شانگلہ میں خونخوار تیندوے نے 8 سالہ رومیسہ کی جان لے لی، بچے باہر نکلنے سے خوفزدہ

اردو نیوز  |  Oct 18, 2025

شام کا وقت قریب تھا۔ شانگلہ کے دور دراز علاقے مخوزی کی پہاڑیوں پر سورج ڈھل رہا تھا۔ رومیسہ معمول کے مطابق مرغیوں کے پیچھے کھیتوں کی طرف گئی ہوئی تھی۔ عام طور پر وہ جلدی گھر لوٹ آتی تھی لیکن اس مرتبہ جب زیادہ وقت گزر گیا تو ان کے والد یار بادشاہ کو فکر ہونے لگی۔

وہ رومیسہ کو تلاش کرنے کھیتوں میں گئے تو وہاں انہیں اپنی آٹھ سالہ بیٹی کے چپل ملے۔ تھوڑا آگے گئے تو دیکھا رومیسہ خون میں لت پت پڑی تھی۔ اس کے گردن سے چھاتی تک جسم کے اندرونی اعضاء نظر آرہے تھے۔

یار بادشاہ نے جب اپنی بیٹی کو اس حالت میں پڑے دیکھا تو ان کے اوسان خطا ہو گئے۔ 

خیبر پختونخوا کے دور افتادہ ضلع شانگلہ کی تحصیل مخوزی کے پہاڑی علاقوں میں گزشتہ چند ہفتوں سے ایک تیندوے کی موجودگی نے مقامی آبادی کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔

یہ خون خوار جانور اب تک نہ صرف متعدد بھیڑ بکریوں کو ہلاک کر چکا ہے بلکہ 9 اکتوبر کو شاتی درہ میں ایک 8 سالہ بچی رومیسہ بی بی کو بھی اپنے شکار کا نشانہ بنا چکا ہے۔

وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ شانگلہ نے اردو نیوز کو ان واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ جانور ایک کامن لیپرڈ(تیندوا) ہے جو اب انسانی آبادیوں کے قریب تر آگیا ہے تاہم وسائل کی کمی اور پہاڑوں میں غیر متعلقہ انسانی سرگرمیوں کے باعث اسے قابو کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

اس وقت شاتی درہ کے زیادہ تر بچے سکول اور مدرسہ جانے سے قاصر ہیں جبکہ گھر کے بڑے بھی شام ڈھلنے سے قبل گھر پہنچ کر دروازے بند کر دیتے ہیں۔

شانگلہ کی تحصیل مخوزی میں شاتی درہ وہ علاقہ ہے جو حالیہ سیلاب کے باعث شدید متاثر ہوا تھا۔ اس علاقے کی ایک پہاڑی پر یار بادشاہ اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

شانگلہ کے علاقے مخوری میں تیندوے نے 8 سالہ بچی پر حملہ کر کے ہلاک کر دیا۔ فوٹو: گارڈین

9 اکتوبر کی شام کھیتوں میں مرغیوں کو گھر کی طرف لے جاتے ہوئے یار بادشاہ کی 8 سالہ بیٹی رومیسہ تیندوے کا شکار بن گئی۔ یار بادشاہ کراچی میں مزدوری کرتے ہیں تاہم ان دنوں وہ گھر پر تھے۔

انہوں نے اس واقعے سے متعلق اردو نیوز کو بتایا ’ہمارا گھر پہاڑی پر ہے۔ رومیسہ کھیتوں میں گئی تھی۔ جب وہ زیادہ دیر تک واپس نہ آئی تو ہمیں فکر ہوئی۔ ہم نے ڈھونڈنا شروع کیا تو کچھ فاصلے پر اس کا ایک چپل ملا۔ ہمیں لگا وہ گر گئی ہوگی لیکن پھر کچھ ہی فاصلے پر دوسرا چپل ملا اور جب نیچے دیکھا تو کھیتوں میں وہ خون میں لت پت پڑی تھی۔ اس کے گلے پر تیندوے نے وار کیا تھا اور جسم کے اعضاء باہر آ گئے تھے۔‘

یار بادشاہ کے دو بچے ہیں۔ یہ اپنی بیگم، 8 سالہ رومیسہ اور 11 سالہ بیٹے کے ساتھ کھیت میں قائم ایک کوٹھی میں رہتے تھے۔

