Getty Imagesابھیشیک شرما ایشیا کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں
’میں نے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ میں اپنی والدہ سے کہتا تھا کہ میرے تمام ساتھی انڈیا کے لیے کھیلتے ہیں، لیکن میں ایسا نہیں کر سکا۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں کیوں نہیں کر سکا، شاید یہ خدا کی مرضی تھی۔ میری ماں جواب دیتی، ’بیٹا یہ ٹھیک ہے، تم نہیں کھیلے، لیکن تمہارا بیٹا انڈیا کے لیے ضرور کھیلے گا۔‘
یہ کہنا ہے کہ انڈیا کے جارح مزاج اوپننگ بلے باز ابھیشیک شرما کے والد راج کمار شرما کا جو ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو جاتے ہیں کیونکہ اُن کی والدہ کی کہی ہوئی بات اب حقیقت بن چکی ہے۔
ابھیشیک شرما کی ایشیا کپ میں شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے اور بدھ کی شب اُن کے پانچ چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے صرف 37 گیندوں پر 75 رنز کی اننگز نے انڈیا کو فائنل میں پہنچا دیا ہے۔اس سے پہلے پاکستان کے خلاف میچ میں بھی ابھیشک نے 39 گیندوں پر 74 رنز بنا کر ٹیم کی جیت کی بنیاد رکھی تھی۔
ابھیشیک شرما کے والد مزید کہتے ہیں کہ ’یہ ایک شاندار وقت ہے، میرے لیے قابل فخر لمحہ ہے۔ ہر والدین چاہتے ہیں کہ اُن کا بیٹا یا بیٹی اپنے پاؤں پر کھڑا ہو اور وہ جس شعبے کا بھی انتخاب کریں، اس میں سب سے آگے نکل جائیں۔‘
راج کمار شرما کہتے ہیں کہ ’ہمارے بیٹے نے کئی سال پہلے بلا اُٹھایا اور بہت محنت کی۔ آج وہ نہ صرف انڈیا کے لیے کھیل رہا ہے بلکہ میچ بھی جتوا رہا ہے۔۔یہ دیکھ کر میرا دل خوش ہو جاتا ہے۔‘
راج کمار شرما اپنے بیٹے کی جدوجہد میں اُن کے ساتھ رہے ہیں اور اب وہ اُن کی کامیابی پر نازاں ہیں۔
Getty Imagesتین سے چار سال کی عمر میں ابھیشیک نے اپنے والد کا بھاری بھرکم بلا اٹھانے کی کوشش کیجب ابھیشیک نے والد کا بھاری بھرکم بیٹ اُٹھانے کی کوشش کی
یہ کہانی تقریباً 22 سال قبل پنجاب کے شہر امرتسر سے شروع ہوئی، جب تین سے چار سال کی عمر میں ابھیشیک نے اپنے والد کا بھاری بھرکم بلا اٹھانے کی کوشش کی۔
راج کمار شرما بی بی سی کو بتاتے ہیں: ’میں خود کرکٹ کھیلتا تھا، اس لیے میرا سامان اور کرکٹ کٹ گھر کے آس پاس پڑی تھی۔ ابھیشیک کی عمر تقریباً تین یا چار سال ہوگی جب اس نے میرا سامان، میرا بلا اٹھانے کی کوشش کی۔ وہ اسے نہیں اٹھا سکے کیونکہ یہ بہت بھاری تھا۔ پھر میں نے اس کے لیے پلاسٹک کا بیٹ خریدا۔‘
راج کمار شرما کا کہنا تھا کہ ’وہ بلے سے زبردست شاٹس مارتا تھا، اُس نے ابھی صحیح طریقے سے بولنا بھی نہیں سیکھا تھا، لیکن وہ کہتا تھا گیند پھینکو۔۔۔وہ اپنی بہنوں کو گیند پھینکنے کا کہتا۔۔اسی طرح اس کا کرکٹ کا جنون آگے بڑھتا گیا۔‘
ابھیشیک شرما کے کریئر پر ایک نظر
