زیڈ 10 ایم ای: پاکستانی فوج کا نیا چینی ساختہ جنگی ہیلی کاپٹر جس کا موازنہ انڈیا کے ’امریکی اپاچی‘ سے کیا جا رہا ہے

بی بی سی اردو  |  Aug 07, 2025

گذشتہ مہینے سوشل میڈیا پر دفاع سے وابستہ فورمز پر ایک چینی ساختہZ-10ME (زیڈ ٹین ایم ای زیرو ٹو) ہیلی کاپٹر کی تصویر گردش کرتی دکھائی دی جو پاکستان میں کسی فائرنگ رینج پر کھڑا نظر آ رہا تھا۔

کئی افراد نے اسے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے بنی تصویر قرار دیا جبکہ دیگر کا ماننا تھا کہ شاید یہ Z-10 ہیلی کاپٹر کا کوئی پرانا ورژن ہے جو ٹیسٹنگ کے لیے پاکستان آیا ہے۔

انھی قیاس آرائیوں کے بیچ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے چینی ساختہ زیڈ ٹین ایم ای اٹیک ہیلی کاپٹروں کو پاکستان آرمی ایوی ایشن میں شامل کیے جانے کا باضابطہ اعلان کیا اور اس کے ساتھ ہی پرانے بیل AH-1F/S کوبرا ہیلی کاپٹروں کی جگہ جدید پلیٹ فارم متعارف کرانے کی ایک دہائی سے زائد طویل کوششیں بالآخر کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی سے لیس یہ سٹیٹ آف دی آرٹ ہیلی کاپٹر، ہر موسم میں دن اور رات کے کسی بھی وقت درست نشانہ لگا کر حملہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور جدید ریڈار سسٹمز اور جدید ترین الیکٹرانک وارفیئر سسٹم سے لیس زیڈ 10 ایم ای فوج کی فضائی اور زمینی خطرات کا مؤثر اور بروقت جواب دینے کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کرتا ہے۔

اس ہیلی کاپٹر کے پاکستان آرمی ایوی ایشن میں شامل ہونے کی تقریب کی صدارت فیلڈ مارشل اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کی۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سنیچر (2 اگست) کو ملتان گیریژن کے دورے کے موقع پر جنرل عاصم منیر نے مظفرگڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں زیڈ ٹین ایم ای ہیلی کاپٹرز کی فائر پاور کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند روز قبل امریکہ سے تین اپاچی اٹیک ہیلی کاپٹروں کی پہلی کھیپ دہلی کے قریب انڈیا میں ہنڈن ایئربیس پر پہنچی۔ یہ انڈیا کی جانب سے امریکی ساختہ جنگی ہیلی کاپٹروں کی پہلی بڑی خریداری ہے۔

تاہم اس چینی ساختہ زیڈ 10 ایم ای اٹیک ہیلی کاپٹر کی اہم خصوصیات کیا ہیں؟ یہ کن ہتھیاروں سے لیس ہے، اور پاکستان نے اس کا انتخاب کیوں کیا؟ اس کے ساتھ ہم نے دفاعی ماہرین سے جاننے کی کوشش کی کہ وہ امریکی اپاچیجنگی ہیلی کاپٹر کے مقابلے میں Z-10ME-02 کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔

چینی ساختہ زیڈ 10 ایم ای اٹیک ہیلی کاپٹر کی خصوصیات کیا ہیں؟

ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) مزمل جبران، جو پاکستان ایئر فورس کی جی ڈی (پی) برانچ سے وابستہ رہے اور آج کل ایئر یونیورسٹی ملتان میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں، کے مطابق زیڈ 10 جسےڈبلیو زیڈ 10 بھی پکارا جاتا ہے، کی تیاری کا آغاز 1994 میں ہوا اس وقت ہوا جب چین کو ایک جدید جنگی ہیلی کاپٹر کی ضرورت محسوس ہوئی۔ یہ چین کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ اٹیک ہیلی کاپٹر ہے۔

اس ہیلی کاپٹر کو چانگی ایئرکرافٹ انڈسٹریز کارپوریشن نے تیار کیا ہے۔ زیڈ ٹین نے 2003 میں پہلی آزمائشی پرواز کی۔ اگرچہ یہ 2009 سے چینی فوج کے زیر استعمال ہے تاہم اسے 2012 میں چینی فوج میں باضابطہ طور پر شامل کیا گیا۔

