوس ہو رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ علاقہ ہمیشہ ہلتا رہتا ہے۔‘
مقامی میڈیا کے مطابق ماضی میں بھی ٹوکارا میں زلزلے آ چکے ہیں لیکن اتنی بڑی تعداد میں زلزلے کے جھٹکوں کی ماضی میں بھی کوئی مثال نہیں ملتی۔
جاپان ایک ایسا ملک ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں کیونکہ اس خطے میں بہت ساری ٹیکٹونک پلیٹس آپس میں ملتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر برس جاپان میں تقریباً 1500 زلزلے آتے ہیں۔
BBCٹوکارا کے 12 میں سے سات جزائر پر تقریباً 700 افراد آباد ہیں
ٹوکارا کے 12 میں سے سات جزائر پر تقریباً 700 افراد آباد ہیں۔ ان دور دراز جزائر میں ہسپتال بھی نہیں اور یہاں سے قریب ترین مقامی ہسپتال کشتی کے راستے چھ گھنٹوں کی مسافت پر ہے۔
آکوسہ کیجیما کی ایک مکین چیزوکو آریکاوا نے جاپانی اخبار آساہی شمبو کو بتایا کہ ’زلزلے آنے سے قبل آپ سمندر سے ایک عجیب سے آواز آتی ہوئی سن سکتے ہیں۔‘
54 سالہ چیزوکو سمندر کے قریب رہتی ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ مل کر مویشیوں کا فارم چلاتی ہیں۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’اب سب تھک چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ سب بس رُک جائے۔‘
آکوسہ کیجیما میں مکینوں کی رہائشی ایسوسی ایشن کے سربراہ اسامو ساکاموتو کہتے ہیں کہ ’یہاں اتنے زلزلے آ چکے ہیں کہ اب جب زلزلے نہیں بھی آ رہے ہوتےتو تب بھی ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے زمین ہل رہی ہو۔‘
کوئٹہ زلزلہ 1935: جب 45 سیکنڈ میں پورا شہر ملبے کا ڈھیر بن گیازلزلے کی پیش گوئیاں غلط کیوں نکلتی ہیں؟بنکاک میں 30 منزلہ عمارت زمین بوس: ’ہم بھاگو، بھاگو چیخ رہے تھے اور ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر بھاگنے کو کہہ رہے تھے‘9.1 شدت کا زلزلہ اور تباہ کُن سمندری لہریں: 20 سال قبل آنے والی قدرتی آفت جس کا شکار بننے والے بہت سے لوگ آج بھی لاپتہ ہیں
یہاں توشیما گاؤں میں زلزلوں سے لوگوں میں اتنا خوف پھیل چکا ہے کہ وہ سو بھی نہیں پاتے اور ہمیشہ تھکے تھکے رہتے ہیں۔ حکام نے میڈیا سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ علاقہ مکینوں کو سوالات بھیج بھیج کر مزید نہ تھکائیں۔
اس حوالے سے گاؤں کی ویب سائٹ پر ایک نوٹس بھی موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ تھوڑا خیال رکھیں اور زیادہ انٹرویوز کی درخواستیں نہ بھیجیں۔‘
ٹوکارا جزائر پر کچھ مہمان خانوں نے زلزلوں کے سبب سیاحوں کو قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ گاؤں کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ یہ مہمان خانے جزائر کے رہائشیوں کے لیے بطور پناہ گاہ بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
Getty Imagesسنہ 2011 میں ایک زلزلے کے سبب جاپان کے جنوب مشرقی ساحل سے سونامی آیا تھا جس میں 18 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے
ملک میں سینکڑوں کی تعداد میں یہ زلزلے ایسے وقت میں آئے ہیں جب یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ جاپان میں کوئی بڑا زلزلہ جلد ہی آ سکتا ہے۔
ریو تاتسوکی نامی آرٹسٹ کی سنہ 1999 میں چھپنے والی کومک بُک ان افواہوں کی وجہ نظر آتی ہے۔ سنہ 2021 میں اس کے نئے ایڈیشن میں آرٹسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ اگلا بڑا زلزلہ رواں برس 5 جولائی کو آئے گا۔
ان قیاس آرائیوں نے کچھ سیاحوں کو بھی خوف میں مبتلا کر دیا اور میڈیا کے مطابق متعدد سیاح اس کے سبب اپنے ٹرپس منسوخ کر چکے ہیں۔
حالیہ دنوں میں جاپان میں آنے والے زلزلے زیادہ شدت کے نہیں تھے لیکن سنہ 2011 میں ایسے ہی ایک زلزلے کے سبب جنوب مشرقی ساحل سے سونامی آیا تھا جس میں 18 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تاہم حکام دہائیوں سے ’ایک بڑے‘ زلزلے کے خوف میں مبتلا ہیں اور پیشگوئی کے مطابق اس میں تین لاکھ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔
اس ہفتے کی ابتدا میں حکومت نے کچھ نئے اقدامات بھی لیے ہیں جن میں نئے بنکر اور نئی عمارتیں بنانا شامل ہیں تاکہ لوگوں کو کسی بڑی آفت کے لیے تیار کیا جا سکے۔
’نامعلوم زلزلہ‘: زمین میں لگاتار نو دن تک تھرتھراہٹ کا معمہ کیسے حل ہواصدی کے ’سب سے بڑے زلزلے‘ کا خوف: وہ الرٹ جس پر جاپانی وزیر اعظم کو اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑاکینیڈا کا وہ جزیرہ جو دو ہزار زلزلوں کے باوجود محفوظ رہامراکش کا زلزلہ: ’کوئی بھی میری کلاس میں نہیں رہا وہ سب کے سب مر چکے ہیں‘زلزلے کے وقت پیدا ہونے والی ’معجزہ‘ بچی جس کی حفاظت ملٹری پولیس نے کی