Getty Imagesمحمد رضوان پی ایس ایل کے پچھلے سیزن میں ملتان سلطانز کے کپتان تھے
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی تین ٹیمیں لاہور قلندرز، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اگلے دس برس تک موجودہ فرنچائز مالکان کے پاس ہی رہیں گی۔
پیر کو پی سی بی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تینوں فرنچائزوں نے اگلے دس برس کے لیے تجدیدی معاہدوں پر دستخط کر دیے ہیں۔
پی سی بی چیئرمین محسن نقوی سے منسوب پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیانات میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں ٹیموں کے مالکانہ حقوق ان کے موجودہ مالکان کے پاس ہی رہیں گے۔
لاہور قلندرز کی ٹیم کے مالکان عاطف رانا اور سمین رانا ہیں جبکہ پشاور زلمی کی ٹیم جاوید آفریدی کی ملکیت ہے۔
پی سی بی نے اپنے بیان میں لاہور قلندرز کو ’سب سے قیمتی‘ ٹیم بھی قرار دیا ہے۔
تین مرتبہ پی ایس ایل کا ٹائٹل جیتنے والی ٹیم لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’دس سال پہلے میں نے لاہور کی فرنچائز اس لیے لی تھی کہ لاہور پاکستان کا دِل ہے اور مجھے دل جیتنا تھا۔‘
’اس سے بڑے اعزاز کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ میں ایک نمبر ون ٹیم بن گیا ہوں، سب سے قیمتی ٹیم بن گیا ہوں اور میں نے کراچی سمیت تمام فرنچائزوں کو پیچھا چھوڑ دیا ہے، جو کہ ایک کاروباری مرکز ہے اور ان کا ایک اپنا چینل بھی ہے۔‘
Getty Imagesلاہور قلندرز گذشتہ پی ایس ایل کی فاتح ٹیم تھی
پی سی بی یا لاہور قلندرز نے یہ نہیں بتایا کہ نئی ویلیوایشن رپورٹ کے مطابق اس ٹیم کی موجودہ قدر یا مالیت کیا ہے۔
اس لیگ کی ابتدا کے وقت کراچی کنگز کی ٹیم پی ایس ایل کی سب سے مہنگی ٹیم تھی، تاہم کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق اب لاہور اس ایونٹ کی سب سے مہنگی ٹیم ہے۔
پی سی بی نے 14 نومبر کو کہا تھا کہ اس کی جانب سے ’قواعد و ضوابط‘ کی پیروی کرنے والی فرنچائزوں کو اگلے دس برس کے لیے آفر لیٹرز ارسال کیے گئے ہیں جن میں نئی ’فیس‘ کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔
بی بی سی نے کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو تجدیدی لیٹرز کے موصول ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے سوال بھیجے ہیں، تاہم ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔
پی سی بی نے 14 نومبر کو کہا تھا کہ اس کی جانب سے 'قواعد و ضوابط' کی پیروی کرنے والی فرنچائزوں کو اگلے دس برس کے لیے آفر لیٹرز ارسال کیے گئے ہیں جن میں نئی 'فیس' کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔
بی بی سی نے کراچی کنگز کو تجدیدی لیٹرز کے موصول ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے سوال بھیجے ہیں، تاہم ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔
پاکستانی اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کے کوچ پر عائد تاحیات پابندی کالعدم قراررائزنگ سٹارز ایشیا کپ: سپر اوور تک جانے والا سنسنی خیز فائنل اور احمد دانیال کا اعتماد جس نے پاکستان شاہینز کو چیمپیئن بنا دیاراشد لطیف کی معافی پر نجم سیٹھی اور محسن نقوی آمنے سامنے: ’نہیں سر، میری تشویش بے جا نہیں‘اسلامی یکجہتی مقابلوں میں ارشد ندیم کا گولڈ میڈل اور 90 میٹر کی تھرو کا سوال: ’اس جیت پر جشن منانا کچھ صحیح نہیں لگتا‘
دوسری جانب اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے بھی پی سی پی کا تجدید لیٹر قبول کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے کچھ دن پہلے یہ تصدیق کی تھی کہ پی سی بی کی جانب سے ان سے فرنچائز کی تجدید کے لیے تاحال رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
