Rajvir Jawanda/Instagram
پنجابی گلوکار اور اداکار راجویر جوانڈا کی موت نے ان کے مداحوں، سیاستدانوں اور میوزک کمیونٹیکو غمزدہ کر دیا ہے۔انڈیا کی شمالی ریاست ہماچل پردیش میں ایک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے 11 دن بعد بدھ کو 35سالہ فنکار چلے بسے تھے۔
رپورٹس کے مطابق جوانڈا کو اس وقت شدید چوٹیں آئیں جب وہ سولن ضلع سے گزرتے ہوئے اپنی موٹر سائیکل کا کنٹرول کھو بیٹھے اور مویشیوں سے جا ٹکرائے۔
ان کے گیتوں میں اکثر محبت اور ثقافتی فخر کے پیغامات ہوتے تھے، جس نے انھیں پنجاب میں خاص طور پر نوجوانوں میں ایک مقبول شخصیت بنا دیا۔
ان کے یوٹیوب چینل کے نو لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں اور ان کی میوزک ویڈیوز کو لاکھوں بار دیکھا جاتا ہے۔
جوانڈا جدید موسیقی کو روایتی تال کے ساتھ جوڑنے کے لیے مشہور تھے، جس کی وجہ سے موسیقی کا ایسا منظر نامہ تخلیق ہوتا جو منفرد لیکن دل چھونے والا تھا۔
جوانڈا نے کچھ پنجابی فلموں میں بھی کام کیا۔ ان کی شہرت میں جس چیز نے اضافہ کیا وہ ان کی ’صاف ساکھ‘ تھی، مداحوں کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی کسی بھی قسم کے تنازع میں ملوث نہیں تھے۔
وہ اپنے گانوں کو منشیات اور تشدد کے حوالوں سے پاک رکھنے کے لیے بھی محتاط نظر آتے تھے جو بہت سے پنجابی ریپ گانوں میں مقبول موضوعات ہیں۔
انسان دوست سدھو موسے والا: ’گلوکار جس نے نوجوان نسل کو پنجاب اور سکھ مذہب سے جوڑا‘ دلجیت دوسانجھ: انڈین پنجاب کے چھوٹے سے گاؤں سے کوچیلا اور امریکی ٹی وی تک کا سفر کیسا رہا’آ تینوں موج کراواں‘: عارف لوہار کا نیا گانا جس کی دھن انھوں نے اپنے بچوں کو چپس کھلاتے ہوئے بنائیکرن اوجلا: دلجیت کے لیے سپر ہٹ گانے لکھنے والا نوجوان خود سپر سٹار کیسے بنا
ایک پرجوش بائیکر کے طور پر جوانڈا اکثر شمالی انڈیا کے پہاڑی علاقوں میں سواری کرتے ہوئے ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کرتے تھے۔
وہ ایک مہم جو کی طرح زندگی گزارتے تھے اور اپنے سفر کے دوران ، وہ اکثر ہوٹلوں میں رہنے کے بجائے خیمے میں سونے کا انتخاب کرتے تھے۔
ان کی موت کے بعد ان کے کچھ مداحوں نے انڈیا کی سڑکوں کی حالت پر برہمی کا اظہار کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ ملک میں روڈ سیفٹی کو بہتر بنائے۔
جوانڈا کے کیریئر کی رفتار کافی دلچسپ تھی کیونکہ گلوکار بننا ان کا پہلا انتخاب نہیں تھا۔
وہ پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وابستہ ایک خاندان میں پلے بڑھے۔ ان کے والد ریاستی پولیس کے لیے کام کرتے تھے لیکن وہ چھوٹی عمر سے ہی موسیقی سے بھی واقف تھے۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وہ اپنے گاؤں میں موسیقاروں کی جانب سے پیش کیے جانے والے پنجابی گیت سن کر موسیقی سے واقف ہوئے۔
ان کے دادا اکثر انھیں یہ پرفارمنس دیکھنے کے لیے لے جاتے تھے جس سے ان میں لوک موسیقی سے محبت پیدا ہوتی تھی۔ انھوں نے بچپن میں اپنے والد سے بگل بجانا بھی سیکھا۔
