Getty Imagesعلیمہ خان نے کہا کہ وہ اور ان کی بہنیں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچی تھیں
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی بہنوں سمیت ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور کارکن راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے کر بیٹھے تھے جب پولیس نے انھیں وہاں سے ’پرتشدد طریقے سے‘ منتشر کیا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان کی بہنوں پر پنجاب پولیس کی طرف سے تشدد کیا گیا اور ان کی جماعت کے کارکنان کو پولیس کے ٹرکوں میں بھر کے چکری کے پاس لے جا کر چھوڑا گیا۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بعد میں بدھ کے روز پریس کانفرنس کے دوران بھی الزام عائد کیا کہ ’پولیس کے اہلکاروں نے ان کی بہن نورین نیازی کو زمین پر گِرا کر سڑک پر گھسیٹا جس سے وہ بے ہوش ہونے کے قریب تھیں۔‘
ان کی بہن عظمی خان اور نورین نیازی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ ان کے ساتھ دیگر خواتین کو بھی پولیس کے اہلکاروں نے اٹھا کر ٹرک میں ڈال دیا۔
’ایک ہی ٹرک میں انھوں نے مردوں اور خواتین دونوں کو ڈال دیا۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ وہ اور ان کی بہنیں اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچی تھیں، تاہم جیل حکام نے انھیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا۔
Getty Imagesپی ٹی آئی کا دعویٰ ہے اڈیالہ جیل میں حکام نے انھیں عمران خان سے ملاقات نہیں کرنے دی
پی ٹی آئی کے ترجمان وقاص اکرم بھی پولیس پر ایسے ہی الزامات عائد کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں: ’وہ پرامن طور پر جیل کے باہر احتجاج کر رہے تھے جب پولیس نے پرتشدد طریقے سے رات کے اندھیرے میں انھیں وہاں سے منتشر کیا اور چکری کی طرف لے کر چلی گئی۔‘
تاہم راولپنڈی پولیس نے علیمہ خان سمیت سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہنوں پر تشدد کے الزامات کی تردید کی ہے۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیش آنے والے اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حمایت کرنے والے اور دیگر صارفین کی طرف سے پولیس اور پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
’یہ تصاویر بڑھتے ہوئے جبر کی عکاسی کرتی ہیں‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر حیدر علی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’گذشتہ رات پوری دنیا نے دیکھا کہ کیسے سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن نورین خانم کو پنجاب پولیس نے تشدد اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا۔‘
انھوں نے لکھا کہ ’یہ تصاویر بڑھتے ہوئے جبر اور ریاستی سفاکیت کی افسوسناک حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں۔‘
فیضان نامی ایک صارف نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نورین نیازی کچھ خواتین میں گِھری کھڑی ہیں، جو انھیں پانی پلا رہی ہیں۔
ساتھ ہی فیضان نے لکھا کہ ’پنجاب پولیس نے نورین آپا کے خلاف اس وقت طاقت کا استعمال کیا جب وہ پرامن طریقے سے اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھیں تھیں۔ سوری عمران خان، ہم نے آپ کو مایوس کیا۔‘
اڈیالہ جیل کے باہر کیا ہوا؟
سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین نیازی سمیت دیگر خواتین کارکنان اور پی ٹی آئی کے چند رہنما منگل کو عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تاہم جیل حکام نے انھیں ملاقات کی اجازت نہیں دی۔
پی ٹی آئی کے رہنماوں اور کارکنان نے عدالت کے باہر ہی رکنے اور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔
پی ٹی آئی کو ’مشکل وقت میں‘ چھوڑنے والے رہنما عمران خان کی رہائی کے لیے سرگرم: ’سیاسی درجہ حرارت کم کرنا ہوگا‘وفاقی وزیر اطلاعات کا کینیڈا میں صحافی شاہزیب خانزادہ کی ویڈیو بنانے والے شخص کی شناخت کا دعویٰ اور قانونی کارروائی کا عندیہ وزیرِاعلیٰ کی تبدیلی یا دہشتگردی کے خلاف ’عدم تعاون‘: فوج اور خیبر پختونخوا حکومت کے درمیان تناؤ کی وجہ کیا ہے؟’یہ ویڈیو لنک ٹرائل نہیں، واٹس ایپ ٹرائل ہے‘: جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کی پیشی کے دوران کیا ہوا؟
پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان کی بہنوں اور کارکنان نے جیل حکام کی طرف سے ’عدالتی حکم کو نظر انداز کرنے اور عمران خان سے ملاقات نہ کروانے کے خلاف احتجاج کیا۔‘
پی ٹی آئی کے مطابق وہ جیل کے باہر پر امن طریقے سے دھرنا دے کر بیٹھے تھے جب رات گئے پنجاب پولیس نے آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے انھیں وہاں سے ’پرتشدد طریقے‘ سے ہٹایا اور پولیس کی قیدی گاڑیوں میں ڈال کر شہر سے باہر چھوڑ کر آئے۔
پی ٹی آئی کی طرف سے شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں نورین نیازی ایک گاڑی میں اڈیالہ جیل کے باہر بتا رہی ہیں کہ انھیں بالوں سے پکڑ کر نیچے گِرایا گیا اور زمین پر گھسیٹا گیا۔
Getty Imagesسابق وزیرِ اعظم عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں
علیمہ خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے دیگر خواتین کارکنان کے ساتھ مل کر ’نورین نیازی کو پولیس کی تحویل سے چھڑوایا ورنہ یہ بالکل بے ہوش ہو چکی تھیں۔‘
پولیس کا الزامات پر کیا مؤقف ہے؟
راولپنڈی پولیس کے ایس پی آپریشنز کاشف ذوالفقار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان الزامات کے جواب میں کہا کہ ’ان (پی ٹی آئی کے مظاہرین) سےپیشہ وارانہ طریقے سے انتہائی آرام سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ سڑک سے اٹھ جائیں اور وہ علاقہ خالی کر دیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ اس علاقے میں منگل کی صبح سے ہی پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی تھی۔
’انھیں وہاں تنہا چھوڑ دینا بھی خطرے سے خالی نہیں تھا اس لیے ان سے کہا گیا کہ وہ وہاں سے چلے جائیں۔‘
علیمہ خان، اسٹیبلشمنٹ یا امن و امان: عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کا فیصلہ کیوں کیا؟علیمہ خان کی پریس ٹاک کے دوران بدمزگی: ’مجھ پر تشدد کرنے اور بچانے والے دونوں پی ٹی آئی کے لوگ تھے‘عمران خان کی بہن پر انڈہ پھینکنے کا واقعہ: ’سیاست میں اس طرح کے واقعات کی گنجائش نہیں ہے‘شہریز خان: عمران خان کے ’بین الاقوامی ایتھلیٹ‘ بھانجے کو پولیس نے نو مئی کے دو برس بعد کیوں گرفتار کیا؟27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے منظور: ’ڈوگر صاحب، جو کھڑے ہوں گے وہ گن لیے جائیں گے‘ کے بعد پی ٹی آئی ممبر کا تنہا احتجاج