ہیئر سٹائلسٹ جاوید حبیب کے خلاف فراڈ کے 32 مقدمات: ’ہم نے سوچا اتنا بڑا آدمی جھوٹ نہیں بولے گا‘

بی بی سی اردو  |  Oct 26, 2025

’وہ میری شادی کے پیسے تھے۔۔۔‘ انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں ضلع سنبھل کے میاں سرائے کی رہنے والی البینہ کا یہ کہتے ہوئے گلا بھر آتا ہے۔

البینہ پہلے ایک مقامی پرائیویٹ ہسپتال میں کام کرتی تھیں اور اب انھیں پولیس سٹیشن کے چکر لگانے پڑ رہے ہیں کیونکہ وہ ایک سکیم میں اپنی محنت کی کمائی کے 470,000 روپے کھو چکی ہیں۔

سنبھل ضلع میں البینہ جیسے تقریباً 100 لوگوں نے اسی طرح اپنی رقم گنوا دی ہے۔ اور اس سب کے مرکز میں انڈیا کے نامور ہیئر سٹائلسٹ جاوید حبیب کا نام لیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنبھل پولیس نے ان کے خلاف یکے بعد دیگرے 32 مقدمات درج کیے ہیں۔

بی بی سی نے اس حوالے سے جاوید حبیب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے بات نہیں ہو سکی۔ ان کے ایک وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ حبیب کا اس کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے جس میں لوگوں نے اپنا پیسہ لگایا تھا۔

درحقیقت، 24 اگست 2023 کو سنبھل کے ایک میرج ہال رائل پیلس میں فولیکل گلوبل کمپنی (ایف ایل سی) کے نام سے ایک سیمینار منعقد ہوا۔

کمپنی کے بروشر میں جاوید حبیب اور ان کے بیٹے انس حبیب کی تصویر ’دی ٹیم‘ کے طور پر شامل تھی۔ بروشر میں ان افراد کو بانی کے طور پر درج کیا گیا ہے۔

اس سمینار میں سنبھل اور آس پاس کے علاقوں سے تقریبا 200 لوگوں نے شرکت کی۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے زیادہ منافع کے لالچ میں کمپنی میں سرمایہ کاری کی۔

BBCالبینہ کا کہنا ہے کہ وہ اس سکیم میں صرف جاوید حبیب جیسے بڑے نام کی وجہ سے شامل ہوئی تھیںیہ سکیم کیسے شروع ہوئی؟

ہم نے اس سکیم میں حصہ لینے والے کئی افراد سے بات کی۔ بات چیت کے دوران زیادہ تر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انھیں پلیٹ فارم سے بتایا گیا کہ یہ کمپنی فلاح و بہبود کی صنعت کو ڈیجیٹلائز کر رہی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ زمین، صحت اور خوبصورتی کے کاروبار میں سرمایہ کاری سے صارفین نمایاں منافع کما سکتے ہیں۔

سرمایہ کاروں کو 20 سے 30 فیصد ماہانہ منافع کی یقین دہانی کرائی گئی۔

البینہ کہتی ہیں: ’میرے بھائی کے ایک دوست نے جاوید حبیب کی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ ماہانہ منافع کمائیں گے۔ میں سمجھتی تھی کہ وہ بڑا نام ہیں، تو مجھے کیسے دھوکہ دیا جا سکتا ہے؟‘

البینہ جیسے بہت سے لوگوں نے اس کمپنی میں سرمایہ کاری کی۔ ان سب کو کمپنی میں سرمایہ کاری کے بدلے اچھے منافع کا وعدہ کیا گیا تھا۔

سنبھل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کرشن کمار بشنوئی نے بی بی سی کو بتایا: ’جاوید حبیب کا چہرہ دیکھ کر سادہ لوگوں نے ان پر بھروسہ کیا اور اوسطاً 5 سے 7 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی۔ اس سکیم میں 100 سے زیادہ لوگوں نے سرمایہ کاری کی۔ ڈھائی سال گزرنے کے بعد بھی کسی کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے۔‘

انھوں نے کہا: ’اس سکیم کے تحت، انھوں نے لوگوں کو تقریباً 5 سے 7 کروڑ روپے کا دھوکہ دیا۔ بادی النظر میں یہ ایک جرم ہے، لہذا پولیس نے اس معاملے میں ایک کیس درج کیا ہے۔‘

سنبھل کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس ناقابل یقین دعوے پر انھوں نے صرف جاوید حبیب کے نام پر ہی یقین کیا تھا۔