جوانڈا نے پنجاب یونیورسٹی میں تھیٹر کی تعلیم حاصل کی لیکن گریجویشن سے پہلے ہی ان کا ایک گانا وائرل ہونے کے بعد انھوں نے گلوکار کے طور پر اپنا نام کمایا، جس سے پیشہ ورانہ طور پر گلوکاری کرنے کے ان کے عزائم کو تقویت ملی تھی۔
Rajvir Jawanda/ Instagramانھوں نے نو سال تک فورس میں خدمات انجام دیں لیکن گانے اور پرفارم کرنے کی خواہش نے انھیں کبھی نہیں چھوڑا
لیکن موسیقی کے ساتھ ساتھ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بارے میں بھی پرجوش تھے اور گریجویشن کے بعد پنجاب پولیس میں کانسٹیبل کی حیثیت سے شامل ہوئے۔
انھوں نے نو سال تک فورس میں خدمات انجام دیں لیکن گانے اور پرفارم کرنے کی خواہش نے انھیں کبھی نہیں چھوڑا اور وہ ساتھ ساتھ موسیقی تخلیق کرتے رہے۔
ایک انٹرویو میں جوانڈا نے بتایا تھا کہ کس طرح کبھی کبھی، پولیس میں رات کی شفٹ کے بعد وہ دن کے وقت ریکارڈنگ یا شو کرتے تھے۔
ان کے میوزک کیریئر کا آغاز اس وقت ہوا جب انھوں نے فورس چھوڑ دی اور ایک کل وقتی پیشہ ور گلوکار بن گئے اورکھچا کھچ بھرے ہوئے مقامات میں پرفارم کیا۔ لیکن شہرت حاصل کرنے کے باوجود وہ اپنی جڑوں کو کبھی نہیں بھولے۔
جوانڈا نے متنازع زرعی اصلاحات متعارف کرانے کے حکومت کے اقدام کے خلاف 2020 میں کسانوں کے احتجاج میں سرگرم کردار ادا کیا تھا۔
انھوں نے مظاہرین کے ساتھ دن رات گزارے، سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے مداحوں سے اپیل کی کہ وہ کسانوں کے ساتھ شامل ہوں اور ان کے مطالبات کی حمایت کریں۔
وہ سٹیج پر تقریریں بھی کرتے تھے اور لوک گیت گا کر کسانوں کے حوصلے بلند کرتے تھے۔
پنجاب کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر منیش سسودیا نے جوانڈا کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی روح پرور آواز پنجاب کی ہر دھڑکن میں زندہ رہے گی۔‘
سابق ریاستی وزیر اعلی امریندر سنگھ نے کہا کہ گلوکار کی ’روح پرور آواز اور جذبے نے بہت سی زندگیوں کو چھو لیا۔‘
پنجابی اداکار گرپریت گھُگی نے اپنے انسٹاگرام پر جوندا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’موت نے جنگ جیت لی، جوندا ہار گیا، چھوٹے بھائی ہم تمھیں کیسے بھولیں گے۔‘
اداکارہ نیرو باجوہ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’خوش اور مہربان شخص راجویر کو اس طرح جاتے دیکھ کر بہت دکھ ہوا، الوداع پیارے راجویر۔‘
پنجاب کانگریس کے پرتاپ سنگھ باجوہ نے کہا، ’راجویر جاونڈا کی بے وقت موت کی خبر سن کر دل ٹوٹ گیا، کئی دنوں کی بہادرانہ جدوجہد کے بعد بھی وہ بہت جلد ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔‘
’بغاوت کی آواز‘ سمجھا جانے والا ریپ میوزک پنجابی معاشرے کا حصہ کیسے اور کیوں بنا؟دلجیت دوسانجھ: انڈین پنجاب کے چھوٹے سے گاؤں سے کوچیلا اور امریکی ٹی وی تک کا سفر کیسا رہا’آ تینوں موج کراواں‘: عارف لوہار کا نیا گانا جس کی دھن انھوں نے اپنے بچوں کو چپس کھلاتے ہوئے بنائیانسان دوست سدھو موسے والا: ’گلوکار جس نے نوجوان نسل کو پنجاب اور سکھ مذہب سے جوڑا‘ کرن اوجلا: دلجیت کے لیے سپر ہٹ گانے لکھنے والا نوجوان خود سپر سٹار کیسے بنا