پی ٹی آئی کے مرکزی اور صوبائی قائدین سمیت ضلعی قیادت کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔
دکی تھانے میں مقدمہ ایس ایچ او ہمایوں خان ناصر کی مدعیت میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما امجد خان نیازی، صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، صدام ترین، نواب خان دمڑ، حسن ناصر، اشرف ناصر، سلیم صنوبر، مجید ناصر سمیت 17 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی آئی نے بغیر این او سی کے جلسہ کیا، مقررین نے ریاست مخالف اور شرانگیز تقاریر کیں اور ریاست کے خلاف نعرے بازی کی۔
ایف آئی آر کے مطابق مجموعہ کی نسبت ضلعی صدر پی ٹی آئی سلیم صنوبر سے ڈی سی کااجازت نامہ طلب کیا گیا جو پیش نہ کرسکا اور بغیر اجازت لوگوں کو جمع کرنا اور اشتعال پھیلانا اور ریاست مخالف نعرے بازی کرنا جرم زیر دفعہ 505-34 ت پ کا ارتکاب کیا گیا ہے، جو قابل سزا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی سنیئر نائب صدر خورشید احمد کاکڑ نے "ہماری ویب" کو بتایا کہ دکی میں ہمارے جلسے کو روکنے کے لیے مختص گراؤنڈ کو پانی سے بھر دیا گیا، جس کے بعد ہم نے دکی بازار میں جلسہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تاہم کوئی گرفتاری تاحال نہیں ہوئی ہے، خورشید کاکڑ کے مطابق ہم نے متعلقہ حکام کو جلسے کے لیے درخواست دی تھی اور این او سی کا مطالبہ کیا تھا تاہم حکام نے ہماری درخواست مسترد کرتے ہوئے این او سی جاری نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے قائد عمران خان نے جو کال دی ہے اس کے تحت ہماری تحریک جاری رہے گی، پانچ اگست تک جاری اس تحریک مزید تیزی آئے گی۔