دنیا میں سانپوں کی دس خطرناک ترین اقسام: ’ان لینڈ پائیتھن کے منھ سے خارج ہونے والا زہر 100 لوگوں کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہے‘

بی بی سی اردو  |  Sep 19, 2025

Getty Imagesدنیا بھر میں 3900 اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیں

پاکستان کے صوبے پنجاب میں سیلاب کی زد میں آنے والے اضلاع میں پانی کی سطح میں کمی آئی ہے لیکن متاثرہ علاقوں میں گندے پانی سے پھیلنے والی بیماریاں پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں جبکہ کئی مقامات پر متاثرہ شہریوں نے سانپوں کی موجودگی کے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے۔

تاہم دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کے دوران اب تک سانپ کے ڈسنے سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔

صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ تمام اضلاع میں سانپ کے ڈسنے کے بعد لگائی جانی والی اینٹی وینیم (تریاق) وافر مقدار میں موجودہ ہے۔

دنیا بھر میں انواع و اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیں اورعالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ہزاروں افراد سانپوں کے ڈسنے سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں ہر سال سانپ کے ڈسنے کے پچاس لاکھ کیسز سامنے آتے ہیں جن میں سے چار لاکھ افراد سانپ کے زہر کی وجہ سے معذور بھی ہو جاتے ہیں۔

یہ تمام اعدادوشمار پریشان کُن ہیں اور ان سب کے پچھے ایک ہی وجہ ہے، اور وہ ہے سانپ۔

دنیا بھر کی کئی تہذیبوں اور ثقافتوں میں سانپ کو کافی اہمیت حاصل ہے۔ جہاں بعض معاشروں میں ان کی مذہبی حیثیت ہے وہیں بعض علاقوں میں انھیں خوف کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

کچھ سانپ بہت خطرناک ہوتے ہیں اور بعض لوگوں کو نقصان نہیں پہنچاتے۔

کچھ سانپ پتلے اورباریک ہوتے ہیں جبکہ چند اتنے لمبے اور بڑے کہ وہ بڑے بڑے جانوروں کو سالم نِگل جاتے ہیں۔

بی بی سی ارتھ سے وابستہ صوفیہ کوگلیہ کا ماننا ہے کہ ایک کروڑ 70 لاکھ سال قبل سانپ کی نسل کی ابتدا چھپکلیوں سے ہوئی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ ان کی ٹانگیں ختم ہوتی چلی گئیں۔

Getty Imagesسانپوں کی کچھ اقسام بہت زیادہ زہریلی ہوتی ہیں جبکہ کچھ سانپ زہریلے نہیں ہوتے

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سانپوں کی تقریباً 3900 اقسام پائی جاتی ہیں لیکن صرف 725 سانپ زہریلے ہیں۔ اور ان زہریلے سانپوں میں سے 250 اقسام کے سانپ اتنے زہریلے ہیں کہ اُن کے ایک بار ڈسنے سے ہی انسان موت کے منھ میں چلا جاتا ہے۔

کئی غیر زہریلے سانپ بھی انسانوں کو مار سکتے لیکن ایسے واقعات بہت کم ہی رپورٹ ہوتے ہیں۔ جیسے پائیتھن اپنے شکار کو جکڑ لیتے ہیں اور شکار کی دم گھٹنے سے موت ہو جاتی ہے۔

جانوروں کے رویے کی محقق اور مصنف لیوما ولیمز نے بی بی سی لائف ٹائم میگزین میں دنیا کے دس خطرناک اور زہریلے سانپوں کی فہرست شائع کی ہے۔

1- سا سکیلڈ وائیپرGetty Imagesگنجان آباد علاقوں میں رہنے کے سبب یہ سانپ بہت مہلک ہے

مشرقِ وسطیٰ اور وسطیٰ ایشیا مں پایا جانا والا یہ سانپ کافی جارحانہ ہے۔

یہ عموماً گنجان آباد علاقوں میں پایا جاتا ہے اور ہر سال زیادہ تر انسان اسی سانپ کے ڈسنے کے باعث ہلاک ہوتے ہیں۔

انڈیا میں ہر سال اس سانپ کے ڈسنے سے لگ بھگ پانچ ہزار افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

2- ان لینڈ پائیتھنGetty Imagesیہ اتنا زہریلا ہے کہ اس کے منھ سے ایک بار میں خارج ہونے والا زہر سو افراد کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہے

اگر ذکر سب سے زیادہ زہریلے سانپوں کا ہو رہا ہو تو ان میں ان لینڈ پائیتھن بھی سرفہرست ہے۔