اپنی ننھی کلی کو کھونے کے بعد وہ محتاط ہو گئے ہیں اور اپنے علاقے سے متعلق بتاتے ہیں’ہمارے لوگ خوف میں ہیں۔ پہلے ہم لکڑیاں لینے جنگلوں میں جاتے تھے لیکن اب سورج ڈھلتے ہی گھروں کو لوٹ آتے ہیں۔ بچوں کو سکول جانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس کوئی ہتھیار تو کیا ایک تیز دھار کی چھری تک نہیں ہے۔ ہم سب سے زیادہ ڈرے ہوئے ہیں۔‘

دوسری طرف وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ شانگلہ کے واچر عتیق الرحمان کے مطابق 5 اکتوبر سے تحصیل مخوزی کے مختلف علاقوں سے تیندوا کی موجودگی کی اطلاعات مل رہی تھیں۔

وہ اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’9 اکتوبر کو علاقہ چوگا سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد محکمہ نے ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا۔ اسی شام شاتی درہ سے اطلاع ملی کہ تیندوے نے ایک بچی کو ہلاک کر دیا۔ اگلے روز وائلڈ لائف کا عملہ جانوروں کی تصاویر کے ساتھ علاقے میں پہنچا جہاں عینی شاہدین سے تصدیق کے بعد معلوم ہوا کہ یہ کامن لیپرڈ ہے جو پہاڑوں سے آبادی کی طرف آیا ہے۔‘

ہیڈ واچر وائلڈ لائف شانگلہ شریف اللہ کے مطابق اس تیندوے نے اب تک پانچ بکریاں اور دیگر جانوروں کے علاوہ ایک بچی کو ہلاک کیا ہے۔ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے ایک ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے ’پہاڑوں میں غیر متعلقہ انسانی سرگرمیوں اور دیگر متنازعہ چہل پہل کی وجہ سے ان جانوروں کی محفوظ جگہیں ختم ہو رہی ہیں جس کے باعث یہ آبادیوں کی طرف آ رہے ہیں۔‘

علاقہ مکینوں کے پالتو جانور بھی تیندوے کے حملوں کا شکار ہو چکے ہیں۔ فوٹو: گارڈین

رومیسہ بی بی کے واقعے کے بعد محکمہ وائلڈ لائف نے پوسٹ مارٹم رپورٹ اور دیگر دستاویزات تھانوں سے تصدیق کے بعد اپنے ریکارڈ میں شامل کر لیں ہیں۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق شانگلہ کے پہاڑوں میں کامن لیپرڈ کی موجودگی کوئی نئی بات نہیں لیکن انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ان کی رہائش گاہیں متاثر ہو رہی ہیں۔

واچر عتیق الرحمان کے بقول ’کئی لوگوں نے ببر شیر کی موجودگی کی بھی بات کی لیکن گزشتہ 50 سال کی تاریخ میں اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ فی الحال ہمیں صرف کامن لیپرڈ سے نمٹنا ہے۔‘

سب ڈویژنل انتظامیہ نے مقامی لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تیندوے کو نقصان نہ پہنچائیں لیکن اگر یہ انسانوں کے لیے خطرہ بنے تو وائلڈ لائف ایکٹ 2015 کی ایک شق کے تحت اپنے دفاع میں اسے مارا جا سکتا ہے۔

تاہم انتظامیہ نے مقامی لوگوں کو شکاری کتوں کے ساتھ جنگلوں میں جانے سے منع کیا اور کہا کہ تیندوے کی موجودگی کی صورت میں فوری طور پر محکمے کو اطلاع دی جائے۔

اس حوالے سے محکمہ وائلڈ لائف شانگلہ کی جانب سے ایک پیغام مقامی لوگوں کو بھیجا جا رہا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ جانور 58 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے جبکہ محکمہ کے پاس اسے پکڑنے کے لیے مناسب وسائل نہیں ہیں اس لیے مقامی لوگ احتیاط کریں۔

مقامی لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ایک رہائشی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ گزشتہ شب تیندوے نے ایک بااثر شخص کی بکری کو ہلاک کیا جس کے بعد وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ فوری طور پر متحرک ہوا۔

انہوں نے کہا ’جب غریب گھرانے کی بچی ہلاک ہوئی تو کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اب جب بااثر شخص کا نقصان ہوا تو محکمہ حرکت میں آیا اور لوگوں کو احتیاط کرنے کے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔‘

وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کی جانب سے واٹس ایپ پر بھیجے جانے والے پیغام میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ ان ہدایات میں بتایا گیا ہے کہ شہری بچوں کو غروب آفتاب کے بعد گھر سے باہر نہ جانے دیں، گھروں اور آس پاس روشنی کا مناسب انتظام کیا جائے، مویشیوں کی حفاظت کے لیے محفوظ انتظامات کیے جائیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More