"ابھی تو 18 گھنٹے پہلے پوسٹ کی تھی، یہ کیسے ممکن ہے؟"
"جوان دل ایسے اچانک بند کیوں ہو رہے ہیں؟ بہت خوفناک رجحان بنتا جا رہا ہے"
"اسامہ شیروانی ہمیشہ مسکراتے چہرے کے ساتھ ملتا تھا، یقین نہیں آتا کہ وہ اب نہیں رہا"
پاکستانی صحافت ایک اور ہنستے مسکراتے چہرے سے محروم ہو گئی۔ نوجوان اینکر اور صحافی اسامہ خان شیروانی دل کا دورہ پڑنے کے باعث اچانک انتقال کر گئے۔ ان کی ناگہانی موت نے نہ صرف ان کے قریبی دوستوں اور ساتھیوں کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی غم اور حیرت کی لہر دوڑ گئی۔
اسامہ شیروانی کا شمار اُن نوجوان صحافیوں میں ہوتا تھا جنہوں نے نہ صرف ٹی وی چینلز پر اینکرنگ کی بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اپنی موجودگی اور رائے سے ہزاروں لوگوں کو متاثر کیا۔ انہوں نے وقت نیوز، سٹی نیوز اور 92 نیوز جیسے معروف اداروں کے ساتھ بطور اینکر کام کیا اور خود کو ایک ابھرتے ہوئے، باخبر اور باصلاحیت صحافی کے طور پر منوایا۔
خبر ہے کہ ان کا انتقال اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اسامہ نے اپنی آخری سوشل میڈیا پوسٹ انتقال سے صرف 18 گھنٹے پہلے شیئر کی تھی، جس میں وہ مکمل طور پر فِٹ اور متحرک نظر آ رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی موت کا یقین کرنا ان کے چاہنے والوں کے لیے مشکل بن چکا ہے۔
سینئر صحافیوں، سابق ساتھیوں اور قریبی دوستوں نے اس افسوسناک خبر پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ کئی لوگوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ حالیہ دنوں میں نوجوانوں میں دل کے دوروں کا رجحان تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے، جو کہ ایک خطرناک اور قابلِ غور پہلو ہے۔
اسامہ خان شیروانی نہ صرف ایک محنتی صحافی تھے بلکہ ایک خوش اخلاق، دوستانہ اور ہمدرد شخصیت کے مالک بھی تھے۔ اُن کی موت نے ایک بار پھر ہمیں یہ یاد دلایا ہے کہ زندگی بے حد غیر یقینی ہے۔ خاص طور پر اُن نوجوانوں کے لیے جو بظاہر بالکل ٹھیک نظر آتے ہیں، لیکن اندرونِ جسم خاموش خطرے کے سائے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
اسامہ کی کمی ان کے خاندان، دوستوں، اور میڈیا انڈسٹری کو طویل عرصے تک محسوس ہوتی رہے گی۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ دے، اور اہلِ خانہ کو صبر عطا فرمائے۔