معروف دفاعی میگزین ایشئین ملٹری ریویو کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر ’جدید میدانِ جنگ کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ یہ قریبی فضائی مدد، اینٹی ٹینک کارروائیوں اور محدود ایئر ٹو ایئر لڑائی کی صلاحیتوں کا مؤثر امتزاج پیش کرتا ہے، جو اسے انڈیا کے AH-64E اپاچی گارڈینز کے ہم پلہ ایک اہم ٹیکٹیکل کلاس میں شامل کرتا ہے۔‘

مزمل جبران کے مطابق گذشتہ برسوں میں اس کے مختلف ورژنز میں بتدریج بہتری لائی گئی ہے جن میں جدید ملی میٹر ویو فائر کنٹرول ریڈار، طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت اور زیادہ میزائلوں کا بوجھ اٹھانے کی خاصیت شامل ہے۔

ان کے مطابق،عام طور پر بیشتر ریڈار دھند والے موسم میں مؤثر کارکردگی نہیں دکھاتے لیکن زیڈ 10 ایم ای میں نصب ریڈار دھند میں بھی شاندار پرفارمنس دیتا ہے۔

’اس ہیلی کاپٹر کی کیننز ہیلمٹ ماؤنٹڈ سائیٹس کے ساتھ مربوط ہیں یعنی یہ ایک موبائل گن سسٹم ہے ’جس سمت پائلٹ دیکھے گا، گنز خود بخود اسی سمت میں حرکت کریں گی۔‘۔

اس کے جدید ترین ماڈل میں ایک نیا طاقتور انجن نصب کیا گیا ہے جو پرواز کی کارکردگی اور رینج دونوں میں اضافہ کرتا ہے۔

ڈیفیسن سکیورٹی ایشیا کے مطابق برآمدی ورژن اب بھی دو مضبوط WZ-9C ٹربوشافٹ انجن استعمال کرتا ہے جو ہر ایک تقریباً 1200 کلو واٹ (تقریباً 1600 ہارس پاور) کی طاقت فراہم کرتے ہیں۔ انجن کی کارکردگی کو خاص طور پر بلند مقامات جیسے سیاچن یا قراقرم رینج کے لیے بہتر بنایا گیا ہے۔

’کارکردگی کے لحاظ سے زیڈ 10 ایم ای کی زیادہ سے زیادہ رفتار تقریباً 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ اس کی مؤثر رینج، وزن اور اضافی فیول کے مطابق 800 سے 1120 کلومیٹر کے درمیان بتائی جاتی ہے۔‘

اس ہیلی کاپٹر کا خالی وزن تقریباً 5100 کلوگرام ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ ٹیک آف وزن 7200 کلوگرام تک پہنچ سکتا ہے جو اسے لائن آف کنٹرول کے ساتھ طویل پرواز یا گہرائی میں حملوں کے لیے قابل اعتماد بناتا ہے۔

پاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے ’گرانے جانے‘ کے دعویٰ پر بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانی’چین کی پاکستان کو جے 35 طیاروں کی پیشکش‘: فضاؤں پر حکمرانی کرنے والے ’خاموش قاتل‘ ففتھ جنریشن فائٹر جیٹس میں خاص کیا ہے؟پہلگام حملہ اور کشیدگی: پاکستان اور انڈیا کے تنازع میں چین کس کا ساتھ دے گا؟

دفاع اور سکیورٹی کے تجزیہ کار چوہدری فاروق کے مطابق اس ہیلی کاپٹر میں مختلف ہتھیار لگائے جا سکتے ہیں۔

زیڈ-10 ایم ای پر 16 تک اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائلز (HJ-10 یا AKD-10)، 32 ٹیوب والے راکٹ پوڈز، اور TY-90 ایئر ٹو ایئر میزائل لگائے جا سکتے ہیں، جو بالترتیب زمینی اہداف اور فضائی دفاع کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

