امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ قتل ہونے والے دائیں بازو کے کارکن چارلی کرک کو ’بعد از مرگ‘ امریکہ کا سب سے بڑا شہری اعزاز دیں گے۔انہوں نے خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ جمعرات کو 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے 24 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے پینٹاگون میں ایک تقریب سے خطاب کیا۔انہوں نے نائن الیون کے دوران مرنے والے افراد اور ایک روز قبل قتل ہونے والے اپنے ساتھی چارلی کرک کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ میں جلد ہی چارلی کرک کو ’بعد از مرگ صدارتی میڈل آف فریڈم‘ سے نوازوں گا۔‘چارلی کرک کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صدر نے ان کے قتل کو گھناؤنا اقدام قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کرک کی اہلیہ ایریکا اور دو بچوں کے لیے دعاگو ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’چارلی کرک اپنی نسل کی ایک بڑی شخصیت، آزادی کے چیمپئن، اور لاکھوں، کروڑوں افراد کے لیے ایک تحریک کی حیثیت رکھتے تھے۔‘’ہمیں ان کی بہت یاد آرہی ہے، مجھے اِس میں کوئی شک نہیں کہ چارلی کی آواز اور جس ہمت سے انہوں نے لاتعداد افراد خاص طور پر نوجوانوں کے دلوں میں جگہ بنائی، وہ زندہ رہے گی۔‘یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کِرک کو بدھ کے روز یوٹا ویلی یونیورسٹی میں ایک عوامی تقریب کے دوران گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔چارلی کرکک تقریب کے دوران ایک خیمے کے نیچے خطاب کر رہے تھے جب اچانک ایک گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گولی چلنے کے فوراً بعد وہ اپنی نشست پر گر پڑے جس کے بعد حاضرین میں خوف و ہراس پھیل گیا۔چارلی کرک ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے شریک بانی اور نوجوانوں میں قدامت پسند نظریات کے فروغ کے لیے جانے جاتے تھے۔سابق کانگریس مین جیسن چیفیٹز بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ’فائرنگ سوال و جواب کے سیشن کے دوران ہوئی۔‘چارلی کرک کی عمر صرف 31 برس تھی، وہ امریکی نوجوانوں میں قدامت پسند نظریات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ان کی موجودگی اکثر یونیورسٹیوں میں لبرل نظریات کے خلاف ایک متبادل کے طور پر دیکھی جاتی رہی ہے، تاہم ان کے پروگراموں کو شدید مخالفت کا سامنا بھی رہا ہے۔