ایسے ہی ایک کسان سرفراز حسین بتاتے ہیں: ’ہمیں بتایا گیا کہ جاوید حبیب خود اس کمپنی کے مالک ہیں۔ سیف اللہ، جسے کچھ لوگ سیف الحسن کے نام سے جانتے ہیں، کمپنی کا مقامی ایجنٹ تھا۔ اس نے ہمیں جاوید حبیب سے ملوایا۔ ہم نے تین لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی۔‘

ان سرمایہ کاروں نے بی بی سی ہندی کو ایک ویڈیو بھی دکھائی جس میں انس حبیب ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے لوگوں سے سکیم کی وضاحت کر رہے تھے۔

سنبھل کے رہنے والے محمد ریحان نے بھی ایک بینک سے قرض لیا اور اس کمپنی میں سرمایہ کاری کی۔

انھوں نے کہا: ’ہمیں کہا گیا تھا کہ جاوید حبیب کی کمپنی میں سرمایہ کاری کریں اور ہر ماہ 20-30 فیصد منافع کمائیں، لیکن مجھے دو سالوں میں ایک پیسہ بھی نہیں ملا۔‘

کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ فہرست کے مطابق زیادہ رقم لگانے پر زیادہ منافع کا وعدہ کیا گیا تھا۔

اس کے 14 درجے یا سلیبس پیش کیے گئے تھے۔ مثال کے طور پر 45,000 روپے کی سرمایہ کاری سے 2,970 روپے فی مہینہ آمدنی کا وعدہ کیا گيا تھا اور 999,000 کی سرمایہ کاری پر 86,184 روپے ماہانہ کی بات کے ساتھ ایک شخص کے لیے قازقستان کے مفت سفر کی بات کہی گئی تھی۔

اس سکیم سے متاثر ہو کر سنبھل اور آس پاس کے بہت سے لوگوں نے اس میں سرمایہ کاری کی۔

میاں سرائے محلے میں کپڑے کی دکان چلانے والے محمد صادق کہتے ہیں: ’میں پہلے جاوید حبیب سے سنبھل میں ملا، پھر دہلی میں۔ انھوں نے رقم واپس کرنے کا وعدہ کیا، لیکن بات اس سے آگے نہ بڑھ سکی۔‘

مقامی ایجنٹ سیف اللہ، جنھیں سیف الحسن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے زیادہ تر لوگوں سے نقد رقم لی، جب کہ دوسروں سے انھوں نے رقم اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کرائی۔ اب ان کا گھر مہینوں سے بند ہے۔ پڑوسی کہتے ہیں: 'وہ کئی مہینوں سے یہاں نہیں آئے ہیں۔'

خاتون کے بالوں پر تھوکنے کا معاملہ: معروف انڈین سٹائلسٹ جاوید حبیب کی معافی اور مقدمہانڈیا میں رقم کی ادائیگی کا سادہ نظام جو کاروبار کے ساتھ ساتھ فراڈ بھی آسان بنا رہا ہے’ڈیجیٹل حراست‘ کی آڑ میں ساڑھے چھ لاکھ روپے کا فراڈ، معمر خاتون کی موت کے بعد بھی دھوکے باز فون پر پیغام بھیجتے رہےانڈیا میں 190 کروڑ روپے کا ڈیجیٹل فراڈ جو ایک خاتون کی کال اور لوکیشن ٹریس کرنے پر بے نقاب ہواBBCتھانہ رائے ستی میں جاوید حبیب کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیںپولیس کو مقدمات کی رپورٹ

سنبھل کے رائے ستی پولس سٹیشن میں اب تک اس دھوکہ دہی سے متعلق 32 معاملے درج کیے گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق اس سکیم میں 100 سے زائد لوگوں نے سرمایہ کاری کی، ہر ایک نے اوسطاً 5 سے 7 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی۔

سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشنا کمار بشنوئی نے کہا: 'ہم نے جاوید حبیب کو اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس بھیجا ہے اور انھیں 12 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ وہ ذاتی طور پر پیش نہیں ہوئے، ان کے وکیل ان کی جانب سے حاضر ہوئے، اب پولیس نے ان خلاف سرچ وارنٹ جاری کیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم دہلی گئی، لیکن وہ وہاں نہیں ملے۔ اس کے بعد پولیس نے ممبئی میں ان کی موجودگی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔'

پولس کا کہنا ہے کہ یہ تفتیش صرف سنبھل تک محدود نہیں رہے گی۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کرشن کمار بشنوئی نے کہا: 'ہمیں شبہ ہے کہ اس گھپلے کا تعلق بٹ کوائن اکاؤنٹس اور غیر ملکی لین دین سے ہوسکتا ہے۔'

پولیس کے مطابق: 'اب تک 40 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں اور 32 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان ایف آئی آر میں جاوید حبیب، انس حبیب، اور سیف اللہ عرف سیف الحسن کے نام ہیں۔'

