Getty Imagesفائل فوٹو
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کے مطابق تھانہ سنگجانی کی حدود میں گدھے کے گوشت کی فروخت کی اطلاع ملنے پر ایک ہزار کلو گرام گدھے کا گوشت اور 45 کے قریب زندہ گدھے برآمد کیے گئے ہیں۔
ایک پولیس اہلکار نے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ اس معاملے میں ایک چینی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے اس حوالے سے تفتیش جاری ہے کہ یہ گوشت کہاں اور کیسے فروخت ہوتا تھا۔ تاہم اب تک تفتیش میں خاطرخواہ معلومات نہیں مل سکی ہے۔
پولیس کے مطابق ان گدھوں کو پنجاب کے مختلف شہروں سے ایک فارم ہاؤس میں لایا جاتا تھا اور ان کو کاٹ کر گوشت فروخت کیا جاتا تھا جبکہ کھالیں گوادر کے راستے چین سپلائی کر دی جاتی تھیں جنھیں مبینہ طور پر کاسمیٹکس بنانے کے لیے استعمال میں لایا جاتا تھا۔
پاکستان میں اہم واقعات پر خبروں اور تجزیوں کے لیے آپ ہمارے واٹس ایپ چینل کا رُخ کر سکتے ہیں!
خیال رہے کہ چین میں گدھوں کی کھال کا کاروبار خاصا منافع بخش سمجھا جاتا ہے جہاں اسے مختلف قسم کی کریمیں بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔
’گرفتار غیر ملکی شخص 90 دن کے ویزے پر پاکستان آئے تھے‘
گدھوں کے گوشت کی فروخت کا یہ معاملہ سنیچر کی رات گئے سامنے آیا جب مقامی میڈیا پر خبریں گرش کرنے لگیں کہ تھانہ سنگجانی کی حدود میں بڑی مقدار میں گدھے کا گوشت برآمد کیا گیا ہے۔
تھانہ سنگجانی میں درج ایف آئی آر کے مطابق فوڈ اتھارٹی کے حکام کو مخبر سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ 26 جولائی کی رات کو مزکورہ مقام پر گدھے کے گوشت کی فروخت کا کام کیا جا رہا ہے۔
مزکورہ جگہ کا معائنہ کرنے پر فوڈ اتھارٹی اور اسلام آباد پولیس نے 25 من گدھے کا گوشت اور 45 کے قریب زندہ گدھے برآمد کیے۔
مقدمے کے مطابق اس گوشت اور گدھوں کی ترسیل کا کوئی ریکارڈ یا سرکاری اجازت نامہ نہیں ملا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ’اس مقام پر بظاہر چینی نما شخص موجود تھا جس نے بتایا کہ یہاں پاکستانی ورکر کام کرتے ہیں تاہم مجھے نہیں پتا کہ گوشت کہاں جا رہا ہے اور یہ بھی بتایا کہ اس کا مالک چائنا میں رہتا ہے۔‘
Getty Imagesدنیا کے کئی حصوں میں گدھے بار برداری اور سواری کے لیے دیہی زندگی کے لیے لازم و ملزوم ہیں
بی بی سی کے شہزاد ملک سے بات کرتے ہوئے پولیس حکام نے تصدیق کی کہ موقع پر موجود غیر ملکی شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ گدھے کے گوشت کی ترسیل کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جبکہ گوشت کی سپلائی میں ملوث مقامی افراد کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔
مقامی پولیس کے اہلکار کے مطابق گرفتار غیر ملکی کا نام زونگ وی ہے جو حال ہی میں 90 دن کے ویزے پر پاکستان پہنچا تھا۔
پولیس اہلکار کے مطابق گدھوں کو کاٹنے والی جگہ سے سینکڑوں کھالیں بھی برآمد ہوئی ہیں جن کو ممکنہ طور پر گوادر لے جا کر بیرون ملک ایکسپورٹ کیا جاتا تھا۔
پولیس اہلکار کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے علاوہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں سے شہری یہاں گدھے فروخت کرنے آتے تھے۔
پولیس کے مطابق چھاپے کے وقت موقع پرموجود پاکستانی افراد فرار ہو گئے تھے۔
’ہمیں بتایا جائے یہ گوشت کہاں کہاں سپلائی ہو رہا تھا‘
یاد رہے کہ چند سال قبل پنجاب کے شہر لاہور میں گدھے کا گوشت ہوٹلوں میں فروخت ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کے بعد سے اہلیان لاہور کو سوشل میڈیا پر اکثر گوشت کے حوالے سے تنقید اور مذاق کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا۔
تاہم سنیچر کو اسلام آباد سے اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سے ہی سوشل میڈیا صارفین میں اس حوالے سے شغل میلا لگا رہا۔
ایکس صارف مہربان شیخ نے لکھا کہ ’اب ایسا لگتا ہے کہ لاہور اس ’'اعزاز‘ میں تنہا نہیں رہا کیونکہ اسلام آباد بھی اسی فہرست میں شامل ہوچکا ہے!‘
عمر دراز گوندل نامی صارف نے لکھا کہ ’لاہور پر طعنہ زنی کرنے والے بتائیں اسلام آباد میں اتنی بڑی مقدار میں گدھے کا گوشت کہاں استعمال ہوتا ہے؟‘
اس پر ایک صارف نے لکھا کہ ’لگتا ہے کہ لاہور کو ڈیلیوری یہاں سے ہی جاتی تھی‘ جس پر سوشل میڈیا صارف نے جواباً لکھا کہ ’اصل کھیپ تو اسلام آباد میں ہے۔‘