وسطیٰ ایشیا اور آسٹریلیا میں پایا جانے والا یہ سانپ بنیادی طور پر چوہوں کا شکار کرتا ہے۔

’اوپر کوبرا تھا اور نیچے 10 فٹ پانی‘: سیلاب سے بچاؤ کے لیے 24 گھنٹے درخت پر گزارنے والے شخص کی کہانی’کوبرا کے کٹے ہوئے سر نے ڈس لیا‘: کیا سانپ اپنی موت کے بعد بھی کاٹ سکتا ہے؟اژدھے نے خاتون کو نگل لیا، شوہر نے بیوی کی باقیات کی تلاش میں اژدھے کا سر اور پیٹ کاٹ دیابرطانیہ میں ایک جوڑے کے بیڈ روم سے پانچ فٹ کا سانپ برآمد

یہ اتنا زہریلا ہوتا ہے کہ اس کے منھ سے ایک بار میں خارج ہونے والا زہر سو افراد کی ہلاکت کا باعث بن سکتا ہے،لیکن سکیلڈ وائیپرز کے مقابلے میں یہ زیادہ مہلک نہیں ہے۔

یہ سانپ زہریلا ضرور ہے لیکن اس کے کاٹنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم ہے کیونکہ یہ زیادہ تر زیر زمین، دور دراز علاقوں اور انسانی بستیوں سے دور رہتا ہے۔

3- سیاہ ممباGetty Imagesاس کے ڈسنے کے بعد اگر اگلے آدھے گھنٹے میں تریاق نہ لی جائے تو موت واقع ہو جاتی ہے

سیاہ ممبا کو جنگل کا بادشاہ کہا جاتا ہے اور یہاں تک شیر بھی اُس کا کچھ نہیں کر سکتے۔

یہ سانپ صحرائے افریقہ میں پایا جاتا ہے اور اس کا شمار بھی جارحانہ سانپوں میں ہوتا ہے۔

سیاہ ممبا انسانوں سے دور رہتا ہے لیکن جب یہ خطرہ محسوس کرتا ہے تو برق رفتاری سے حملہ کرتا ہے۔

اس کے ڈسنے کے بعد اگر اگلے آدھے گھنٹے میں تریاق نہ لی جائے تو موت واقع ہو جاتی ہے۔

4- ریسل وائیپرGetty Imagesانڈیا میں سانپوں کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں میں 43 فیصد ہلاکتیں اسی سانپ کے ڈسنے سے ہوتی ہیں

انڈین کوبرا، سنگچور، سا سکیلڈ وائیپر کی طرح ریسل وائیپر بھی زہریلا ترین سانپ ہے۔

انڈیا سمیت ہمارے خطے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں انھی چار سانپوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

ریسل وائیپر کے ڈسنے سے بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ اس سانپ کا شمار جارحانہ اور زہریلے سانپوں میں ہوتا ہے۔

انڈیا میں سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی ہلاکتوں میں 43 فیصد ہلاکتیں اسی سانپ کے کاٹنے سے ہوتی ہیں۔

5- سنگچورGetty Imagesاگر یہ سانپ ڈس لے تو 80 فیصد امکان یہی ہوتا ہے کہ متاثرہ شخص ہلاک ہو جائے گا

چار زہریلے ترین سانپوں کے گروپ میں سنگچور بھی شامل ہے اور اس بات کا 80 فیصد امکان ہے کہ اس سانپ کا ڈسا شخص مر جاتا ہے۔

اس کے زہر میں نیوروٹوکسن ہوتے ہیں جو پٹھوں کے ناکارہ کر دیتے ہیں اور نظام تنفس کو فیل کر دیتے ہیں۔

یہ دوسرے سانپوں طرح چوہوں اورمینڈکوں کو کھاتا ہے۔ انسانوں کا آمنا سامنا اس سانپ سے شاذ و نادر ہی ہوتا ہے لیکن گھنے اندھیرے علاقوں میں اس کے حملے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

6- انڈین کوبراGetty Imagesانڈین کوبرا

انڈین کوبرا کو دنیا کا خطرناک ترین سانپ سمجھا جاتا ہے۔ ماضی میں سپیرے اس سانپ کو لے کر گلی گلی گھومتے تھے۔

یہ سانپ زہریلا بھی ہے اور جارحانہ بھی ہے۔

انڈین کوبرا انسانی بستیوں کے اردگرد ہی رہتا ہے کیونکہ یہ چوہے کا شکار کرتا ہے جو انسانی بستیوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔

