روس میں 8.8 شدت کے زلزلے کے بعد آنے والی سونامی کیا ہے اور یہ کیوں آتی ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Jul 30, 2025

Getty Images

روس کے ساحل کے نزدیک آنے والے 8.8 شدت کے زلزلے کے بعد متعدد ممالک میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔

زلزلہ پیما مرکز یو ایس جی ایس کے مطابق یہ زلزلہ بدھ کی صبح روس کے مشرقی ساحلی علاقے کامچٹکا سے 126 کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر میں آیا اور اس کی گہرائی 18 کلو میٹر تھی۔

مقامی حکام کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کامچٹکا میں تین سے چار میٹر اونچی سونامی کی لہریں پیدا ہوئی ہیں۔

ابھی تک سونامی کے باعث کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تاہم روس کے دور دراز مشرقی ساحل کے آس پاس کے قصبوں اور علاقوں سے موصول تصاویر میں عمارتوں کو تباہ اور بندرگاہوں کو زیر آب دیکھا گیا ہے۔

کئی تصاویر میں حکام کی طرف سے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرتے دکھایا گیا ہے۔ زلزلے کے بعد سخالین میں شمالی جزائر کریل میں بھی ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا گیا۔

Getty Imagesمقامی حکام کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کامچٹکا میں تین سے چار میٹر اونچی سونامی کی لہریں پیدا ہوئی ہیں

دوسری جانب اس وقت ٹوکیو سے لے کر ہوائی تک اور کیلیفورنیا سے نیوزی لینڈ تک لاکھوں افراد سونامی کے خدشے کے باعث ہائی الرٹ پر ہیں۔

جاپان نے 19 لاکھ افراد کو انخلا کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ سونامی کی لہریں ایک دن سے زیادہ جاری رہ سکتی ہی جبکہ چین، فلپائن، انڈونیشیا، نیوزی لینڈ، پیرو اور میکسیکو میں سونامی الرٹ جاری کیے جا چکے ہیں۔

امریکہ نے الاسکا اور ہوائی میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی ہے۔

امریکہ کی قومی موسمیاتی سروس کے مطابق روس کے مشرقی ساحل پر آنے والے زلزلے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سونامی کی لہریں اب کیلفورنیا کے ساحلوں تک پہنچ گئی ہیں۔ کیلیفورنیا میں حکام نے لوگوں کو ساحل سے دور رہنے کا کہا ہے۔

دوسری جانب امریکی ریاست ہوائی کے گورنر جوش گرین نے لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔

پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر کے مطابق سونامی کی لہریں ریاست کے شمال میں ایرینا کوو اور مونٹیری تک پہنچ گئی ہیں اور مزید آگے کی جانب بڑھ رہی ہیں جبکہ گوام اور مائیکرونیشیا کے جزائر کو ’سونامی واچ‘ پر رکھا گیا ہے۔

سونامی کیا ہے؟BBC

’سونامی‘ ایک جاپانی لفظ ہے جو دو لفظوں کا مجموعہ ہے۔ ’سو‘ کے معنی ساحل یا بندرگاہ کے ہیں اور ’نامی‘ بلند اور طويل القامت سمندری لہروں کو کہتے ہيں۔

سونامی کے لغوی معنی بندرگاه كو اتھل پتھل كر دينے والی ديوقامت سمندری لہروں کے ہيں۔

سونامی کا لفظ سمندر کی سطح کے نیچے آنے والے زلزلوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی لہروں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس قسم کی لہریں مختلف رفتار سے سفر کرتی ہیں لیکن اُن کی رفتار شروع میں بہت زیادہ ہوتی ہے جو بعد میں آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے۔

یہ لہریں جب ساحل سے ٹکراتی ہیں تو ان لہروں کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ایک سونامی اس وقت بنتا ہے جب سمندر کی سطح کے نیچے زلزلہ آتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی توانائی عمودی طور پر کئی میٹر تک سمندری تہہ کو ہلا کر رکھ دیتی ہے اور اس کے نتیجے میں ہزاروں کیوبک کلومیٹر پانی میں زور دار ہلچل پیدا ہوتی ہے۔

