Getty Images
پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری سفارتی تناؤ کے باوجود کرکٹ ٹورنامنٹ ایشیا کپ 2025 کا جو شیڈول جاری کیا گیا ہے اس میں دونوں ملکوں کو ایک ہی گروپ میں رکھا گیا ہے۔
یہ بات جہاں ایک ملک کے مداحوں کے لیے خوشی کا باعث ہے تو وہیں دوسرے ملک میں اس کے بائیکاٹ کی باتیں ہو رہی ہیں۔
ایشیئن کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے سربراہ محسن نقوی کے مطابق یہ ٹورنامنٹ نو ستمبر سے 28 ستمبر تک متحدہ عرب امارات میں منعقد ہو گا۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان گروپ سٹیج کا مقابلہ 14 ستمبر کو کھیلا جائے گا اور اگر دونوں ٹیمیں اگلے مراحل تک پہنچتی ہیں تو ان کے درمیان مزید دو مقابلوں کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ ایشیا کپ 2025 انڈیا کی میزبانی میں منعقد ہونا تھا تاہم مئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان فوجی کشیدگی کے بعد ٹورنامنٹ کے 17ویں ایڈیشن کا انعقاد غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گیا تھا۔
تاہم اب ایشیا کپ کے مقام اور شیڈول کے اعلان کے ساتھ ہی انڈیا میں سوشل میڈیا پر صارفین کا شدید ردِعمل سامنے آ رہا ہے اور کئی افراد انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ساتھ انڈین حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
جہاں سنیچر کو اے سی سی کے صدر اور پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے ’کرکٹ ونز‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ایشیا کپ کے 17ویں ایڈیشن کی تاریخوں کا اعلان کیا وہیں تاحال بی سی سی آئی کی جانب سے اس شیڈول پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
ایشیا کپ 2025 میں انڈیا-پاکستان کے درمیان میچ پر شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر یہ میچ ہوتا ہے تو یہ صرف حکومت کی ناکامی نہیں ہے، یہ بی سی سی آئی کی بھی ناکامی ہے کہ ایک طرف آج یوم کارگل منایا جا رہا ہے، آج ہم اپنی مسلح افواج کو یاد کر رہے ہیں اور ملک کے لیے لڑتے ہوئے مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں اور اسی دن پاکستان کے وزیر داخلہ جو پی سی بی کے بھی چیئرمین ہیں یہ اعلان کرتے ہیں کہ ایشیا کپ متحدہ عرب امارات میں ہونے جا رہا ہے۔
’ہم پارلیمانی وفود کا حصے تھے اور ہم نے صرف ایک بات کہی تھی کہ دہشتگردی کے ساتھ کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ ابھی تک پہلگام کے وہ دہشت گرد فرار ہیں جنھیں ڈھونڈنا ہماری ترجیح ہے۔ بی سی سی آئی کی جانب سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان میچ کروانے کی اجازت دی جا رہی ہے، نہ صرف میں بلکہ ملک کا ہر شہری اس کی مخالفت کرے گا۔‘
بہت سے لوگ یہ لکھ رہے ہیں کہ کیا ہم ایک قوم کے طور پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان میچ کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔
بی سی سی آئی کو ٹیگ کرتے ہوئے پی کی بلوندر نامی ایک صارف نے لکھا: تو کیا یہ سب ڈرامہ صرف انڈینز کو بیوقوف بنانے کے لیے ہے؟ پیارے بی سی سی آئی، اگر آپ کو ہماری انڈین آرمی پر واقعی فخر ہے تو ایشیا کپ میں انڈیا-پاک میچ منسوخ کر دیں۔ یا تو میچ منسوخ کریں یا بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کے لیے تیار رہیں۔'
بہت سے لوگ انڈین کوچ کا تین ماہ قبل کا بیان شیئر کر رہے ہیں کہ جس میں انھوں نے پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط رکھنے کی مخالفت کی تھی۔ اور انھوں نے کہا تھا کہ انڈیا کو پاکستان کے ساتھ آئی سی سی کے بھی ایونٹس میں نہیں کھیلنا چاہیے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ تین ماہ بعد کیا وہ ایشیا کپ کا بائیکاٹ کریں گے۔