اس دفاعی معاہدے کو چین کے ساتھ فوجی تعاون میں نئے باب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور امکان ہے کہ یہ معاہدہ مستقبل میں چین کے جدید اور زیادہ بھاری اٹیک ہیلی کاپٹرز کی خریداری کی راہ بھی ہموار کرے گا جنھیں مارچ 2024 میں پہلی بار دنیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔

زیڈ 10 ایم ای کا انتخاب کیسے ہوا؟

پاکستانی فوج نے ابتدائی طور پر اے ایچ ون ایف (AH-1F) ہیلی کاپٹرز کی جگہ امریکی اے ایچ ون زیڈ (AH-1Z ) وائپرز حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اگرچہ 2015 میں امریکہ نے اس معاہدے کی منظوری دی تھی تاہم’انڈیا کے ساتھ بڑھتے دفاعی تعلقات کے باعث واشنگٹن نے اس سے دستبرداری اختیار کر لی۔‘

پاکستان آرمی ایوی ایشن میں ایک سینئیر پائلٹ (جنھوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی بات کی) کے مطابق جنگی ہیلی کاپٹروں میں سب سے اہم چیز ان کی مینٹیننس یعنی دیکھ بھال ہوتی ہے اور ’امریکی اپاچی ایک بالکل مختلف مشین ہے جس کے لیے مکمل نیا انفراسٹرکچر درکار ہوتا۔ پاکستان نے پہلے امریکی H1Z جسے سپر کوبرا یا وائپرکہا جاتا ہے، ہیلی کاپٹر پر تمام ہتھیار اور ٹیکنالوجی فٹ کر لی تھی مگر وہ ہیلی کاپٹر اب تک فراہم نہیں کیے گئے۔‘

’اس کے بعد پاکستان نے ترکی سے T129 حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن انجن کے مسئلے کی وجہ سے وہ آپشن بھی ختم ہو گیا جس کے بعد چین کا رُخ کیا گیا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ 2015 میں آنے والے چینی ہیلی کاپٹروں کو پاکستان نے تکنیکی بنیادوں پر مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد 2019 میں حتمی فیصلہ ہوا۔ پاکستانی ماہرین نے Z-10ME ہیلی کاپٹر میں اپاچی طرز کا ریڈار، ایئر ٹو ایئر اور ایئر ٹو سرفیس میزائلز اور دیگر جدید ہتھیاروں کے سسٹمز فٹ کروائے تاکہ اسے پاکستانی ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

ایلیکس پلیٹساس، اٹلانٹک کونسل کے سینیئر فیلو اور سابق پینٹاگون عہدیدار ہیں جو دفاع، ایرو سپیس اور ہائی ٹیک شعبوں میں کاؤنٹر ٹیررازم اور ڈیجیٹل تبدیلیوں کے ماہر ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ Z-10 دراصل پاکستان کی پہلی ترجیح نہیں تھا۔ ’پاکستان ترک ساختہ ہیلی کاپٹر حاصل کرنا چاہتا تھا لیکن امریکہ نے انجن کے پرزوں کی برآمد روک دی جس سے یہ واضح ہو گیا کہ امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنا کتنا غیر یقینی ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد پاکستان کو چین کے ساتھ دفاعی تعاون اور تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا ایک اور موقع ملا۔‘

ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) مزمل جبران کا کہنا ہے کہ آج نہ صرف امریکی صدر بلکہ دنیا بھر میں چینی ہتھیاروں کی صلاحیت کا اعتراف کیا جا رہا ہے اور ’کوئی ملک اپنی ضروریات سے پیچھے نہیں ہٹتا۔‘

تادمِ تحریر آئی ایس پی آر نے بی بی سی کو اس معاہدے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم پاکستان آرمی ایوی ایشن میں ایک سینئیر پائلٹ (جنھوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی بات کی) کے مطابق ’پاکستان نے چین سے 30 ہیلی کاپٹر خریدے ہیں (جن مختلف کھیپوں میں پاکستان پہنچیں گے)۔

ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) مزمل جبران کا اندازہ بھی یہی ہے کہ پاکستان نے چین سے 30 ہیلی کاپٹروں کا معاہدہ کیا ہے۔

Z10ME خاص طور پر پاکستانی فوج کی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا

