12 ہزار سال پرانے ’چہرے‘ کا راز: وہ دریافت جسے ماہرین ترکی کے قومی خزانے سے ’قیمتی‘ قرار دے رہے ہیں

بی بی سی اردو  |  Dec 20, 2025

ترکی میں حال ہی میں ہونے والی ایک دریافت سے پتا چلتا ہے کہ 12 ہزار سال قبل ہمارے آباؤ اجداد خود کو کس طرح دیکھتے تھے۔

جنوب مشرقی ترکی کے شہر سانلیورفا کے ایک قدیم مقام کراہانتیپے میں انسانی چہرے جیسا ایک پتھر دریافت ہوا ہے، جس پر آنکھیں، ناک اور ہونٹ، نقش ہیں۔

کراہانتیپے، ترکی کی قدیم ترین بستیوں میں سے ایک ہے، جہاں نیولیتھک دور میں انسانوں نے تقریباً 12 ہزار سال پہلے ایک مقررہ جگہ پر رہنا شروع کیا۔

نیولیتھک دور کو نئے پتھر کا دور بھی کہا جاتا ہے، سات ہزار سال قبل مسیح کے اس دور میں انسان نے کھیتی باڑی سیکھی اور جانوروں کو پالنے کا سلسلہ شروع کیا۔

انسانی چہرے کی اس نقش نگاری سے متعلق بتایا گیا ہے کہ یہ اُس وقت بنائی گئی، جب تحریر موجود نہیں تھی اور لوگ جانوروں کو پالنا بھی سیکھ رہے تھے۔

فنکارانہ خوبصورتی اور پیچیدگی

’ہم پہلے یہ مانتے تھے کہ ہمیں جو پتھر ملے ہیں وہ انسانی علامتیں ہیں، لیکن یہ پہلا موقع تھا جب ہم نے ایک حقیقی چہرہ دیکھا۔‘

اس دریافت کے نگراننجمی کیرول کہتے ہیں کہ ’یہ ایک ناقابلِ یقین حد تک دلچسپ لمحہ ہے۔‘

برطانیہ کی لیور پول یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ اور اس منصوبے کے رُکن ڈاکٹر جیران قابوچو کہتے ہیں کہ ’یہ تلاش فنکارانہ نفاست اور پیچیدگی کی ایک انتہائی ترقی یافتہ اور انتہائی وسیع مثال ہے۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ جتنا ہم ان جگہوں سے چیزیں دریافت کر رہے ہیں، ہمیں احساس ہوتا ہے کہ دُنیا ہماری سوچ سے کہیں زیادہ پیچیدہ تھی۔

18 ہزار سال پرانا ’کتا‘ دریافت، سائنسدان اچنبھے میں پڑ گئےاردن کی وادی موسیٰ میں ’سیاحوں کا شہر‘پومپے کے کھنڈرات سے ’قیمتی خزانہ‘ برآمدکیا سکندر کی محبوبہ انھیں ڈبونے پر تل گئی تھیں؟

اس پتھر کی نقش و نگار میں چہرہ، ایک چھوٹی ناک، اور گہری آنکھوں کے ساکٹ دکھائے گئے ہیں۔

پروفیسر کیرول کا کہنا ہے کہ ’ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ یہ شکل کسی قدیم دیوتا کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ کسی دیوتا یا مافوق الفطرت وجود کی نمائندگی نہیں ہو سکتی، زیادہ امکان ہے کہ یہ انسانی شکل کے ذریعے کسی خیال یا تصور کی علامت ہے۔‘

پروفیسر کیرول کہتے ہیں کہ انسانی زندگی کی ابتدا میں زیادہ تر جانوروں کے نقش و نگار نظر آتے ہیں۔ لیکن کچھ صدیوں بعد انسانی شخصیت نمودار ہوئی، پہلے جانوروں کے ساتھ اور پھر آزادانہ طور پر، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسان اپنے آپ کو کائنات کے مرکز کے طور پر دیکھنے لگے۔