بی بی سی نے لاہور سلطانز کے مالک سے رابطہ نہ کرنے پر پی ایس ایل کی انتظامیہ سے موقف لینے کی کوشش کی ہے، تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
پی سی بی اور ملتان سلطانز کے مالک کے درمیان اختلافات
خیال رہے کہ دسمبر 2025 میں پی ایس ایل کی ٹیموں کے فرنچائز اونرشپ رائٹس کی 10 سالہ معیاد ختم ہو رہی ہے۔ موجودہ فرنچائز مالکان اپنی ٹیموں کے لیے دوبارہ بولی لگا سکتے ہیں تاہم ملتان سلطانز کے مطابق قانونی نوٹس میں علی ترین کو بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی دی گئی یعنی اگر علی ترین بلیک لسٹ ہو گئے تو وہ دوبارہ پی ایس ایل فرنچائز کے مالک نہیں بن سکیں گے۔
26 اکتوبر کو پی سی بی نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ محسن نقوی نے ویلیوایشن رپورٹ کی بنیاد پر فرنچائزز کے ساتھ نئے معاہدے جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس موقع پر محسن نقوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’نئے معاہدے صرف اہل فرنچائزز کے ساتھ ہوں گے۔‘
گذشتہ مہینے ملتان سلطانز کے مالک علی ترین اور پی سی بی کے درمیان اختلافات اس وقت سامنے آئے تھے جب پی سی بی نے انھیں ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہعلی ترین کے لیگ کے حوالے سے بیانات لیگ کی ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچا رہے تھے جبکہ یہ پی ایس ایل اور فرنچائز کے باہمی معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔
Getty Imagesبابر اعظم پی ایس ایل کے پچھلے سیزن میں پشاور زلمی کے کپتان تھے
قانونی نوٹس میں فرنچائز اور پی ایس ایل انتظامیہ کے معاہدے کی شقوں کا بھی حوالہ دیا گیا۔ نوٹس میں کہا گیا کہ علی ترین اپنے بیانات سے مسلسل ان شقوں کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔
علی ترین نے ایک ویڈیو میں اس نوٹس کو پھاڑ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پی ایس ایل کو قومی اثاثہ سمجھتے ہیں اور اس کے لیے اپنے شکوے دور کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ نیا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں جو شفافیت، تعاون اور اعتماد پر مبنی ہو۔
تاہم علی ترین نے 18 نومبر کو تصدیق کی تھی کہ پی سی بی نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
علی ترین نے پی سی بی کی جانب سے تجدیدی لیٹر نہ بھیجنے پر قانونی راستہ اختیار کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پی سی بی اور پی ایس ایل کی مینجمنٹ ہم سے رابطہ نہیں کریں گے، اگر ہمیں لیٹر نہیں بھیجیں گے جو ہمارا حق ہے، اگر ہماری ای میلز کا جواب نہیں دیں گے اور ہمیں میٹنگز میں مدعو نہیں کریں گے تو ہمارے پاس کیا راستہ بچتا ہے سوائے قانونی کارروائی کے۔‘
’اگر انھوں نے مجھے خوش رکھا ہوتا تو میں آج 15 ارب کے نئے معاہدے پر دستخط کر رہا ہوتا، جو سیدھا جاتا قومی خزانے میں۔‘
معاذ صداقت: ایشیا کپ رائزنگ سٹارز میں انڈیا کے خلاف مین آف دی میچ بننے والے آل راؤنڈر جو ’فیل ہونے سے نہیں ڈرتے‘’جب دو طرفہ سیریز جیتنا ہی آپ کے لیے قابلِ فخر ہو‘: شہباز شریف کی ٹویٹ اور انڈین کمنٹیٹر کا ’طنز‘ جس پر پاکستانی خفا ہیںافغانستان میں کم عمری کی شادی سے یورپ کی بہترین باڈی بلڈر بننے کا سفر: ’لوگوں کو صرف میری بِکنی نظر آتی ہے، اس کے پیچھے برسوں کی مصیبتیں ہیں‘آٹھ گیندوں پر آٹھ چھکے اور صرف نو منٹ میں نصف سنچری بنانے والے انڈین کھلاڑی کون ہیں؟کسی کی والدہ کو زیورات بیچنا پڑے تو کسی کے والد نے ملازمت ترک کی: ورلڈ چیمپیئن بننے والی انڈین خواتین کرکٹرز کی کہانی