اپنے مختصر لیکن متاثر کن T20 انٹرنیشنل کریئر میں ابھیشیک اب تک 22 میچز میں 783 رنز بنا چکے ہیں جن میں دو سینچریاں اور چار نصف سینچریاں شامل ہیں۔ اُنھوں نے یہ رنز 28۔37 کی اوسط اور 197.72 کے سٹرائیک ریٹ سے بنائے ہیں۔
وہ گیندوں کے لحاظ سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تیز ترین 50 چھکے لگانے والے بلے باز بن گئے ہیں۔ انھوں نے 331 گیندوں میں یہ سنگ میل عبور کیا۔ انھوں نے ویسٹ انڈیز کے ایون لیوس کا ریکارڈ توڑ دیا جنھوں نے 366 گیندوں پر یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
کرکٹ ماہرین ان میں وریندر سہواگ کی جارحیت اور یوراج سنگھ کا خوبصورت انداز دیکھتے ہیں۔
پاکستان کے خلاف میچ کے بعد وریندر سہواگ ایک چیٹ میں ابھیشیک کو سمجھا رہے تھے کہ ’جب آپ 70 رنز تک پہنچ جائیں تو اسے سینچری میں بدل دیں۔‘
سہواگ کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسے مواقع بار بار نہیں ملتے، اسی لیے میں یہ کہہ رہا ہوں۔۔۔ ابھی آپ کو یوراج سنگھ کا بھی فون آئے گا اور وہ بھی آپ کو یہی کہیں گے۔‘
سہواگ کی بات پر ابھیشیک شرما کا کہنا تھا کہ ’جی ہاں۔۔۔ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، میں بھی اس پر کام کر رہا ہوں، وہ (یوراج) بھی مجھے یہی بتائیں گے۔‘
پاکستان کے خلاف میچ میں ابھیشیک نے صرف 39 گیندوں پر 74 رنز بنائے تھے۔ وہ بڑے شاٹس مار رہے تھے اور جس گیند پر وہ آؤٹ ہوئے، اس میں زیادہ جان نہیں تھی اور ایک غلط شاٹ مار کر وہ پویلین لوٹ گئے۔
Getty Imagesپاکستان کے خلاف میچ میں ابھیشیک شرما نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا’فیصلہ کیا کہ میں خود اس کی کوچنگ کروں گا‘
ابھیشیک شرما کے والد ایک بینک میں کام کرتے تھے اور کرکٹ بھی کھیلتے تھے۔
شرما پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’جب بھی میں گراؤنڈ پر جاتا، وہ میرے ساتھ جاتا۔ میں بڑے بچوں کو تربیت اور کوچنگ دیتا۔ جب بڑے بچے ابھیشیک کو دیکھتے تو کہتے کہ ’آپ کے بیٹے میں بہت ٹیلنٹ ہے۔'
وہ کہتے ہیں کہ ’اس کا بیٹ سیدھا آتا ہے، وہ سیدھے شاٹس مارتا ہے اور زور سے مارتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک بڑا کھلاڑی بن سکتا ہے۔‘
ابھیشک کے والد کے بقول ’جب میں نے اس کا جنون دیکھا تو میں نے اسے کرکٹ میں لانے کا فیصلہ کیا۔ میں سلیکٹر، ریفری اور کوچ تھا، لیکن جب میں نے اسے دیکھا تو میں نے فیصلہ کیا کہ میں اس کی کوچنگ کروں گا۔‘
اور ایسا نہیں ہے کہ ابھیشیک نے پڑھائی نہیں کی کیونکہ وہ کرکٹ کھیلتے تھے۔ اُنھوں نے دلی پبلک سکول، امرتسر میں تعلیم حاصل کی اور ہر کلاس میں 90 فیصد نمبر حاصل کیے۔
ابھیشیک کے والد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ ایک ذہین طالب علم تھا۔ وہ ٹورنامنٹس کے درمیان آتا، امتحان دیتا اور بہترین نمبر حاصل کرتا۔ اس نے کبھی کسی کلاس میں کم نمبر نہیں لیے۔ یہاں تک کہ اس نے اپنا بی اے بھی مکمل کیا۔‘
