تھائی لینڈ میں آوارہ کتوں کے ساتھ برسوں رہنے والا بچہ بازیاب، ’بھونک کر جواب دیتا ہے‘

اردو نیوز  |  Jul 06, 2025

تھائی لینڈ کے ایک دور افتادہ علاقے میں ایک ایسا آٹھ سالہ بچہ سامنے آیا ہے جو کتوں کے ساتھ رہ رہا تھا اور ان کی زبان سمجھتا بھی ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ لیپ لائے کے علاقے میں کچھ لوگوں نے بچے کو کتوں کے ساتھ رہتے ہوئے دیکھ کر ایک مقامی این جی او کی اہلکار کو مطلع کیا تھا۔

رپورٹ میں بچے کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے تاہم تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کی ماں نشے کی عادی تھی اور اس نے بچے کی کبھی دیکھ بھال نہیں کی۔

پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ ماں نے بچے پر کبھی توجہ نہیں دی اور سکول میں داخل بھی نہیں کروایا۔

پولیس کے مطابق ایک مقامی این جی او سے وابستہ خاتون پوینا ہونگساکول کی کوششوں سے بچے کی بازیابی ممکن ہوئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اس کی والدہ نے مفت پڑھائی کی سہولت ملنے کے باوجود سکول نہیں بھجوایا اور وہ خود بھیک مانگ کر گزارہ کرتی تھی۔‘

پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ ’بچے کو سوائے کتوں کے کچھ دستیاب نہیں تھا۔‘

پوینا ہونگساکول کی مسلسل کوشش سے معاملہ حکام تک پہنچا اور پھر پولیس نے لکڑی سے بنے ایک گھر کے پچھلے حصے پر چھاپہ مارا، جہاں کتوں کے درمیان بیٹھے لڑکے کو بازیاب کیا گیا۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق متاثرہ بچے کو چلڈرن ہوم منتقل کر دیا گیا ہے۔

پوینا ہونگساکول کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے حکام کے ساتھ رابطے میں رہے گا کہ بچے کا خیال رکھا جائے اور تعلیم دلوائی جائے۔

ان کے مطابق ’بچے کو اچھی زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے گا اور تمام ضرورتوں کا خیال رکھا جائے گا۔‘

اس سے پہلے بھی ایسی کہانیاں سامنے آ چکی ہیں جب گھر والوں نے بچوں کو جانوروں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا تھا۔

حالیہ دہائیوں کے دوران ماہرین نفسیات نے ایسی معلومات اکٹھی کی ہیں کہ ایسے حالات میں پرورش پانے والے بچوں کے ذہن پر کیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ایسا ہی ایک کیس اوکسانا مالایا نامی ایک لڑکی کی شکل میں 1991 میں بھی سامنے آیا تھا جس کو اس کے نشئی والدین نے چھوڑ دیا تھا اور انہوں نے کئی سال کتوں کے ساتھ رہتے ہوئے گزارے تھے۔

وہ دونوں ہاتھوں اور پیروں کو استعمال کرتے ہوئے چلتی تھی اور بات کا جواب کتوں کی طرح بھونک کر دیتی تھی۔

تاہم بعدازاں بحالی کے مرکز میں رہنے کے بعد وہ عام زندگی کی طرف لوٹ آئی تھی اور بولنا سیکھ لیا تھا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More