کیا ایپسٹین فائلز ٹرمپ کے زوال کا سبب بن سکتی ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Dec 23, 2025

Getty Images

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گرد اب ایپسٹین فائلز کا دائرہ تنگ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ان کی اپنی جماعت کے اراکین بھی تنقید کرنے والوں کی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔

اگرچہ امریکہ کی اٹارنی جنرل پم بونڈی نے سوشل میڈیا پر بے باکی سے ایک بیان دیا ہے کہ ’صدر ٹرمپ امریکی تاریخ کی سب سے شفاف حکومت چلا رہے ہیں۔‘ تاہم ان کی یہ پوسٹ جولائی میں ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات سے متعلق دستاویزات کے اجرا کے بارے میں تھی۔

سوشل میڈیا پر صارفین کی بڑی تعداد نے اس پر بالکل مختلف ردِعمل دیا۔ ان کی توجہ جیفری ایپسٹین کی فائلز پر مرکوز تھی اور وہ پم بونڈی کے دعوے کو ماننے کے لیے تیار دکھائی نہیں دے رہے اور جنھیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے ایپسٹین فائلز میں شامل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تصویر سمیت بعض شواہد اپنی ویب سائٹ سے ہٹایا تو اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ نائب اٹارنی جنرل کے مطابق یہ اقدام متاثرین کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کے باعث کیا گیا تھا۔

نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے اتوار کو بتایا کہ بعد ازاں نظرِ ثانی کے بعد ٹرمپ کی تصویر دوبارہ ویب سائٹ پر شائع کر دی گئی ہے۔

ٹوڈ بلانش نے اس تنقید کو مسترد کیا کہ تصویر ہٹانے کا تعلق امریکی صدر سے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تصویر میں ٹرمپ کے ساتھ ساتھ خواتین کی غیر حذف شدہ تصاویر بھی موجود تھیں۔

جمعے کو جاری ہونے والی ہزاروں فائلوں میں سے کم از کم 13 فائلیں ہفتے تک بغیر کسی وضاحت کے ویب سائٹ سے غائب ہو گئی تھیں۔ یہ فائلیں جیفری ایپسٹین سے متعلقہ تھیں، جنھیں جنسی جرائم کا مرتکب بھی قرار دیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر امریکی اٹارنی جنرل کے بیان پر ایک قدامت پسند یوٹیوبر نے تو یہاں تک کہا کہ وہ ایک ایسے صدارتی امیدوار کو ووٹ دیں گے جو پم بونڈی کو ’ایپسٹین فائلز چھپانے‘ پر گرفتار کرنے کا وعدہ کرے۔

Getty Imagesامریکی اٹارنی جنرل پم بونڈی

واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنی تحریک میں انٹرنیٹ کے غیر روایتی ووٹرز کو شامل کیا ہے، اور اب وہ انھی سازشی نظریات کا سامنا کر رہے ہیں جنھیں انھوں نے خود تقویت دی تھی۔ کئی افراد کا کہنا ہے کہ یہ تاریخ میں کسی بھی صدر کی طرف سے بہت بڑا ’کور اپ‘ آپریشن ہے۔ اصل مسئلہ وہ تصاویر نہیں ہیں جن میں ایپسٹین کے ساتھ مشہور شخصیات نظر آتی ہیں بلکہ وہ بے شمار سطریں ہیں جو فائلوں میں سیاہ کر دی گئی ہیں۔

ماہرین کے مطابق ٹرمپ کا اتحاد اب زیادہ تر اداروں کے خلاف شکوک اور مخالفت پر مبنی ہے، نہ کہ روایتی ریپبلکن اہداف پر۔ تحریک کے کئی لوگ یقین رکھتے ہیں کہ بچوں کی بڑی تعداد سمگلنگ اور جنسی استحصال کا شکار ہے، اور ایپسٹین کے جرائم اور ’کیو اینان‘ جیسی سازشی تھیوریز اس یقین کو مزید تقویت دیتی ہیں۔