اس لیے یہ وہ سانپ ہے جو ہمیں عموماً دکھائی دیتا ہے۔

7- پف ایڈرGetty Imagesپف ایڈر کا شمار افریقہ کے مہلک ترین سانپوں میں ہوتا ہے

ہمارے خطے برصغیر سے دور، افریقہ میں پایا جانا والا یہ سانپ وائپر خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔

بڑا اور خوفناک پف ایڈر کا شمار افریقہ کے مہلک ترین سانپوں میں ہوتا ہے۔

یہ اکثر انسانی گزرگاہوں کے قریب پایا جاتا ہے اور خطرہ محسوس کرنے پر یہ بھاگنے کے بجائے مقابلہ کرتا ہے۔

حملہ کرنے سے قبل یہ سانپ پہلے ایک مخصوص آواز نکال کر وارننگ دیتا ہے۔

8 - کامن ڈیتھ ایڈرGetty Images

یہ سانپ آسٹریلیا کے جنگلات میں پایا جاتا ہے اور یہ پتوں میں چھپ کر بیٹھا رہتا ہے، جیسے ہی شکار قریب آتا ہے یہ فوراً اس پر حملہ کرتا ہے۔

یہ انسانوں کے لیے اس لیے بھی خطرناک ہے کہ اکثر چلتے ہوئے غلطی سے اس پر پیر پڑ جاتا ہے تو یہ فوراً کاٹ لیتا ہے۔ اس کے زہر جان لیوا ثابت ہوتا ہے اور 60 فیصد کیسز میں انسان مر جاتے ہیں۔

9- گنگ کوبراGetty Images

یہ بہت لمبا سانپ ہے جس کی اوسطً لمبائی چار میٹر ہوتی ہے، جو بعض اوقات تقریباً 5.85 میٹر تک بھی پہنچ جاتی ہے۔

انڈین کوبرا کی طرح کنگ کوبرا کو بھی برصغیر میں ثقافتی اہمیت حاصل ہے۔

جن علاقوں میں یہ سانپ پایا جاتا ہے اب وہاں نئی انسانی بستیاں آباد کی جا رہی ہیں جبکہ اس کا شکار بھی ہو رہا ہے کیونکہ روایتی چینی ادویات میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے۔

انڈیا میں کنگ کوبرا کو مارنے پر جرمانہ اور قید کی سزا عائد ہے۔

10- ڈائمنڈ بیک ریٹل Getty Images

یہ شمالی امریکہ کا سب سے خطرناک سانپ ہے۔ تاہم، یہ ایشیا میں پائے جانے والے سانپوں کے مقابلے میں کم خطرناک ہے۔

امریکہ میں ہر سال تقریباً پانچ افراد اس کے ڈسنے سے ہلاک ہوتے ہیں۔

یہ ایک بڑا اور بھاری سانپ ہے، جس کا وزن 15 کلو گرام سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے زہر میں ہیموٹوکسین ہوتا ہے، جو خون کے سرخ خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔

ان دس خطرناک سانپوں کے علاوہ ٹائیگر سانپ، کوسٹل تائپین اور مشرقی بھورا سانپ خطرناک سانپ سمجھے جاتے ہیں۔

Matt Hunt/Anadolu Agency via Getty Images

سانپ کے زہر کی دو اقسام ہیں۔ نیوروٹوکسک اور ہیموٹوکسک۔

نیوروٹوکسک زہر اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے اور فالج کا باعث بنتا ہے، جبکہ ہیموٹوکسک زہر خون کی گردشی نظام کر حملہ کرتا ہے۔

کوبرا اور ممبا میں نیوروٹوکسک زہر ہوتا ہے، جبکہ ریٹل سانپ اور ایڈر جیسے وائپرز میں ہیموٹوکسک زہر ہوتا ہے۔

تاہم کچھ سانپ ایسے بھی ہیں جن کے زہر میں ملے جلے اثرات پائے جاتے ہیں۔

’اوپر کوبرا تھا اور نیچے 10 فٹ پانی‘: سیلاب سے بچاؤ کے لیے 24 گھنٹے درخت پر گزارنے والے شخص کی کہانی’کوبرا کے کٹے ہوئے سر نے ڈس لیا‘: کیا سانپ اپنی موت کے بعد بھی کاٹ سکتا ہے؟اژدھے نے خاتون کو نگل لیا، شوہر نے بیوی کی باقیات کی تلاش میں اژدھے کا سر اور پیٹ کاٹ دیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More