کانٹ ان ایسٹ نامی ایک صارف نے لکھا: ’مودی جی کا 'انڈیا آؤٹ' مہم کے باوجود مالدیپ کا دورہ کرنا، گلوان جھڑپوں کے باوجود چینیوں کو ویزے جاری کرنا اور پہلگام حملے کے فوراً بعد ایشیا کپ میں انڈیا کا پاکستان کے ساتھ گروپ بنانا، یہ سب یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کے اور ان کی پارٹی کے لیے حب الوطنی ایک مذاق ہے۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ نیرج چوپڑا کو اس قدر ٹرول کیا گیا کہ انھیں معافی نامہ دینا پڑا۔ کیا اب وہی لوگ بی سی سی آئی کے خلاف ایک لفظ بھی بولیں گے۔
ایشیا کپ کا شیڈیول
ایشیا کپ کا یہ ایڈیشن ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا جائے گا جس میں آٹھ ٹیمیں حصہ لیں گی۔
ایشین کرکٹ کونسل کے پانچ مکمل رکن ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، انڈیا، پاکستان اور سری لنکا کے ساتھ متحدہ عرب امارات، عمان اور ہانگ کانگ بھی شامل ہوں گے۔
پاکستان اور انڈیا کے علاوہ گروپ اے میں عمان اور میزبان متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں۔
گروپ بی میں بنگلہ دیش اور ہانگ کانگ شامل ہیں جو 9 ستمبر کو ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ کھیلیں گے، ان کے ساتھ افغانستان اور سری لنکا بھی اسی گروپ کا حصہ ہیں۔
ہر گروپ سے دو سرفہرست ٹیمیں اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کریں گی جہاں چار ٹیموں پر مشتمل نیا گروپ بنایا جائے گا۔ اس مرحلے کی دو بہترین ٹیمیں 28 ستمبر کو فائنل میں مدِمقابل ہوں گی۔
’لیجنڈز‘ کا میچ منسوخ ہونے پر شاہد آفریدی کا جواب: ’ایک کھلاڑی کی وجہ سے ساری انڈین ٹیم مایوس ہوئی‘ایشیا کپ: ’انڈیا پاکستان کے کرکٹرز دوست ہو سکتے ہیں تو مداح کیوں نہیں؟‘ایشیا کپ 2023: انڈیا نے پاکستان کو 228 رنز سے تاریخی شکست دے دیایشیا کپ اور بارش: ریزرو ڈے اور ڈک ورتھ لوئس فارمولا انڈیا پاکستان میچ کو کیسے متاثر کر سکتا ہے؟
جمعرات کو ڈھاکہ میں منعقدہ اے سی سی کے سالانہ جنرل اجلاس میں ایشیا کپ کا مقام اور تاریخیں حتمی طور پر طے کی گئیں۔
اجلاس کے بعد محسن نقوی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا تاہم اُس وقت انھوں نے ٹورنامنٹ کی تاریخوں یا مقام کی باضابطہ تصدیق نہیں کی تھی۔
بعد میں ایکس پر ایک پوسٹ میں محسن نقوی نے تفصیلی شیڈول جاری کیا۔
Getty Imagesایشیا کپ 2023 میں انڈیا نے پاکستان کو 228 رنز سے شکست دی تھیانڈیا اور پاکستان کو ایک گروپ میں رکھنے کا فیصلہ کیوں اہم ہے؟
جیسا کہ ہم نے اوپر بتایا کہ اس ایشیا کپ کا باضابطہ میزبان انڈیا ہے تاہم انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت آئندہ تین سالوں تک ٹورنامنٹ انڈیا یا پاکستان میں منعقد ہونے کی صورت میں دوسری ٹیم کے لیے نیوٹرل مقام فراہم کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ رواں سال کے آغاز میں پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی سے قبل طے پایا تھا۔ انڈیا نے اپنے تمام میچز (بشمول میزبان پاکستان کے خلاف میچ) دبئی میں کھیلے۔ فائنل میں انڈیا نے کامیابی حاصل کی اور وہ بھی دبئی میں ہی منعقد ہوا۔
انڈیا اور پاکستان کو ایک گروپ میں رکھنے کا فیصلہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان میچ ٹورنامنٹ کا سب سے زیادہ منافع بخش مقابلہ ہوتا ہے۔