دفاع اور سکیورٹی کے تجزیہ کار چوہدری فاروق کے مطابق زیڈ ٹین ایم ای خاص طور پر پاکستانی فوج کی فیڈ بیک اور ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

چوہدری فاروق کے مطابق نئے اور جدید ترین ورژن میں نیا انجن اور اضافی حصوں مثلاً پائلٹ کے بیٹھنے کی جگہوں پر آرمرڈ پلیٹس نصب کی گئیں تھیں۔ اس کے علاوہ اس میں جدید حفاظتی نظام شامل کیا گیا ہے جس میں ’سیلف پروٹیکشن سوٹ‘ شامل ہے جوزیڈ ٹین ایم ای کی الیکٹرونک وار فیئر صلاحیتوں سے ہم آہنگ ہےاور ہیلی کاپٹر کو دشمن کے حملوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ نظامزیڈ ٹین ایم ای کے الیکٹرانک سسٹم کا حصہ ہے اور اس میں خطرے کی صورت میں اضافی پروٹیکشن اور بہتر آرمر فراہم کیا گیا ہے۔

ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) مزمل جبران کے مطابق، پہلے زیڈ ٹین ہیلی کاپٹر میں صرف ریڈار وارننگ ریسیور (RWR) موجود تھا لیکن اب اس میں لیزر وارننگ ریسیور (LWR) اور میزائل وارننگ ریسیور بھی شامل کر دیے گئے ہیں۔ یہ تمام سسٹمز خودکار دفاعی نظام کا حصہ ہیں جو مصنوعی ذہانت کے ساتھ مربوط ہیں اور ’جیسے ہی کوئی دشمن آپ کو لاک کرے یا میزائل فائر کرے، یہ نظام خود بخود فعال ہو جاتا ہے اور پائلٹ کو دفاعی ردعمل فراہم کرتا ہے۔‘

Z-10ME اور امریکن ساختہ اپاچی کا موازنہ

ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) مزمل جبران کا کہنا ہے کہ اپاچی کے مقابلے میں چینیوں نے زیڈ ٹین ایم ای میں کئی جدتیں متعارف کروائی ہیں۔

ان کے مطابق میزائلوں میں پہلا انتخاب عام طور پر انفراریڈ یعنی ہیٹ سیکنگ میزائلز ہوتا ہے۔ ’ایسے میں یہ چینی ہیلی کاپٹر ایک اہم برتری رکھتا ہے کیونکہ اس کے انجن کے ایگزاسٹ افقی نہیں بلکہ پچھلی جانب 45 ڈگری کے زاویے پر جھکائے گئے ہیں جس سے اس کا ہیٹ سگنیچر نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اس ڈیزائن کی بدولت دشمن کا ریڈار یا ہیٹ سینسر ہیلی کاپٹر کا سراغ لگانے میں مشکل محسوس کرتا ہے۔ نتیجتاً دشمن کے فائر کرنے سے پہلے ہی ہم اپنی طرف سے کارروائی کر سکتے ہیں اور مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔‘

خیال رہے امریکن اپاچی ہیلی کاپٹر ملکوں کے درمیان جنگوں اور تنازعات میں استعمال کیے جانے کی تاریخ رکھتے ہیں جبکہ چینی Z-10ME کے بارے میں دفاعی ماہرین کا دعویٰ ہے کہخاص طور پر پاکستان کے لیے بنائے گئے یہ اٹیک ہیلی کاپٹر پاکستانی فوج کے آپریشنل استعمال میں ہیں تاہم ان ہیلی کاپٹروں کو آج تک کسی تنازع میں استعمال نہیں کیا گیا اور پاکستان انہیلی کاپٹروں کا پہلا خریدار ہے۔

ایلیکس پلیٹساس، اٹلانٹک کونسل کے سینیئر فیلو اور سابق پینٹاگون عہدیدار ہیں جو دفاع، ایرو سپیس اور ہائی ٹیک شعبوں میں کاؤنٹر ٹیررازم اور ڈیجیٹل تبدیلیوں کے ماہر ہیں۔