دریں اثنا، ڈاکٹر قابوچو اس، پتھر پر نقش و نگار کے جذباتی پہلوؤں پر بھی بات کرتے ہیں۔ اُن کے بقول اس میں ایک مزاج اور احساس کی بھی جھلک ہے۔

ایک مانوس چہرہ

ترکی میں سب سے پہلے اس جگہ کی کھدائی سنہ 2019 میں شروع ہوئی، اس سے قبل سنہ 2017 میں یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی کے محققین نے گولان کی پہاڑیوں کے جنوب مغربی ڈھلوان پر واقع نہال این گیو ڈو کے قدیم مقام پر ایک 12 ہزار سال پرانی انسانی چہرے والا پتھر دریافت کیا تھا۔

اس منصوبے میں تعاون کرنے والی امریکہ کی کنیکٹیکٹ یونیورسٹی کی پروفیسر نٹالی منرو کہتی ہیں کہ ’کارہانتیپے کی دریافت نے فوری طور پر ہماری توجہ حاصل کی۔‘

’جب ہم نے اس کردار کی تصویر دیکھی تو ہم نے کہا، ہم اس چہرے کو پہچانتے ہیں۔ شکل اور ساخت ہمارے لیے بہت مانوس تھی۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ اس پتھر پر کی گئی نقش و نگاری، ویسی ہی ہے جو سنہ 2017 میں ملنے والے پتھر میں تھی۔ پروفیسر منرو کا کہنا ہے کہ دو مختلف مقامات پر دو مختلف تصاویر میں پائی جانے والی مماثلت حیرت انگیز ہے۔

مشترکہ تاریخ

ابتدائی نیولیتھک دور کے دوران، ثقافتی پیش رفت پورے مشرق وسطیٰ میں قابل ذکر رفتار سے ہوئی۔ پروفیسر کیرول کا کہنا ہے کہ اناطولیائی معاشروں کے لوگ اگرچہ ایک دوسرے کے وجود سے واقف تھے۔ لیکن ہر علاقے نے اپنی الگ ثقافتی شناخت بنائی۔

اُن کے بقول ’شانلی عرفہ اس دور کی سب سے شاندار مظاہر میں سے ایک ہے، اور اس کی بنیادوں میں اس وقت کی سب سے زیادہ انسان نما علامتیں موجود ہیں۔‘

پروفیسر منرو کہتے ہیں کہ ’ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اس قسم کا پتھر شمال اور اناطولیہ تک پھیلا اور کراہانتیپے میں حالیہ دریافت سے پتا چلتا ہے کہ یہ سلسلہ جاری ہے۔‘

اس مجسمے والے چہرے کے علاوہ، ایک قومی پارک کے قلب میں چونے کے پتھر کی چٹانوں پر ایک لاکھ 40 ہزار مربع میٹر کی جگہ پر چھتوں اور دیگر عمارتوں کو سہارا دینے کے لیے ٹی کی شکل کے کالم بھی دریافت ہوئے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ دریافت ترکی کے لیے قومی خزانے سے کہیں زیادہ ہے۔

پروفیسر کیرول کہتے ہیں کہ ’یہ صرف اناطولیہ کے بارے میں نہیں ہے، یہ منصوبہ پوری انسانیت کی مشترکہ تاریخ کا حصہ ہے۔‘

ساڑھے 45 ہزار سال قبل غار میں بنائی گئی قدیم ترین تصویر دریافتانڈونیشیا میں 44 ہزار سال پرانی تصویر دریافتقدیم افریقی صحرا کا وہ راز جو آج تک کوئی نہیں جان سکااردن کی وادی موسیٰ میں ’سیاحوں کا شہر‘18 ہزار سال پرانا ’کتا‘ دریافت، سائنسدان اچنبھے میں پڑ گئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More