ایشیا کپ کے فارمیٹ کے تحت اگر دونوں ٹیمیں ایک ہی گروپ میں ہوں تو کم از کم دو بار ان کا آمنا سامنا متوقع ہوتا ہے اور اگر دونوں ٹیمیں فائنل میں پہنچ جائیں تو تین مقابلوں کا امکان بھی رہتا ہے۔ تاہم ایشیا کپ کی تاریخ میں آج تک کبھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان فائنل نہیں کھیلا گیا۔
انڈیا اس وقت دفاعی چیمپئن ہے جس نے 2023 کے پچھلے ایڈیشن کے فائنل میں سری لنکا کو شکست دی تھی۔ اس سے قبل 2022 میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ والے ایشیا کپ میں سری لنکا نے پاکستان کو فائنل میں شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
’پاکستان کے بائیکاٹ کے دعوے سے تین میچوں کے شیڈول تک‘
ایشیا کپ کے مقام کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ساتھ میچ کا اعلان جہاں پاکستانی صارفین کے لے خوش آئند رہا وہیں یہ کئی انڈین صارفین کی ناراضی کا باعث بنا ہے اور سوشل میڈیا پر انڈین صارفین کا شدید ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ایک انڈین صارف نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ صرف تین ماہ قبل پہلگام حملے میں 26 انڈین شہری جان سے گئے تھے اور ’آج کارگل وجے دیوس کے دن ہم پاکستان کے ساتھ دوستانہ میچ کھیلنے کا اعلان کرکے اس قربانی کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں؟‘
انھوں نے وزیراعظم مودی کے مئی میں دیے گئے بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں مودی نے کہا تھا کہ ’تجارت اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا۔‘
ایک اور صارف نے طنزیہ لہجے میں لکھا ’پاکستان کا بائیکاٹ کرنے کے دعوے سے لے کر تین میچ کھیلنے تک۔۔۔واہ دیش بھکتی، تجھے سلام!‘
’بی سی سی آئی کے لیے انڈیا اور پاکستان میچ اربوں روپے کی براڈکاسٹ ڈیل ہے‘Getty Images
کئی افراد انڈین کرکٹ بورڈ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے دکھائی دیے۔
رشبھ سنگھ نامی ایک صارف نے بی سی سی آئی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ’انڈین فوج سے زیادہ کوئی چیز اہم نہیں اور آج کارگل وجے دیوس کے موقع پر ایسی خبریں آ رہی ہیں۔ حکومتکو شرم آنی چاہیے کہ اس کی اجازت دی گئی۔‘
آصف نامی ایک اور انڈین صارف نے لکھا بی سی سی آئی کے لیے انڈیا اور پاکستان کا میچ جذباتی موقع نہیں بلکہ اربوں روپے کی براڈکاسٹ ڈیل ہے۔
’چاہے سرحد پر کشیدگی ہو یا ٹویٹر پر بائیکاٹ کی باتیں چل رہی ہوں سٹیڈیم بھر جاتے ہیں، اشتہارات بک جاتے ہیں، ٹی آر پیز کے ریکارڈ ٹوٹ جاتے ہیں اور یہ دنیا کا سب سے مہنگا کرکٹ پروڈکٹ بن جاتا ہے۔‘
انھوں نے مزید لکھا ’جذبات تو ہمارے لیے ہیں۔۔۔۔ ان کے لیے یہ صرف کاروبار ہے۔‘
دوسری جانب پاکستانی صارفین اس فیصلے سے خوش ہیں۔
سید محمد عثمان نامی پاکستانی صارف نے لکھا ’یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کرکٹ نے سیاست پر سبقت حاصل کی۔ بی سی سی آئی کو اس حوالے سے کی گئی کاوشوں پر داد دینی چاہیے۔
’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ایشیا کپ صرف انڈیا اور پاکستان کے درمیان مقابلے کا نام نہیں بلکہ نیپال، بھوٹان، ہانگ کانگ جیسے چھوٹے ممالک اپنی کرکٹ کا نظام اسی ایونٹ سے حاصل ہونے والے وسائل سے چلاتے ہیں۔‘
ایشیا کپ 2023: انڈیا نے پاکستان کو 228 رنز سے تاریخی شکست دے دیایشیا کپ اور بارش: ریزرو ڈے اور ڈک ورتھ لوئس فارمولا انڈیا پاکستان میچ کو کیسے متاثر کر سکتا ہے؟ایشیا کپ: ’انڈیا پاکستان کے کرکٹرز دوست ہو سکتے ہیں تو مداح کیوں نہیں؟‘’لیجنڈز‘ کا میچ منسوخ ہونے پر شاہد آفریدی کا جواب: ’ایک کھلاڑی کی وجہ سے ساری انڈین ٹیم مایوس ہوئی‘