سابق پینٹاگون عہدیدارکا کہنا ہے کہ Z-10 ہیلی کاپٹر کو ابھی تک کسی جنگ میں نہیں آزمایا گیا جبکہ AH-64 تو 1980 دہائی سے مختلف جنگوں میں استعمال ہو رہا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ Z-10 وزن میں ہلکا، سائز میں تھوڑا چھوٹا اور اس کا فاصلہ زیادہ ہے جو اسے زیادہ پھرتیلا بنا سکتا ہے۔ لیکن AH-64 کی رفتار زیادہ ہے، ’یہ ہتھیاروں کی بڑی رینج استعمال کر سکتا ہے اور اس میں جدید ریڈار اور نشانہ بنانے والے سسٹمز موجود ہیں۔ Z-10 کی قیمت کہیں کم ہے تاہم دونوں ہیلی کاپٹر اینٹی ٹینک حملوں کے لیے بنائے گئے ہیں۔‘

چینی اور مغربی ٹیکنالوجی کا مقابلہ

ایئر کموڈور مزمل جبران کا کہنا ہے کہ ’ہم نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ اگر آپ چینی ٹیکنالوجی کو مغربی ٹیکنالوجی کے مقابلے پر لائیں تو اس کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔‘

پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی تعاون سنہ 1965 کی پاکستان انڈیا جنگ کے بعد شروع ہوا تھا، جب امریکی ہتھیاروں پر پابندیوں نے پاکستان کو چین کی طرف دھکیل دیا تھا۔

چین نے طویل مدتی عسکری و سفارتی تعلقات کی بنیاد رکھتے ہوئے پاکستان کو لڑاکا طیارے، ٹینک اور توپ خانہ فراہم کیا۔ یہ شراکت داری سرد جنگ کے بعد مزید وسیع ہو گئی، جب پاکستان نے امریکہ کی جگہ چین کو اپنے عسکری ہتھیاروں کا بنیادی سپلائر بنا لیا۔

چین اور پاکستان نے سنہ 1963 میں اُس معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت سرحدی تنازعات کو حل کیا گیا اور سنہ 1966 میں چین کی جانب سے پاکستان کی عسکری مدد کا آغاز ہوا۔ اور آج پاکستان کے پاس بڑی تعداد میں چینی ہتھیار موجود ہیں۔

چین نے گذشتہ چار دہائیوں میں کوئی بڑی جنگ نہیں لڑی۔ لیکن اس دوران چین نے اپنی فوج کو مضبوط بنانے اور جدید ترین ہتھیار تیار کرنے میں کوئی کسر بھی نہیں چھوڑی اور چین نے اپنے تیار کردہ بہت سے ہتھیار پاکستان کو بھی فراہم کیے ہیں۔

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کے اعداد و شمار کے مطابق چین نے گذشتہ پانچ برسوں (2020-24) میں پاکستان کے درآمد شدہ ہتھیاروں کا 81 فیصد فراہم کیا ہے۔ (یعنی پاکستان نے اس دورانیے میں جتنے ہتھیار درآمد کیے ہیں ان میں سے 81 فیصد چین سے خریدے گئے ہیں)۔

سپری کے مطابق پاکستان نے سنہ 2015 سے 2019 اور 2020 سے 2024 تک ہتھیاروں کی درآمد میں 61 فیصد اضافہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے چین سے جو ہتھیار حاصل کیے ہیں ان میں جدید لڑاکا طیارے، میزائل، ریڈار اور فضائی دفاعی نظام شامل ہیں۔ پاکستان میں مقامی طور پر تیار کیے جانے والے کچھ ہتھیاروں میں بھی چین کا کردار ہے، یہ یا تو چینی کمپنیوں نے تیار کیے ہیں یا پھر ان میں چینی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔

پہلگام حملہ اور کشیدگی: پاکستان اور انڈیا کے تنازع میں چین کس کا ساتھ دے گا؟جنگی طیاروں سے میزائلوں اور ڈرونز تک: پاکستان چینی ہتھیاروں پر کتنا انحصار کرتا ہے اور کیا مستقبل میں اس میں اضافہ ہو سکتا ہے؟پاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے ’گرانے جانے‘ کے دعویٰ پر بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانی’چین کی پاکستان کو جے 35 طیاروں کی پیشکش‘: فضاؤں پر حکمرانی کرنے والے ’خاموش قاتل‘ ففتھ جنریشن فائٹر جیٹس میں خاص کیا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More