چھ میٹر زیرِزمین ہسپتال جہاں روسی ڈرون حملوں میں زخمی یوکرینی فوجیوں کا علاج ہوتا ہے

اردو نیوز  |  Oct 25, 2025

اس کا داخلی دروازے گھنے درختوں کے درمیان ہے جو قریب پہنچنے تک نظر نہیں آتا۔ اور اندر جانے پر لکڑی کا غار ہے جس میں سیڑھیاں نیچے اُترتی ہیں۔

برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ میں یوکرین کے ایک ایسے زیرِزمین ہسپتال کی تفصیل بتائی گئی ہے جہاں روس کے ڈرون حملوں میں زخمی ہونے والے فوجیوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

ہسپتال میں ایک سرجری یونٹ ہے جو بستروں، کارڈیک مانیٹر اور وینٹی لیٹرز سے لیس ہے۔ اور طبی آلات، ادویات اور فالتو کپڑوں کے صاف ستھرے ڈھیروں سے بھری شیلف کھڑی ہیں۔ واشنگ مشین اور کیتلی والے سٹاف روم میں ڈاکٹر سکرین پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ سکرین روسی جاسوس ڈرونز کو دکھاتی ہے جب وہ اوپر آسمان میں حرکت کر رہے ہوتے ہیں۔

یوکرین کا یہ خفیہ زیرِزمین ہسپتال اگست میں کھولا گیا اور یہ اپنی نوعیت کی اس طرح کی دوسری سہولت ہے جو مشرقی یوکرین میں واقع ہے۔

یہ جگہ فرنٹ لائن یعنی محاذ جنگ اور ڈونیٹسک اوبلاست میں پوکروسک شہر سے زیادہ دور نہیں۔ اس ہسپتال یا کلینک کے سرجن میجر اولیکسینڈر ہولواشچینکو نے بتایا کہ ’ہم زمین سے 6 میٹر نیچے ہیں۔ یہ ہمارے زخمی فوجیوں کو مدد فراہم کرنے کا سب سے محفوظ طریقہ ہے۔ اور یہ طبی عملے کو بھی محفوظ رکھتا ہے۔‘

سرجن نے بتایا کہ ’سٹیبلائزیشن پوائنٹ ایک دن میں 30سے 40 مریضوں کا علاج کرتا ہے۔ ان کے زخم مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں، کچھ کی ٹانگوں پر شدید چوٹیں ہوتی ہیں جن میں بعض حالات میں کاٹنے کی بھی ضرورت پڑتی ہے، یا کچھ کو پیٹ پر سنگین زخم ہوتے ہیں۔ تقریباً سبھی روسی فرسٹ پرسن ویو (FPV) ڈرون کے شکار ہیں، جو انتہائی مہلک اور درست نشانے کے ساتھ دستی بم گراتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے نوے فیصد کیسز ایف پی ویز یعنی ڈرونز کے زخمیوں کے ہیں۔ ہمیں گولیوں کے بہت کم زخم نظر آتے ہیں۔ یہ ڈرون کا دور ہے اور ایک مختلف قسم کی جنگ ہے۔‘

سرجن میجر اولیکسینڈر ہولواشچینکو نے بتایا کہ ’پچھلے ہفتے ایک دن یہاں تین زخمی کی ٹانگیں کاٹنا پڑیں۔ سب سے کم زخمی 28 سالہ آرٹیم ڈوورسکی نے کہا کہ ایک ڈرون سے گرائے بم دھماکے سے اس کی ٹانگ میں ایک چھوٹا سا سوراخ ہو گیا تھا۔‘

زخمی فوجی کے مطابق چوٹ لگنے کے ایک ہفتہ بعد وہ تین گھنٹے پیدل چل کر آیا۔ فوٹو: گارڈینسرجن کے مطابق زخمی فوجی نے بتایا کہ ’جنگ خوفناک ہے۔ میرے ساتھ والا لڑکا ویسل، مارا گیا، وہ نیچے گرا۔ پھر روسیوں نے اس پر دوسرا دستی بم گرایا۔ گاؤں میں سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔ ہر طرف ڈرون ہیں اور لاشیں ہیں۔ ہماری اور اُن کی۔‘

زخمی فوجی ڈوورسکی نے کہا کہ ان کی یونٹ نے پوکروسک کے قریب ایک جنگلاتی علاقے میں 43 دن گزارے، جس پر روس گزشتہ سال سے قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس مقام تک پہنچنے کا واحد راستہ پیدل تھا۔ تمام سامان کواڈ کاپٹر کے ذریعے پہنچا یعنی خوراک اور پانی بھی۔

زخمی فوجی کے مطابق چوٹ لگنے کے ایک ہفتہ بعد وہ تین گھنٹے میں 5 کلومیٹر پیدل چل کر آیا اور ایک بکتر بند گاڑی اسے اٹھانے میں کامیاب ہوئی۔

کلینک میں ایک ڈاکٹر نے زخموں کا جائزہ لیا اور علاج کے دوران ایک نرس نے اُن کو نئے پکڑے دیے جو عام شہری پہنتے ہیں یعنی جینز اور ٹی شرٹ۔

ہسپتال میں ایک سرجری یونٹ ہے جو کارڈیک مانیٹر اور وینٹی لیٹرز سے لیس ہے۔ فوٹو: گارڈینسرجن ہولوواشینکو نے کہا کہ اُن کو کچھ زخمی فوجیوں کو فضائی حملوں کے خطرے کی وجہ سے نکالنے کے لیے گھنٹوں یا کئی دن تک انتظار کرنا پڑا۔ ’ہمارے پاس دو شدید زخمی تھے جو صبح 3 بجے پہنچے۔ مجھے ان میں سے ایک کی دونوں ٹانگیں کاٹنا پڑیں کیونکہ اس کا کوئی متبادل علاج موجود نہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب تکلیف دہ دیکھنا پڑتا ہے کیونکہ میں 20 سال سے طب میں ہوں۔‘

زخمی فوجیوں کو علاج کے بعد دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے۔ سٹریچر کے ذریعے زیرِزمین ہسپتال کے دہانے تک ٹنل جاتی ہے اور ایمبولینس کو باہر جھاڑیوں میں چھپا کر کھڑا رکھا جاتا ہے۔ سرجن ہولوواشینکو نے بتایا کہ ’ہسپتال 24 گھنٹے کھلا رہتا ہے اور یہاں کام رکتا نہیں۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More