9.1 شدت کا زلزلہ اور تباہ کُن سمندری لہریں: 20 سال قبل آنے والی قدرتی آفت جس کا شکار بننے والے بہت سے لوگ آج بھی لاپتہ ہیںطاقتور سمندری طوفان کیسے بنتے ہیں؟عبداللہ شاہ غازی کی کرامات یا سائنسی وجوہات: کراچی ہر بار سمندری طوفان سے کیسے بچ نکلتا ہے؟روس میں تاریخ کے چھٹے شدید ترین زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں

اقوام متحدہ نے سونامی کوکچھ یوں بیان کیا ہے کہ ’وہ سمندری لہریں جو اکثر پانی کی دیوار کی مانند دکھتی ہیں اور جو ساحلی پٹی پر حملہ آور ہونے کے ساتھ ساتھ کئی گھنٹوں تک خطرناک ہو سکتی ہیں۔‘

سونامی کی صورت میں پیدا ہونے والی پہلی لہر ہمیشہ سب سے بڑی یا طاقتور نہیں ہوتی۔ سنہ 2004 میں بحر ہند سونامی کی دوسری لہر سب سے بڑی اور طاقتور تھی البتہ سنہ 1964 میں آلاسکا میں آنے والے سونامی کی چوتھی لہر سب سے بڑی اور طاقتور تھی۔

سونامی زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ یا آتش فشاں پھٹنے سے پیدا ہو سکتے ہیں۔

BBCسونامی کی وارننگGetty Imagesفائل فوٹو

جاپانیوں نے سب سے پہلے سونامی کا تعلق زلزلوں سے جوڑا تھا۔ سب سے پہلے سنہ 1896 میں سنریکو میں آئے سمندری زلزلے کو ’سنریکو سونامی‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس سمندری زلزلے میں 22 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سنہ 1923 سے پہلے کسی بھی ملک کے پاس سونامی سے متعلق انتباہی وارننگ جاری کرنے کی صلاحیت موجود نہیں تھی تاہم سنہ 1923 میں تھامس جاگر نامی ایک ماہر ارضیات اور ہوائی آتش فشاں آبزرویٹری کے بانی وہ پہلے سائنسدان تھے جنھوں نے مشرقی روس کے علاقے کامچٹکا میں زلزلے کے بعد سونامی کے امکان کا ذکر کیا تھا۔

سنہ 1941 میں جاپان کے شہر سیندائی میں دنیا کی پہلی سونامی ارلی وارننگ تنظیم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

امریکی حکومت نے سونامی کے حوالے سے پہلا الرٹ سینٹر سنہ 1949 میں ہونولولو جیومیگنیٹک آبزرویٹری میں قائم کیا تھا۔ بعدازاں یہ پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر کا ایک اہم حصہ بن گیا۔

مگر سنہ 2004 میں بحر ہند کے خطے میں کسی بھی ملک کے پاس سونامی کے انتباہ کے حوالے سے نہ تو کوئی ارلی وراننگ نظام موجود تھا اور نہ ہی ایسی کسی آفت یا ہنگامی صورتحال میں ساحلی پٹی پر موجود آبادی کو فوری انخلا کرنے کا کوئی طریقہ کار اور حکمت عملی دستیاب تھی۔

بحر ہند کا سونامی وارننگ اینڈ میٹیگیشن کے نظام کی بنیاد سنہ 2005 میں رکھی گئی اور 28 ممالک کی شمولیت سے یہ سینٹر سنہ 2011 میں فعال ہوا۔

سنہ 2004 کے ہولناک سونامی کے بعد سے خطے کے کئی ممالک نے سونامی کے ممکنہ خطرے کو جاننے کے لیے اپنے سونامی وارننگ نظام بھی نافذ کیے ہیں۔

9.1 شدت کا زلزلہ اور تباہ کُن سمندری لہریں: 20 سال قبل آنے والی قدرتی آفت جس کا شکار بننے والے بہت سے لوگ آج بھی لاپتہ ہیںمکران میں سونامی کی ’پیش گوئی مشکل‘، مگر ’وقت آن پہنچا ہے‘عبداللہ شاہ غازی کی کرامات یا سائنسی وجوہات: کراچی ہر بار سمندری طوفان سے کیسے بچ نکلتا ہے؟طاقتور سمندری طوفان کیسے بنتے ہیں؟پاکستان میں آنے والے بڑے سمندری طوفان: ’میرے والد سمیت لاپتہ ہونے والوں کی لاشیں سمندر کی لہریں اپنے ساتھ لے گئی تھیں‘روس میں تاریخ کے چھٹے شدید ترین زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More