جاوید حبیب کا موقف

بار بار کال کرنے کے باوجود جاوید حبیب کا فون بند تھا جس کی وجہ سے ان کا بیان حاصل نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب جاوید حبیب کی جانب سے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے جس کی سماعت رواں ہفتے متوقع ہے۔

ان کے وکیل پون کمار نے کہا کہ جاوید حبیب کا فولیکل گلوبل سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔

وکیل کا کہنا ہے کہ جاوید حبیب نے ایک سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور صرف بالوں اور خوبصورتی کے کاروبار کو فروغ دینے کی بات کی۔

انھوں نے مزید کہا کہ حبیب کی جانب سے 22 جنوری 2023 کو ایک پبلک نوٹس جاری کی گئی تھی جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ان کا فولیکل گلوبل سے کوئی کاروباری یا مالی تعلق نہیں ہے۔

پون کمار کا کہنا ہے کہ ’ہم نے یہ نوٹس اس وقت جاری کیا جب ہمیں معلوم ہوا کہ ان کے نام پر لوگوں سے دھوکہ کیا جا رہا ہے۔‘

بٹ کوائن اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب تحقیقات سے یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ یہ پورا نیٹ ورک کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کے ذریعے کام کرتا تھا۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشن بشنوئی کا کہنا ہے کہ 'کمپنی کا ہیڈ کوارٹر دبئی میں بتایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں یہ شبہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ منی لانڈرنگ اور بٹ کوائن اکاؤنٹس کے ذریعے رقم بیرون ملک منتقل کی گئی ہو گی۔ اس کی بھی تفتیش جاری ہے۔'

12 اکتوبر کو انھیں سیکشن تعزیرات ہند کی دفعہ94 (بی این ایس) کے تحت ذاتی طور پر اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس جاری کیا گیا۔ تاہم، جب وہ غیر حاضر رہے تو پولیس نے سیکشن 100 بی این ایس کے تحت سرچ وارنٹ حاصل کیا۔

اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے افسر نے بتایا: 'ہم ان کی دہلی میں واقع رہائش گاہ پر گئے لیکن وہ نہیں ملے۔ ان کے ممبئی کے ٹھکانوں کی تلاش کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی۔'

سنبھل اور آس پاس کے اضلاع میں درجنوں لوگ اس سکیم کا شکار ہو چکے ہیں۔

ایک متاثرہ شخص نے کہا کہ ’ہمیں لگتا تھا کہ جاوید حبیب جیسا بڑا نام ہمیں دھوکہ نہیں دے گا لیکن اب نہ تو ہمیں ہمارے پیسے واپس مل رہے ہیں اور نہ ہی کوئی جواب مل رہا ہے۔‘

سرمایہ کار سرفراز حسین نے کہا کہ 'جب ہم جاوید حبیب سے ملے تو انھوں نے کہا کہ فکر نہ کریں میں آپ کے پیسے واپس کر دوں گا۔ اس وقت ہم نے سوچا کہ اتنا بڑا آدمی جھوٹ نہیں بولے گا لیکن وہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔'

سرفراز حسین کے دعوے کے مطابق ان کی جاوید حبیب سے 20 اکتوبر 2024 کو دہلی کے ساؤتھ ایکس ایریا میں ملاقات ہوئی تھی۔

تاہم، سنبھل کے لوگ اب صرف اپنا پیسہ واپس چاہتے ہیں۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ سنبھل میں بٹ کوائن کے نام پر دھوکہ دہی پہلے بھی ہو چکی ہے، لیکن لوگ پیسے کے لالچ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس سے قبل جاوید حبیب پر ایک خاتون کے بالوں پر تھوکنے کے الزام پر مقدمہ درج کیا گیا تھا اور انھیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد انھوں نے معافی مانگ لی تھی۔

انڈیا میں 190 کروڑ روپے کا ڈیجیٹل فراڈ جو ایک خاتون کی کال اور لوکیشن ٹریس کرنے پر بے نقاب ہوا’آپ کا پارسل کینسل ہو چکا‘: ایک فون کال سے شروع ہونے والا 40 گھنٹوں پر محیط فراڈ جس کا نشانہ معروف یوٹیوبر بنے’گرو ماں‘: ممبئی میں 20 جائیدادوں کی مالک ٹرانس جینڈر پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام اور گرفتاریجب نوسرباز سونے کے تاجر کو گاندھی کی جگہ انوپم کھیر کی تصویر والے نوٹ دے گئےآن لائن فراڈ: ایمازون کا گفٹ واؤچر جو انڈین خاتون کو 51 لاکھ روپے سے محروم کر گیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More