اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو مبینہ جعلی ڈگری کی بنیاد پر عہدے سے ہٹانے اور تعلیمی اسناد کی تصدیق تک اُنہیں کام سے روکنے سے متعلق درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
مذکورہ درخواست گزشتہ برس دائر کی گئی تھی، جس پر اب باضابطہ کارروائی آگے بڑھنے جارہی ہے۔ کیس کی سماعت 16 ستمبر 2025 کو ہوگی۔ جسٹس چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل دو رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔ بینچ درخواست گزار اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ کرے گا کہ آیا جسٹس طارق محمود جہانگیری اپنی تعلیمی اسناد کی حتمی تصدیق تک عدالتی ذمہ داریاں انجام دے سکتے ہیں یا نہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری مبینہ طور پر مشکوک ہے اور جب تک اس کی جانچ اور تصدیق مکمل نہیں ہو جاتی، اُنہیں جج کے عہدے پر فائز رہنے کی اجازت دینا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس عدلیہ کی ساکھ اور شفافیت کے حوالے سے ایک امتحان ثابت ہوگا اور عدالت کا فیصلہ مستقبل میں ججوں کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے ایک نئی نظیر قائم کرسکتا ہے۔