پاکستان میں 10 گرام سونا پہلی بار چار لاکھ کا: سونے کی قیمت میں اضافے کا عالمی رجحان کب تک برقرار رہے گا؟

بی بی سی اردو  |  Dec 23, 2025

Bloomberg via Getty Imagesان دنوں سونے کی قیمت اپنی ریکارڈ سطح پر ہے

دنیا بھر میں معاشی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر سرمایہ کار محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش میں سونا خرید رہے ہیں جس کے نتیجے میں سونے کی عالمی اور مقامی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

منگل کو عالمی منڈی میں ایک اونس سونے کی قیمت 4,480 امریکی ڈالر سے تجاوز کرنے کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 10 گرام سونے کی قیمت چار لاکھ روپے سے بڑھ گئی ہے۔

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق منگل کو دس گرام سونے کا بھاؤ 7288 روپے اضافے کے بعد چار لاکھ تین ہزار چھ سو اٹھاسی روپے تک پہنچ گیا جبکہ فی تولہ قیمت بھی 8500 روپے بڑھ کر چار لاکھ 71 ہزار روپے کے قریب پہنچ گئی۔

سونے کی قیمتوں میں یہ اضافہ 1970 کی دہائی کے بعد سب سے زیادہ تیزی سے ہونے والا اضافہ ہے جو اپریل سے اب تک تقریباً 50 فیصد بڑھ چکی ہے۔

سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کی قیمت مالیاتی بحران یا معاشی گراوٹ کے دوران کم ہونے کے بجائے برقرار رہنے یا بڑھنے کی توقع کی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے اعلان کے بعد سے عالمی تجارت متاثر ہوئی ہے اور یہ اضافہ ان پابندیوں کے علاوہ شرحِ سود میں کمی کے اعلانات کا نتیجہ کہا جا سکتا ہے۔

اٹک میں 700 ارب روپے مالیت سونے کا دعویٰ: کیا پاکستان میں سونے کے بڑے ذخائر موجود ہیں؟کراچی کے شیرشاہ بازار میں کمپیوٹر کے کچرے سے ’خالص سونے کی تلاش‘فی تولہ 357,800 روپے: پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ، یہ قیمتی دھات کون خرید رہا ہے اور کیا یہ سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟سونا اصلی ہے یا نقلی، پہچان کیسے کی جائے؟

سنگاپور کے بینک او سی بی سی کے ماہر کرسٹوفر وونگ کے مطابق امریکہ کی حکومتی بندش سونے کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ بنی۔

ماضی میں بھی جب امریکہ میں حکومت بند ہوئی تھی، سرمایہ کاروں نے سونے جیسے محفوظ اثاثوں کی طرف رجوع کیا تھا۔ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں ایک ماہ کی بندش کے دوران سونے کی قیمت میں تقریباً چار فیصد اضافہ ہوا تھا۔

یو او بی بینک کے ماہر ہینگ کون ہاؤ کے مطابق ’گذشتہ ماہ سونے کی قیمتوں میں جو غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، وہ تجزیہ کاروں کی توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔‘

ان کے مطابق اس اضافے کی ایک وجہ امریکی ڈالر کی قدر میں کمی اور عام سرمایہ کاروں (جنھیں ریٹیل انویسٹرز کہا جاتا ہے) کی بڑھتی ہوئی دلچسپی بھی ہے۔

ہر کوئی سونا خرید کر اس کے سکے یا بسکٹ نہیں رکھتا۔ کچھ سرمایہ کار مالیاتی مصنوعات جیسے کہ گولڈ ای ٹی ایف (ایکسچینج-ٹریڈ فنڈز، ای ٹی ایف) میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، جن کے پس پشت سونا ہوتا ہے۔

ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق رواں سال اب تک سونے کے ای ٹی ایف میں 64 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔

قیمتی دھاتوں کے ڈیلر اور سٹوریج فراہم کرنے والی کمپنی سلور بلین کے بانی گریگر گریگرسن کے مطابق گذشتہ ایک سال میں ان کے صارفین کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

Getty Imagesسرمایہ کار اکثر اپنے سونے کو اس بینک میں رکھتے ہیں جو انھیں محفوظ سٹوریج فراہم کرتے ہیں

