’برین میپنگ ٹیسٹ‘: پولیس نے چار سال بعد اپنی ہی بیوی کے قاتل کو کیسے پکڑا؟

بی بی سی اردو  |  Dec 14, 2025

Getty Images

انڈیا کے شہر چندی گڑھ میں پولیس نے چار سال پرانے سیما گوئل قتل کیس میں ان کے شوہر کو گرفتار کیا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر بھارت بھوشن گوئل کو ان کی اہلیہ سیما گوئل کے قتل کیس میں 8 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

سیما گوئل کی لاش چار سال پہلے دیوالی کے دن، 4 نومبر 2021 کو جوڑے کے یونیورسٹی کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔ چار سال کی تفتیش کے بعد پولیس نے ان کے شوہر کو گذشتہ پیر کو گرفتار کیا۔

پنجاب یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر گوئل کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت نے انھیں پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔

چندی گڑھ پولیس کے ایس ایس پی کنوردیپ کور نے بی بی سی پنجابی کو بتایا کہ پولیس نے پروفیسر بی بی گوئل (بھارت بھوشن گوئل) کا برین میپنگ اور پولی گراف ٹیسٹ کروایا تھا اور ان فرانزک ٹیسٹوں سے حاصل ہونے والی معلومات کے نتائج کے بعد بھارت بھوشن گوئل کو گرفتار کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا ’چار سال قبل بی بی گوئل نے پولیس کو اپنی اہلیہ کی موت کی اطلاع دی تھی، گذشتہ برسوں میں کی گئی تحقیقات کے دوران پولیس کے پاس مشتبہ شخص کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا، اس لیے اب یہ کارروائی برین میپنگ کے بعد حاصل ہونے والے نتائج کی بنیاد پر کی گئی ہے۔‘

برین میپنگ یا بی ای او ایس، ایک فرانزک تکنیک ہے جو اس بات کا تعین کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے کہ آیا کسی شخص کو کسی جرم کے بارے میں تجرباتی علم ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ یہ سارا معاملہ کیا ہے اور برین میپنگ کیا ہے، کن حالات میں یہ تکنیک استعمال کی جاتی ہے اور اس طرح کے ٹیسٹ کروانے کی کیا شرائط ہیں۔

Getty Imagesپولیس کی تفتیش اس حد تک کیسے پہنچی؟

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ جب پولیس سیما گوئل کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچی، تب تک سیما گوئل کو ہسپتال لے جایا جا چکا تھا۔

پولیس کے مطابق اس وقت بی بی گوئل نے پولیس کو بتایا کہ جب ان کا دودھ والا آیا تو اس نے گھر کا مرکزی دروازہ باہر سے بند دیکھا۔

پولیس تفتیش میں بتایا گیا کہ گھر میں زبردستی داخل ہونے کے کوئی آثار نہیں ہیں اور نہ ہی گھر سے کوئی قیمتی سامان غائب ہے۔

Getty Images

پی ٹی آئی نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ فرانزک ماہرین کو معلوم ہوا کہ ایک دروازے پر دھاتی جالی اندر سے کٹی ہوئی تھی، جو پروفیسر کے اس دعوے کی نفی کرتی ہے کہ باہر سے کوئی شخص گھر میں داخل ہوا، ان کی بیوی کو قتل کیا اور فرار ہو گیا۔

پولیس نے یہ بھی کہا کہ سیما گوئل کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موت گلا دبانے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

ایبٹ آباد میں ڈاکٹر وردہ کا قتل: پوسٹ مارٹم میں گلا گھونٹ کر مارنے کا انکشاف، جسم پر تشدد کے نشانات بھی موجودشادی کے دن ’دلہن‘ کا قتل، خون آلود پائپ اور ہتھیلی پر لکھا ہوا مبینہ قاتل ’ساجن‘ کا نامقتل کے بعد شوہر کو کچن میں دفنا کر خاتون دو ماہ تک وہیں کھانا بناتی رہیشوہر کو ہنی مون پر قتل کرنے کا الزام: لاپتہ دلہن کی گرفتاری اور ’کرائے کے قاتلوں کی بھرتی‘ کا دعویٰ

پولیس نے دسمبر 2021 میں پروفیسر کے نارکو اینالیسس ٹیسٹ کا بھی مطالبہ کیا تھا، لیکن انھیں دمہ کی شکایت کی وجہ سے ٹیسٹ کے لیے طبی طور پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔

اس کے بعد اب پولیس نے پروفیسر گوئل کی برین الیکٹریکل آسیلیشن سگنیچر پروفائلنگ کی ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ برین میپنگ یا بی ای او ایس کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پروفیسر کے پاس جرم سے متعلق تجرباتی یادیں تھیں۔ اس جائزے کی بنیاد پر پولیس نے پروفیسر گوئل کو مزید تفتیش کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

