’سیکنڈز کی گیم‘، گاڑی سیلابی ریلے میں پھنسنے پر کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہیے؟

اردو نیوز  |  Jul 30, 2025

 اسلام آباد کے برساتی نالے میں ڈوبتی گاڑی میں سے ہاتھ ہلا کر مدد کی پکار کو دیکھتے ہوئے ہر کسی کے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ وہ اگر وہاں ہوتا تو یہ کرتا، وہ کرتا۔

بہرحال ایک دلخراش واقعہ رونما ہو گیا اور باپ بیٹی دونوں ہی ڈوب گئے۔

اس کے بعد ہر کسی کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ کسی اور کو اگر ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے تو اس کو کیا کرنا چاہیے۔

یہ جاننے کے لیے 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کچھ اہم نکات بتائے۔

اس سوال کہ اسلام آباد کے علاقے ڈیفنس میں ریلے میں بہہ جانے والی گاڑی کی فوٹیج کو دیکھتے ہوئے بچاؤ کے کس حد تک امکانات تھے؟ کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب گاڑی پل پر تھی اور پانی دروازوں سے نیچے تھا اس وقت نکلنے کی کوشش کامیاب ہو سکتی تھی مگر اکثر ایسے مواقع پر لوگ گھبرا جاتے ہیں۔

اس واقعے کے بعد عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ گاڑی بند ہو گئی تھی اور ڈرائیور اس کو پھر سے سٹارٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے، انہیں اگر کامیابی حاصل ہو جاتی تو بھی بچاؤ ممکن تھا لیکن اگر انجن میں پانی چلا جائے تو گاڑی کا سٹارٹ ہونا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

’پینک ہونا جان لیوا ہو سکتا ہے‘

بلال احمد فیضی نے دوسرے ضروری اقدامات کے حوالے سے بتایا کہ سب سے پہلی یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ ’پینک نہ ہوا جائے۔‘

ان کے مطابق ’پینک ہونا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے اس لیے اگر آپ کی گاڑی بہہ گئی ہے تو حواس کو قابو میں رکھیں اور نکلنے کی کوشش کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ گاڑی کی بناوٹ کے حساب سے اگلا حصہ وزنی ہونے کی وجہ سے پہلے ڈوبتا ہے اس لیے پچھلی سیٹ پر جانے کی کوشش کریں۔

گاڑی میں سوار باپ بیٹی ڈی ایچ اے میں سیلابی پانی میں بہہ گئے تھے۔ فوٹو: سکرین گریب

شیشہ توڑنے کی کوشش کریں

ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو پچھلی کھڑکی کا شیشہ بھی توڑا جا سکتا ہے تاہم پچھلی سائیڈ کا شیشہ توڑنے کا زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ایسا حصہ ہوتا ہے جو سب سے آخر میں ڈوبتا ہے۔

’شیشے کو جوتے یا کسی اور وزنی چیز سے توڑنے کی کوشش کریں جبکہ اس کے لیے سیٹ کے اوپر لگے ہیڈ ریسٹ کو باہر نکال کر اس میں لگی سلاخوں کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘

’دروازہ کھولنے کی کوشش نہ کریں‘

بلال احمد فیضی نے بتایا کہ اگر گاڑی گہرے پانی میں چلی گئی ہے اور پانی دروازوں کے شیشتوں تک آ گیا ہے تو پانی کے دباؤ سے دروازہ کھولنا مشکل ہو جاتا ہے اور اگر کھل بھی جائے تو پانی بہت تیزی سے اندر آئے گا جس سے مشکل بڑھے گی۔

امدادی ادارے کو کال

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل اور نازک مرحلہ ہوتا ہے اس لیے کسی امدادی ادارے کو کال کی جا سکتی ہے تاہم اس میں وقت لگ سکتا ہے اس لیے اس پر وقت ضائع کرنے کی بجائے نکلنے کی کوشش کی جائے کیونکہ اس وقت سیکنڈز کی گیم ہوتی ہے۔

‘زندگی سے کچھ بھی قیمتی نہیں‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے موقع پر یہ فکر کہ گاڑی بہت مہنگی ہے اور اس میں کچھ قیمتی چیزیں ہیں، بھی ہلاکت خیز ہو سکتی ہے۔

بلال احمد فیضی کا کہنا تھا کہ موبائل کے علاوہ سب کچھ چھوڑ دیں اور اس کو بھی جیب میں ڈال لیں۔

پہاڑی اور اربن علاقوں کی فلڈنگ میں فرق

انہوں نے بتایا کہ پہاڑی اور اربن علاقوں کی فلیش فلڈنگ میں فرق ہوتا ہے، پہاڑی علاقوں میں بڑے بڑے پتھر اور درختوں کے تنے بھی شامل ہوتے ہیں، پانی کی رفتار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے گاڑی سے نکلنے کے بعد بھی جان بچانے کی کوشش کافی مشکل ہو سکتی ہے۔

’تاہم اس کے مقابلے میں شہری علاقے کے سیلاب میں پھنسنے والی گاڑی سے نکلنے والے انسان کے بچاؤ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔‘

گاڑی کے اوپر نہ چڑھیں

ان کا کہنا تھا کہ ڈوبنے کے بعد بھی گاڑی کا پچھلا حصہ تھوڑی دیر تک تیرتا نظر آتا ہے مگر نکلنے کے بعد اس پر سوار ہونے کی کوشش نہ کریں بلکہ ہاتھ پاؤں مار کر کنارے کی طرف جائیں۔

 تیراکی سیکھنا ضروری

انہوں نے تیراکی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے موقع  پر وہ لوگ جن کو تیرنا نہیں آتا باہر نکل کر مشکلات کا شکار رہتے ہیں اور ان کے ڈوبنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے ہر کسی کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ تیراکی سیکھے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More