ان کا کہنا ہے کہ ’عالمی معیشت کی غیر یقینی صورت حال کو دیکھتے ہوئے بہت سے سرمایہ کار، بینک اور امیر خاندان اب سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھ رہے ہیں۔‘

گریگرسن کے مطابق ’ہمارے زیادہ تر صارفین طویل عرصہ تک سونا اپنے پاس رکھتے ہیں۔‘ انھوں نے وضاحت کی کہ ان کے صارفین کی اکثریت چار سال سے زیادہ عرصہ تک سونا محفوظ رکھتے ہیں۔

لیکن کیا سونے کی قیمت میں اضافہ ہوتا رہے گا؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب لوگ جاننا چاہتے ہیں۔

گریگرسن کہتے ہیں کہ ’کسی نہ کسی وقت پر سونے کی قیمت میں گراوٹ ہو گی لیکن میرا ماننا ہے کہ موجودہ معاشی منظر نامے میں کم از کم اگلے پانچ سال تک کے لیے سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کی امید ہے۔‘

جیسا کہ انھوں نے کہا سونے کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ساتھ کمی بھی واقع ہوتی رہتی ہے۔ او سی بی سی سے تعلق رکھنے والے مسٹر وونگ کا کہنا ہے کہ ’سونے کی قیمت میں عام طور پر اس وقت کمی ہوتی ہے جب شرح سود میں کمی کی جائے یا پھر بین الاقوامی تنازعات یا سیاسی غیر یقینی میں کمی ہو۔‘

مثال کے طور پر اپریل میں اس وقت سونے کی قیمت میں چھ فیصد تک کمی ہوئی تھی جب ٹرمپ نے جیروم پاول کو ہٹانے کے فیصلے کو ترک کر دیا تھا۔

مسٹر وونگ کا کہنا ہے کہ سونے کو عام طور پر غیر یقینی کے خلاف تحفظ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ نقصان بھی دے سکتا ہے۔

یو او بی کے مسٹر ہینگ کا کہنا ہے کہ 2022 میں ایسا ہی ہوا تھا جب سونے کی قیمت فی اونس عالمی منڈی میں دو ہزار ڈالر سے کم ہو کر 1600 ڈالر پر آ گئی تھی جب امریکی مرکزی بینک نے شرح سود کو بڑھا کر افراط زر پر قابو پانے کی کوشش کی جو کورونا کی وبا کے بعد شروع ہوئی تھی۔

ان کے مطابق سونے کی قیمت میں اضافے کے رجحان کو درپیش ایک خطرہ موجودہ وقت میں بھی مہنگائی کی شرح میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے جس کے باعث امریکی بینک شرح سود کو بڑھانے پر مجبور ہو سکتا ہے۔

مسٹر وونگ کے مطابق فی الحال یہ توقع کی جا رہی ہے کہ شرح سود میں کمی کی جائے گی اور اگر ایسا ہوتا ہے تو سونے کی جانب زیادہ لوگ راغب ہوں گے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مرکزی بینک پر دباؤ بڑھا رکھا ہے اور انھوں نے تنقید کی ہے کہ شرح سود کو زیادہ تیزی سے کم نہیں کیا جا رہا۔ انھوں نے گورنر لیزا کک کو بھی ہٹانے کی کوشش کی تھی۔

مسٹر وونگ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے مرکزی بینک کو تنقید کا نشانہ بنانے سے اس بینک پر اعتماد میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

ایسے ماحول میں سونے میں دلچسپی اور اس کا غیر یقینی معاشی صورت حال میں کردار اور اہم ہو سکتا ہے۔

سونا اصلی ہے یا نقلی، پہچان کیسے کی جائے؟سونا جمع کرنے والا ’ساتواں بڑا ملک‘ انڈیا اتنی بڑی مقدار میں اسے کیوں ذخیرہ کر رہا ہے؟ٹرمپ، ٹیرف جنگ اور معاشی غیر یقینی: کیا اس وقت سونا ہی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟فی تولہ 357,800 روپے: پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ، یہ قیمتی دھات کون خرید رہا ہے اور کیا یہ سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟وہ گاؤں جہاں ’سمندر سونا اگلتا ہے‘’بلڈ گولڈ‘ فوجی حکومتوں کی ’بقا کا ضامن‘ اور عسکریت پسند تنظیموں کے لیے مالی فائدے کا ذریعہ کیسے بن رہا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More