امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ امن منصوبے پر اسرائیلی اور عرب رہنماؤں نے مثبت ردعمل دیا ہے اور یہ معاہدہ ضرور مکمل کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ تمام فریق پہلی بار کسی خاص مقصد کے لیے متحد ہوئے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں وسیع امن کے لیے ایک تاریخی موقع پیدا ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ معاہدہ کر کے دکھائیں گے۔
ٹرمپ کی آج وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات طے ہے جس میں غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے فریم ورک کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر عرب و مسلم رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران غزہ تنازع کے حل کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا۔ منصوبے میں مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو شدید دباؤ میں ہیں کیونکہ اسرائیل کو غزہ جنگ کے باعث عالمی سطح پر تنہائی اور اندرونی احتجاج کا سامنا ہے۔ ہزاروں اسرائیلی شہری سڑکوں پر نکل کر جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے بھی براہِ راست ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں تاکہ مکمل اور جامع معاہدہ ممکن ہو سکے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کیا ہے جس سے اسرائیل پر عالمی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