صحافی حامد میر نے لکھا کہ ’اتنے زیادہ گدھے ذبح کیے گئے یا یہ سب مرے ہوئے گدھے تھے؟ پلیز یہ بھی پتہ کر کے بتائیں کہ گدھوں کا گوشت کس کس مارکیٹ میں سپلائی کیا جا رہا تھا اور کون کون سے ریسٹورنٹ پر اس کے کباب بن رہے تھے؟‘
ظفر نقوی نامی صارف نے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اسلام آباد میں گدھے کا گوشت برآمد، گدھے بھی برآمد ، سوال یہ ہے یہ گوشت کب سے مختلف ہوٹلوں میں استعمال ہو رہا ہے؟
’دوسرا سوال یہ کون کون سے ہوٹلوں میں استعمال ہو رہا تھا؟ انتظامیہ کہاں تھی؟ اس دھندے میں کون کون ملوث ہے؟ یہ سب عوام کو بتایا جائے، کم از کم وہ ہوٹل فوری سیل کے جائیں۔‘
’جوانی اور خوبصورتی بحال‘ رکھنے والی روایتی دوا کی تیاری کے لیے ہزاروں گدھوں کو کیوں مارا جا رہا ہے؟کیا انڈیا میں گدھی کا دودھ سات ہزار روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے؟خیبر پختونخوا کا گدھے برآمد کرنے کا فیصلہ’ایک کلو پنیر کی قیمت ساڑھے تین لاکھ روپے‘: گدھی کے دودھ سے تیار یہ پنیر اتنا مہنگا کیوں؟پاکستان سے برآمدات اور چین میں گدھے کی کھال سے بننے والی دوا
چند ماہ قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خوراک و تحفظ کے اجلاس میں وزارت خوراک و تحفظ کے حکام نے بتایا تھا کہ گوادر میں گدھوں کا سلاٹر ہاؤس بنایا گیا ہے اور اس سے پیداوار بھی شروع ہو گئی ہے۔
حکام وزارت خوراک نے اجلاس کو مزید آگاہ کیا تھا کہ چین کے ساتھ گدھے کی کھال اور ہڈیوں سے متعلق معاہدہ ہوا ہے جس کے لیے گودار میں چینی کمپنی کام کرے گی۔
پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کی رواں سال شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں گذشتہ سال کے دوران اضافہ ہوا جس کے بعد ان کی تعداد 5.938 ملین سے بڑھ کر 6.047 ملین (60 لاکھ سے زیادہ) ہو گئی ہے۔
2017 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت کامرس نے سال کی ابتدا میں انکشاف کیا تھا کہ گذشتہ چار سالوں کے دوران تقریباً ڈیڑھ لاکھ کے قریب گدھوں کی کھالیں مختلف ممالک کو برآمد کی گئیں جس سے کروڑوں روپے کا زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔
اپریل میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا تھا کہ گوادر میں فارمز کے قیام کے ذریعے چین کو گدھے کے گوشت کی تجارت کی جائے گی جس سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
چین میں گدھے کی کھال میں موجود ’جیلیٹن‘ سے بننے والی ایک دوا کی بہت مانگ ہے۔ اس دوا کو چین میں ’ایجیاؤ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس دوا میں صحت کی بہتری، خوبصورتی اور ’جوانی کو محفوظ‘ رکھنے والی خصوصیات ہیں۔
’جیلیٹن‘ کی تیاری کے لیے گدھے کی کھال کو اُبال کر پاؤڈر، گولیاں یا مائع شکل میں دوائی بنائی جاتی ہے۔
گدھوں کے کھالوں کے اِس متنازع کاروبار کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ گدھے اس دوا کے بڑھتی مقبولیت کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔
گدھے کی کھالوں کی اس تجارت کے خلاف سنہ 2017 سے سرگرم عمل برطانیہ کی ایک فلاحی تنظیم ’دی ڈنکی سینکچوری‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اندازاً عالمی سطح پر ہر سال کم از کم 59 لاکھ گدھوں کو کھال کے حصول کے لیے مارا جا رہا ہے۔
اس تنظیم کا کہنا ہے کہ ان گدھوں کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بی بی سی ان اعداد و شمار کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
چین میں اس دوا سے منسلک انڈسٹری کو سپلائی کرنے کے لیے کتنے گدھے مارے جاتے ہیں اس کی تفصیلات حاصل کرنا خاصا مشکل ہے۔
کیا انڈیا میں گدھی کا دودھ سات ہزار روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے؟’جوانی اور خوبصورتی بحال‘ رکھنے والی روایتی دوا کی تیاری کے لیے ہزاروں گدھوں کو کیوں مارا جا رہا ہے؟شادی پر دلہن کے لیے تحفے میں گدھے کا بچہ: ’پلیز اس بات کا مذاق نہیں بنانا‘خیبر پختونخوا کا گدھے برآمد کرنے کا فیصلہٹمبر سمگلنگ میں ملوث ’ملزم‘ گدھوں کی پاکستانی عدالت میں پیشی کا احوالوہ ملک جہاں چوہے پسندیدہ غذا ہی نہیں بلکہ دلہن کو جہیز میں بھی دیے جاتے ہیںچین 30 کروڑ لال بیگ کس لیے پال رہا ہے؟