دوائی کی قیمت پر جھگڑا، انڈیا میں طالبعلم کا پیٹ چاک کرکے انگلیاں کاٹ دی گئیں

اردو نیوز  |  Oct 27, 2025

انڈین ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور میں ایک 22 سالہ قانون کے طالب علم کا پیٹ چاک کر دیا گیا اور اس کی دو انگلیاں کاٹ دی گئیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق پولیس نے اتوار کو بتایا کہ ایل ایل بی کے پہلے سال کا طالب علم ابھیجیت سنگھ چنڈیل پر دوا کی قیمت پر ہونے والے جھگڑے کے دوران کلہاڑی سے حملہ کیا گیا۔

ابھیجیت سنگھ اپنے گھر کے قریب ایک فارمیسی پر گیا تھا جہاں اس کا دوا کی قیمت پر دکاندار امر سنگھ چوہان سے جھگڑا ہو گیا۔

پولیس کے مطابق چوہان، اس کا بھائی وجے سنگھ اور ان کے دو ساتھی پرنس سریواستو اور نکھل تیواری نے چنڈیل پر وحشیانہ حملہ کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (کالیان پور) رنجیت کمار نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ملزمان نے طالب علم کے سر اور پیٹ پر حملہ کیا، جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ انہوں نے کلہاڑی سے اس کا پیٹ چاک کیا اور دو انگلیاں کاٹ دیں۔

طالب علم خون میں لت پت سڑک پر گر گیا، مقامی افراد نے اس کی مدد کی جبکہ حملہ آور فرار ہو گئے۔ ہسپتال لے جانے سے پہلے اس کے اہل خانہ نے اس کی آنتوں کو کپڑے سے باندھا۔

ایک افسر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ چار ہسپتالوں نے اس کی نازک حالت کی وجہ سے داخل کرنے سے انکار کر دیا، بعد میں اسے ریجنسی ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے دو گھنٹے کا آپریشن کیا۔ پولیس نے بتایا کہ چنڈیل کے سر پر 14 ٹانکے لگے۔

تین افراد بشمول دکاندار کو اس وحشیانہ حملے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)

طالب علم کی والدہ نیلم سنگھ چنڈیل نے الزام لگایا کہ ملزمان ’پولیس سے گہرے تعلقات‘ رکھتے ہیں اور انہوں نے اسی رات ان کے بیٹے اور ان پر جھوٹا بھتہ خوری کا مقدمہ درج کروا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’قاتلانہ حملے کے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کے بجائے پولیس نے میرے بیٹے پر مقدمہ درج کر دیا جو زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔‘

تین افراد بشمول دکاندار کو اس وحشیانہ حملے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ چوتھے ملزم پرنس کی تلاش جاری ہے۔

اے سی پی کمار نے بتایا کہ تینوں افراد کو قتل کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چوہان کی شکایت پر چنڈیل کے خلاف بھتہ خوری کا مقدمہ درج کیا گیا، تاہم حملے کے بعد ایک نیا مقدمہ بھی درج کیا گیا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More