برین میپنگ کیا ہے اور یہ کیسے کی جاتی ہے؟

ڈاکٹر کرن پرمود جو سی ایم سی ہسپتال لدھیانہ میں فارنزک میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، ان کے مطابق ’دماغ کی برین میپنگ‘ عام طور پر ای ای جی پر مبنی طریقہ کار سے منسلک ہوتی ہے۔

انھوں نے مزید وضاحت کی کہ اس میں متعلقہ شخص کے سامنے جرم سے متعلق کسی چیز کا انکشاف کیا جاتا ہے۔ پھر دماغ کی بیرونی تہہ یعنی سیریبرل کارٹیکس (جو سوچ، یادداشت، زبان اور شعور جیسے افعال کی ذمہ دار ہوتی ہے) سے خارج ہونے والی برقی سرگرمیوں کو ریکارڈ کیا جاتا ہے۔

یہ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ واقعے سے متعلق محفوظ شدہ یادداشت یا دیگر معلومات کا اندازہ لگایا جا سکے۔ وسیع معنوں میں، یہ نیورو انویسٹی گیشن تکنیکوں کا حصہ ہے۔ اس ٹیسٹ کا مقصد تفتیش میں مدد فراہم کرنا ہے، نہ کہ روایتی طبی، فرانزک اور دستاویزی شواہد کی جگہ لینا۔

Getty Imagesایسے ٹیسٹوں کا مقصد کیا ہے؟

بی او ایس (برین الیکٹریکل اوسلیشن سگنیچر پروفائلنگ) کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر پرمود کہتے ہیں کہ یہ تکنیک دعویٰ کرتی ہے کہ یہ مشتبہ شخص کے دماغ میں موجود جرم سے متعلق واقعات کے ’علم‘ کا پتا لگا سکتی ہے۔

بی او ایس کے عمل کے دوران متعلقہ شخص خاموشی سے بیٹھتا ہے اور اس نے ای ای جی کیپ پہن رکھی ہوتی ہے (سادہ الفاظ میں ماہرین کے مطابق الیکٹرو اینسیفلوگرام کیپ، یعنی ایسی ٹوپی جس کے ذریعے سر پر لیڈز لگا کر دماغ میں ہونے والی سرگرمیوں کی معلومات حاصل کی جاتی ہیں)۔ اس دوران اسے تفتیش کیے جا رہے جرم سے متعلق بیانات سنائے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر پرمود کے مطابق اس تفتیشی طریقہ کار کو اپنانے کا مقصد یہ جانچنا ہوتا ہے کہ آیا متعلقہ شخص کا جرم میں کوئی براہِ راست تعلق ہے یا نہیں، چاہے وہ شریکِ جرم ہو، گواہ ہو یا متاثرہ فریق۔

Getty Imagesکن کیسز میں برین میپنگ جیسے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور اس کی کیا شرائط ہیں؟

فرانزک ماہر ڈاکٹر آدرش مشرا کے مطابق برین میپنگ اور بی ای او ایس جیسے ٹیسٹ کی اجازت ایسے معاملات میں دی جاتی ہے جہاں ثبوت کی کمی ہو۔ اسی طرح کے ٹیسٹ بشمول جھوٹ پکڑنے والے ٹیسٹ اور پولی گراف، اس بات کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں کہ آیا کوئی مشتبہ شخص جرم میں ملوث تھا یا نہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’اگر ٹیسٹ کے بعد حاصل ہونے والی لیڈ کے ذریعے کوئی درست اور ٹھوس ثبوت مل جاتا ہے تو اسے عدالتی عمل کے دوران بھی قبول کیا جا سکتا ہے۔‘

فرانزک ماہرین کے مطابق یہ ایک تفتیشی ٹول ہے جس میں تفتیش کے ذریعے حقائق نکالے جاتے ہیں۔

کن حالات میں یہ ٹیسٹ نہیں کیے جاتے؟

ڈاکٹر مشرا کے مطابق سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کے ٹیسٹ کرانے کے لیے مشتبہ شخص کی رضامندی ضروری ہے۔ یہ ٹیسٹ اس شخص کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

وہ مزید وضاحت کرتے ہیں کہ حق خود امتیازی قانون شہریوں کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنے خلاف گواہی دینے یا ثبوت فراہم کرنے پر مجبور نہ ہوں۔

وہ کہتے ہیں ’اس کے علاوہ پرائیویسی کے حق کے تحت، متعلقہ شخص کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ آیا وہ اس ٹیسٹ سے گزرنا چاہتا ہے یا نہیں۔ ایسی صورت حال میں ضروری ہے کہ اس شخص کو کوئی اعتراض نہ ہو۔ یہاں تک کہ عدالت متعلقہ شخص سے پوچھے کہ کیا آپ کو پولی گراف یا بی ای او ایس جیسا ٹیسٹ کرایا جاتا ہے تو کیا آپ کو کوئی اعتراض ہے۔ عدالت بھی متعلقہ شخص کی رضامندی کے بعد ہی اس عمل کی اجازت دیتی ہے۔‘

وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ برین میپنگ جیسے ٹیسٹ اکثر نہیں کیے جاتے۔

وہ مزید بتاتے ہیں ’یہ بھی ضروری ہے کہ جس شخص کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے اسے دل سے متعلق کوئی بیماری یا کوئی اور صحت کا مسئلہ نہیں ہے۔ کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ ٹیسٹ کے نتائج صحت کے مسائل سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ حاملہ خواتین کو بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایسے ٹیسٹ نہ کروائیں۔‘

ڈاکٹر پرمود کہتے ہیں کہ ’قانونی طور پر پولی گراف، نارکو تجزیہ اور برین میپنگ جیسے ٹیسٹ، بی ای او ایس وغیرہ متعلقہ شخص کی رضامندی کے بغیر نہیں کیے جا سکتے۔‘

’قواعد کی تعمیل میں تیار کردہ رپورٹوں کو انڈین ایویڈینس ایکٹ کے سیکشن 45 (اب انڈین ایویڈینس ایکٹ کا سیکشن 39) کے تحت ماہرین کی رائے سمجھا جاتا ہے۔ لیکن عدالتوں نے ہمیشہ بی ای او ایس کو صرف تصدیق یا تفتیش میں معاون معلومات کے طور پر لیا ہے نہ کہ جرم کے واحد ثبوت کے طور پر۔‘

Getty Imagesبرین میپنگ اور پولی گراف ٹیسٹ میں کیا فرق ہے؟

یہ دو مختلف ٹیسٹ ہیں اگرچہ ان کا طریقہ کار کچھ حد تک ایک جیسا ہوتا ہے۔ برین میپنگ کے دوران متعلقہ شخص کے دماغ پر الیکٹروڈز لگائے جاتے ہیں جو دماغی سرگرمی کو ناپتے ہیں۔

ڈاکٹر مشرا کہتے ہیں کہ ’مثال کے طور پر متعلقہ شخص کو پہلے کچھ عام تصاویر دکھائی جاتی ہیں۔ پھر اسے جرم سے متعلق تصاویر دکھائی جاتی ہیں۔ اس کے بعد دیکھا جاتا ہے کہ کس صورتحال میں دماغ کس طرح ردِعمل ظاہر کرتا ہے اور پھر اسی ردِعمل کی بنیاد پر حقائق اخذ کیے جاتے ہیں۔‘

’اسی طرح جب ہم پولی گراف ٹیسٹ کرتے ہیں تو کچھ سوالات واقعے سے متعلق ہوتے ہیں اور کچھ سوالات غیر متعلقہ۔ اس سے معلوم کیا جاتا ہے کہ کس صورتحال میں دل کی دھڑکن، نبض اور دیگر جسمانی سرگرمیاں کس طرح تھیں۔ پھر دونوں طرح کے سوالات کے دوران جسمانی سرگرمیوں اور دیگر حقائق کا جائزہ لے کر ان کا موازنہ کیا جاتا ہے۔‘

ڈاکٹر پرمود مزید وضاحت کرتے ہیں ’پولی گراف ٹیسٹ میں دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر، سانس لینے کی رفتار اور جلد کی برقی ترسیل جیسے ردِعمل ریکارڈ کیے جاتے ہیں جبکہ برین میپنگ میں دماغی سرگرمی کو پڑھا جاتا ہے۔ پولی گراف ٹیسٹ میں ہر سوال پر شخص کو ہاں یا نہیں کہنا ہوتا ہے، جبکہ برین میپنگ میں جوابات کو سافٹ ویئر کے ذریعے پرکھا جاتا ہے۔‘

ماہرین کے مطابق اگر ایسے ٹیسٹ درست طریقے سے کیے جائیں تو نتائج کے درست ہونے کا امکان 90 فیصد تک ہوتا ہے۔

شوہر کو ہنی مون پر قتل کرنے کا الزام: لاپتہ دلہن کی گرفتاری اور ’کرائے کے قاتلوں کی بھرتی‘ کا دعویٰقتل کے بعد شوہر کو کچن میں دفنا کر خاتون دو ماہ تک وہیں کھانا بناتی رہیشادی کے دن ’دلہن‘ کا قتل، خون آلود پائپ اور ہتھیلی پر لکھا ہوا مبینہ قاتل ’ساجن‘ کا نامایبٹ آباد میں ڈاکٹر وردہ کا قتل: پوسٹ مارٹم میں گلا گھونٹ کر مارنے کا انکشاف، جسم پر تشدد کے نشانات بھی موجودوہ گاؤں جہاں سینکڑوں شوہر اپنی بیویوں کے ہاتھوں قتل ہوئے’62 لاکھ روپے کا سونا‘ جس کے لیے خاتون نے اپنے شوہر اور بہن کے ساتھ مل کر اپنی سہیلی کو مبینہ طور پر قتل کر دیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More