"خوشبو کی بوتل کھولو تو ماحول مہک اٹھتا ہے، گٹر کا ڈھکن اٹھاؤ تو بدبو پھیلتی ہے"
ڈاکٹر عمر عادل، جو نہ صرف ایک تجربہ کار آرتھوپیڈک سرجن ہیں بلکہ اپنی دو ٹوک، بےباک اور کڑوی تنقید کے لیے بھی شہرت رکھتے ہیں، ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں۔ حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران انہوں نے اداکارہ ریشم اور اداکار احمد علی بٹ کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے، جنہوں نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی۔
ریشم کی جانب سے تنقید کے سوال پر ڈاکٹر عمر نے جواب دیا: "اگر میں خوشبو کی بوتل کھولوں تو ماحول معطر ہو جائے گا، لیکن اگر گٹر کا ڈھکن کھول دیا جائے تو بدبو، تعفن اور گھٹن پھیل جائے گی۔ مجھے اُس سے نہ محبت ہے نہ نفرت، کیونکہ یہ احساسات اہم لوگوں کے لیے ہوتے ہیں۔ میں تو اُس کو جانتا بھی نہیں۔ ہاں، مجھے اُس پر ترس آتا ہے کیونکہ وہ اپنی عمر کے اس حصے میں ہے جہاں اُس نے اپنا سب کچھ کھو دیا۔ چاہنے والے، کیریئر، شہرت، سب کچھ۔"
اس کے بعد جب احمد علی بٹ کا ذکر ہوا تو ڈاکٹر عمر عادل نے انہیں بھی معاف نہ کیا۔ انہوں نے کہا: "ایسے لوگوں کو پہچاننے کی ضرورت ہی کیا ہے جن کی کوئی وقعت نہیں۔ جیسے ہم کمپیوٹر سے کرپٹ فائلز کو ٹریش میں ڈال کر ڈیلیٹ کر دیتے ہیں تاکہ سسٹم خراب نہ ہو، ویسے ہی میں نے اپنی زندگی سے وہ لوگ نکال دیے جو میرے لیے کچرے سے زیادہ کچھ نہیں تھے۔"
بات صرف یہیں ختم نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر عمر نے لیجنڈ گلوکارہ نورجہاں اور اُن کی بیٹیوں کے حسن اور وقار کی تعریف کرتے ہوئے ایک بار پھر تنقیدی تیر چلایا: "نور جہاں اور اُن کی بیٹیاں واقعی باوقار اور خوبصورت تھیں، لیکن یہ ضروری نہیں کہ وقار نسل در نسل منتقل ہوتا چلا جائے۔"
ان بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل دیکھنے کو ملا۔ جہاں کچھ صارفین ڈاکٹر عمر کی بےباکی کو سراہ رہے ہیں، وہیں کئی لوگ ان کے لب و لہجے کو تضحیک آمیز اور غیر ضروری حد تک ذاتی قرار دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عمر عادل کا یوٹیوب شو Loud Speaker حالیہ دنوں میں خاصی مقبولیت حاصل کر رہا ہے، جس میں وہ سماجی رویوں، فلمی شخصیات اور سیاسی موضوعات پر کھل کر تنقید کرتے ہیں۔ ان کا اندازِ گفتگو اکثر سچائی کے ساتھ تلخی کی آمیزش لیے ہوتا ہے، جو بیک وقت اُنہیں توجہ کا مرکز بھی بناتا ہے اور تنقید کا نشانہ بھی۔