خیبر پختونخواہ، کاشت کاروں نے ٹوبیکو کمپنیز اور مقامی صنعت کاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کردیا

ہماری ویب  |  Aug 14, 2025

ٹوبیکو بورڈ کی نااہلی کی وجہ سے کمپنیاں کاشت کاروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔ ٹوبیکو کمپنیاں اپنی قانونی کوٹہ کی خریداری میں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہیں، جس کے باعث کاشت کار مجبوری کے تحت پرائیویٹ ایجنٹس کے ذریعے سستے داموں تمباکو فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔

انجمن کاشت کار کے جنرل سیکرٹری انور خان نے بتایا کہ صوبے کی سب سے بڑی کیش کرافٹ کے کاشت کاروں کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر نہ وفاقی حکومت ذمہ داری لیتی ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت۔ حکومت کی جانب سے مانسہرہ اور بونیر کے لیے 950 روپے فی کلو قیمت مقرر کرنے کے باوجود کمپنیاں اپنی من مانی کرتے ہوئے ڈپو میں خریداری کی رفتار کو اتنا سست کر چکی ہیں کہ کاشت کاروں کو اپنا تمباکو مجبوری کے تحت پرائیویٹ ایجنٹس کو فروخت کرنا پڑ رہا ہے، جو انہیں 500 سے 700 روپے فی کلو تک کا ریٹ دیتے ہیں۔

انور خان کے مطابق ٹوبیکو بورڈ نے صوبے میں کاشت کاروں سے تمباکو کی خریداری کے لیے 12 کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا ہے، مگر ان میں سے صرف 4 کمپنیوں نے خریداری شروع کی ہے۔ ٹوبیکو بورڈ کے مقرر کردہ کوٹہ کے مطابق پاکستان ٹوبیکو کمپنی کو 30 لاکھ کلو، خیبر کو 14 لاکھ کلو، انٹرنیشنل کو 4 لاکھ کلو جبکہ یونیورسل کمپنی کو 50 ہزار کلو تمباکو خریدنا ہے۔ تاہم، موجودہ رفتار سے ٹوبیکو کمپنیاں اگلے سال تک بھی اپنا کوٹہ پورا نہیں کر سکیں گی، جس سے کاشت کاروں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔

انور خان نے مزید بتایا کہ ٹوبیکو کمپنیوں کی خریداری میں سست روی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کمپنیاں پرائیویٹ ایجنٹس کے ذریعے اپنا کوٹہ پورا کر لیں اور باقی تمباکو سرپلس میں جا کر کم سے کم ریٹ پر خرید سکیں۔ ایک طرف خریداری کی سست روی سے کاشت کار مشکلات کا شکار ہیں، تو دوسری جانب قانون کے مطابق ایک ماہ میں پیمنٹ کرنے کے پابند ہونے کے باوجود کمپنیاں آج خریدے گئے تمباکو کی ادائیگی دسمبر میں کریں گی۔

پختونخوا کاشت کار جرگہ کے صوبائی آرگنائزر محمد علی ڈاگئی نے بتایا کہ ایک طرف ٹوبیکو کمپنیوں نے کاشت کاروں کے ساتھ انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا ہے، تو دوسری جانب مقامی صنعت کار، جنہیں کوٹہ الاٹ کیا گیا ہے، خریداری نہیں کر رہے، اور ٹوبیکو بورڈ ان کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ اس سال تمباکو کی فصل میں زیادہ پیداوار کا کمپنیاں ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں اور کاشت کاروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ٹوبیکو بورڈ نے 17 گریڈ کے تمباکو کو منظور کیا ہے، مگر کمپنیاں مختلف بہانوں سے کاشت کاروں کو تنگ کرتی ہیں اور دن میں صرف 50 بنڈل تمباکو خریدتی ہیں، جس کی وجہ سے کاشت کار شدید مشکلات میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سالانہ اربوں روپے ٹیکس دینے والا یہ شعبہ حکومت نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More