’ہینڈ شیک‘ تنازع سے اُٹھنے والا طوفان جو تھم نہ سکا: ’دونوں ملک کرکٹ کو وار پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں‘انڈیا پاکستان کرکٹ میچ: ان ’ٹاکروں‘ میں اب مقابلے نامی کوئی شے ہی نہیں بچیجھارا: 19 برس کی عمر میں جاپان کے انوکی کو شکست دینے والے پہلوان جو ’جوانی میں نشے کی لت‘ میں پڑگئےسعید انور: بولرز کے لیے ’ڈراؤنا خواب‘ بننے والے اوپنر جو عمران خان کی طرح کرکٹ کی دنیا چھوڑنا چاہتے تھےابھیشیک کی زندگی میں ٹرننگ پوائنٹ
لیکن ابھیشیک پروفیشنل سیٹ اپ میں کب داخل ہوئے اور شبمن گل سے ان کی اتنی دوستی کیوں ہے؟
کئی سال قبل پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن نے انڈر 12 اور انڈر 14 ٹیمیں بنا کر ایک کیمپ کا انعقاد کیا جس کا مقصد نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانا تھا۔ اس کیمپ کی نگرانی ڈی پی آزاد کر رہے تھے جو کپل دیو کے بھی سرپرست رہ چکے تھے۔ ڈی پی آزاد پنجاب کرکٹ میں بڑا نام تھے اور اُن کی بہت عزت کی جاتی تھی۔
اس کیمپ میں پنجاب بھر سے 30 بچوں کا انتخاب کیا گیا، ابھیشیک شرما اور شبمن گل اس وقت بچے تھے۔
راج کمار شرما بتاتے ہیں: ’وہ دونوں بہت چھوٹے تھے، آزاد جی نے کہا کہ ان دونوں میں فطری ٹیلنٹ تھا، میں بچوں سے ملنے گیا اور ان کا میچ دیکھا، آزاد اور ارون بیدی بھی ساتھ تھے، بیدی جی نے مجھے ایک طرف لے جا کر کہا کہ 30 بچوں میں یہ دونوں سب سے خاص ہیں، اسے لکھ کر اپنی جیب میں رکھ لیں، دونوں انڈیا سے کرکٹ کھیلیں گے۔‘
ان دونوں کوچز کی باتوں نے راج کمار شرما کے عزم کو مضبوط کیا۔ وہ اور ابھیشیک دن رات کام کرتے تھے۔ وہ بینک میں کام کرتے تھے لیکن ابھیشیک کی کوچنگ کے لیے وہ وقت نکالتے تھے۔
جب ابھیشیک انڈر 14 ٹیم میں تھے تو ان کے والد بولنگ مشین کے ذریعے انھیں 130-140 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کراتے۔ جب کوئی اُن سے پوچھتا کہ آپ اتنی تیزی گیندیں کھیلنے پر کیوں مجبور کر رہے ہیں؟ تو راج کمار جواب دیتے کہ وہ خود تیز گیند بازی کرنے کو کہتے ہیں۔
ابھیشیک شرما پنجاب کی انڈر 16 ٹیم کے کپتان تھے۔ ایک سیزن میں اُنھوں نے 1200 رنز بنائے اور 57 وکٹیں حاصل کیں جس کے بعد اُنھیں بی سی سی آئی کی جانب سے نمن ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس کے بعد انھیں انڈر 19 نارتھ زون ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا اور ان کی ٹیم جیت گئی۔ اس کے بعد وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی گئے، جہاں راہول ڈریوڈ کی سرپرستی میں ان کی صلاحیتوں کو مزید نکھار ملا۔
بعد ازاں ابھیشیک انڈر 19 انڈیا کے کپتان بنے اور ان کی قیادت میں ٹیم نے سری لنکا میں منعقدہ ایشیا کپ جیتا۔
ابھیشیک کے کھیل میں یہ بہتری انھیں انڈین کرکٹ سٹار یوراج سنگھ کے قریب لا رہی تھی۔
یوراج سنگھ کی انٹری
یوراج سنگھ اور ابھیشیک شرما کی ملاقات رنجی ٹرافی کے دوران ہوئی۔
پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن رنجی ٹرافی میں ابھیشیک اور شبمن کو موقع دینا چاہتی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب یوراج سنگھ اپنی بیماری پر قابو پانے کے بعد انڈین ٹیم میں واپسی کی کوشش کر رہے تھے اور بی سی سی آئی کی ہدایت پر رنجی ٹرافی کھیلنے کے لیے واپس آئے تھے۔
یوراج سنگھ کو بتایا گیا کہ انڈر 19 ٹیم کے دو لڑکے آ رہے ہیں۔ انھیں بتایا گیا کہ ایک اوپننگ بلے باز ہے اور دوسرا بائیں ہاتھ کا اسپنر ہے۔
راج کمار شرما یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یوراج نے کہا کہ انھیں ایک بلے باز کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے پاس پہلے سے ہی باؤلرز ہیں۔ سلیکٹرز نے کہا نہیں، انھیں دونوں کو موقع دینا چاہیے۔
ایک میچ میں تین یا چار کھلاڑی جلدی آؤٹ ہو گئے، یوراج بیٹنگ کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ابھیشیک کو بھیج دو۔ پھر وہ آئے اور یوراج دیکھتے ہی رہ گئے۔ جب ابھیشیک کریز پر آئے تو یوراج 40 رنز پر بیٹنگ کر رہے تھے، لیکن ابھیشیک نے دیکھتے ہی دیکھتے سینچری بنا ڈالی۔
شرما نے گراؤنڈ میں ابھیشیک سے پوچھا کہ کیا وہ ان کے ساتھ ٹریننگ کریں گے؟ ابھیشیک نے جواب دیا کہ وہ یوراج کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں، جنھیں دیکھ کر اُنھوں نے کھیلنا سیکھا ہے۔ بس اس دن کے بعد سے ابھیشیک، یوراج سنگھ کے ساتھ ٹریننگ کرنے لگے۔
دونوں کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔
ایسی ہی ایک ویڈیو میں یوراج سنگھ ابھیشیک شرما سے کہتے ہیں:’تم میں کوئی بہتری نہیں آئی، بس چھکے مارو، لیکن نیچے شاٹس بھی مارو۔‘
اُن کے والد بتاتے ہیں کہ ’یوراج سنگھ ہی ان کے بیٹے کو ٹریننگ دیتے ہیں۔۔وہ ابھیشیک کا بہت خیال کرتے ہیں۔۔اُنھوں نے اسے ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط بنایا ہے۔ آپ اندازہ کریں کہ اگر ایک ورلڈ کلاس آل راؤنڈر کسی کی تربیت کرے تو اسے آگے جانے سے کون روک سکتا ہے۔‘
ابرار احمد اور ہسرنگا کی ’سپورٹس مین سپرٹ‘ کا چرچا: ’یہ وہ چیز ہے جو انڈین کرکٹ ٹیم کبھی نہیں سیکھ سکتی‘حارث کا 0-6 کا اشارہ، فرحان کا جشن اور ابھیشیک سے تلخ کلامی: پاکستان انڈیا میچ کے دوران سامنے آنے والے پانچ تنازعات’ہینڈ شیک‘ تنازع سے اُٹھنے والا طوفان جو تھم نہ سکا: ’دونوں ملک کرکٹ کو وار پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں‘عمران خان کو ’چھکا مارنے کا چیلنج‘ دینے والے عبدالقادر جو کئی لیگ سپنرز کے استاد بنےسعید انور: بولرز کے لیے ’ڈراؤنا خواب‘ بننے والے اوپنر جو عمران خان کی طرح کرکٹ کی دنیا چھوڑنا چاہتے تھے