بظاہر ٹرمپ کی ٹیم کو بھی اس سیاسی خطرے کا احساس ہے۔

وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف سوزی وائلز نے کہا کہ ایپسٹین کے معاملے پر ٹرمپ کو ووٹ دینے والے زیادہ تر نوجوان مرد ہیں جو عام طور پر سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ سروے بھی اس خدشے کی تصدیق کرتے ہیں کہ ٹرمپ کے نئے حمایتی پارٹی سے مستقل وابستگی نہیں رکھتے۔

سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے ایپسٹین کے معاملے کو زندہ رکھا، لیکن حالیہ اجرا کے بعد کئی بڑے نام خاموش ہیں۔ اس خاموشی نے تحریک کے اندرونی اختلافات کو بڑھا دیا ہے۔ محققین کے مطابق میک امریکہ گریٹ اگین یعنی میگا تحریک سال کے آغاز میں ایک طاقتور قوت تھی لیکن اب کمزور ہوتی دکھائی دیتی ہے۔

کانگریس میں کچھ ریپبلکن رہنما بھی زیادہ کھل کر تنقید کر رہے ہیں۔ نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے وعدہ کیا ہے کہ سال کے اختتام سے پہلے لاکھوں مزید دستاویزات جاری کی جائیں گی۔

Getty Images

ایوانِ نمائندگان کی اوور سائٹ کمیٹی کے ڈیموکریٹس نے ایپسٹین فائلز سے تصاویر ہٹانے پر متعدد سوالات اٹھائے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انھوں نے اٹارنی جنرل پم بونڈی سے استفسار کیا کہ ’مزید کیا کچھ چھپایا جا رہا ہے؟‘

امریکی محکمہ انصاف نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کی تصویر کو نیویارک کے سدرن ڈسٹرکٹ نے متاثرین کے تحفظ کے لیے ممکنہ کارروائی کے طور پر ’فلیگ‘ کیا تھا۔ محکمہ انصاف نے مزید کہا کہ یہ تصویر احتیاطاً عارضی طور پر ہٹا دی گئی تھی تاکہ مزید جائزہ لیا جا سکے۔

محکمہ انصاف کے مطابق ’جائزے کے بعد یہ طے پایا کہ اس تصویر میں ایپسٹین کے کسی متاثرہ فرد کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اور اسے بغیر کسی تبدیلی یا حذف کے دوبارہ شائع کر دیا گیا ہے۔‘

امریکی حکام نے بتایا کہ یہ تصویر ایپسٹین کے ایک گھر میں لی گئی تھی، جس میں ایک الماری پر رکھی فریم شدہ تصاویر کا مجموعہ دکھایا گیا ہے، جن میں کئی مشہور شخصیات شامل ہیں۔ ایک کھلے دراز میں مزید تصاویر رکھی ہیں، جن میں سے ایک میں صدر ٹرمپ، خاتون اول میلانیا ٹرمپ، ایپسٹین اور ان کی سزا یافتہ ساتھی غزلین میکسویل نظر آتے ہیں۔

نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے اس دعوے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا جس کے مطابق یہ تصویر ٹرمپ کی وجہ سے ہٹائی گئی۔ انھوں نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ ’اس کا صدر ٹرمپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ کی درجنوں تصاویر پہلے ہی عوام کے سامنے آ چکی ہیں جن میں وہ ایپسٹین کے ساتھ نظر آتے ہیں۔‘

ٹوڈ بلانش نے مزید کہا کہ ’یہ مضحکہ خیز بات ہے کہ ہم صرف ایک تصویر اس لیے ہٹا دیں کہ اس میں صدر ٹرمپ موجود ہیں۔‘ انھوں نے وضاحت کی کہ نیویارک کے ایک جج نے حکم دیا ہے کہ اگر متاثرین یا پھر ان کے حقوق سے متعلق متحرک کوئی تنظیم اعتراض کرے تو محکمہ انصاف کو سننا ہوگا۔ اسی وجہ سے کچھ تصاویر جمعے کو جاری ہونے کے بعد ہٹا دی گئی تھیں۔

صدر ٹرمپ نے ایپسٹین کے حوالے سے کسی بھی غلط کام کی مسلسل تردید کی ہے۔ متاثرین نے ان پر کوئی جرم عائد نہیں کیا اور ان تصاویر سے کسی غلط کام کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔

امریکی محکمہ انصاف پہلے ہی تنقید کی زد میں تھا کہ اس نے جمعہ کی آخری تاریخ تک تمام فائلیں جاری نہیں کیں، جیسا کہ قانون میں لازمی قرار دیا گیا تھا۔

یہ دستاویزات، جن میں تصاویر، ویڈیوز اور ایپسٹین سے منسلک تحقیقی مواد شامل ہے، کے جاری ہونے کا بڑی بے چینی سے انتظار کیا جا رہا تھا کیونکہ کانگریس نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ان کی مکمل اشاعت جمعے تک لازمی تھی۔

کینٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن کانگریس مین تھامس میسی، جنھوں نے فائلوں کے اجرا کی مہم کی قیادت کی، نے کہا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ردعمل سے مایوس ہیں اور ان کی توجہ متاثرین کے لیے انصاف حاصل کرنے پر ہے۔

انھوں نے اعلان کیا کہ وہ اٹارنی جنرل پم بونڈی کے خلاف کانگریس کی توہین کرنے پر مقدمہ دائر کریں گے۔

انھوں نے اتوار کو سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ’وہ قانون کی روح اور خود قانون دونوں کو پامال کر رہے ہیں۔ یہ رویہ بہت پریشان کن ہے جو انھوں نے اختیار کیا ہے۔ میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں گا جب تک متاثرین مطمئن نہ ہوں۔‘

ایپسٹین فائلز میں ٹرمپ اور عمران خان سمیت کن معروف شخصیات کا ذکر ہے؟رومانوی مشوروں سے مالیاتی مدد تک: امیر اور طاقتور لوگ سزا یافتہ مجرم ایپسٹین کو انکار کیوں نہیں کر پاتے تھے؟ ’ایپسٹین فائلز‘ اور وہ سازشی نظریات جو ٹرمپ کو مشکل میں ڈال رہے ہیںنابالغ لڑکیوں سے سیکس اور خفیہ جزیرہ: ’ایپسٹین فائلز‘ جو ٹرمپ کے لیے دردِ سر ہیں

ایپسٹین فائلز میں سے غائب ہونے والی دس فائلوں میں ایسی تصاویر شامل ہیں جو بظاہر ایک ہی کمرے کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ کمرہ ایپسٹین کے گھر کا ایک چھوٹا ’مساج پارلر‘ بتایا جاتا ہے، جس کی چھت پر بادل پینٹ کیے گئے ہیں اور دیواروں پر بھورے ڈیزائن والا وال پیپر ہے جس پر متعدد برہنہ تصاویر آویزاں ہیں۔ کچھ تصاویر عام ہیں جبکہ کچھ آرٹ ورک معلوم ہوتی ہیں۔

زیادہ تر خواتین کے چہروں کو حذف کر دیا گیا ہے۔ تاہم ایک چہرہ ایک فائل میں حذف ہے لیکن تین دیگر فائلوں میں واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ ایک اور چہرہ تمام فائلوں میں غیر حذف شدہ ہے جبکہ اسی شخص کی ایک پینٹ کی گئی تصویر بھی موجود ہے۔

یہ دستاویزات جمعے کو اس وقت سامنے آئیں جب کانگریس کے ایک قانون کے تحت محکمہ انصاف کو ان کے اجرا پر مجبور کیا گیا۔

محکمہ انصاف نے کہا کہ وہ کانگریس کی درخواست کے مطابق فائلیں جاری کرے گا، لیکن کچھ شرائط کے ساتھ۔ ان میں متاثرین کی ذاتی شناختی معلومات، بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر، جسمانی تشدد کی تصاویر، ایسے ریکارڈ جو کسی فعال وفاقی تحقیقات کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں، اور قومی دفاع یا خارجہ پالیسی سے متعلق خفیہ دستاویزات شامل نہیں کی گئیں۔

تاہم جاری کردہ بہت سی فائلیں شدید طور پر حذف شدہ تھیں۔ ایپسٹین کے جرائم کے بارے میں نئی معلومات محدود تھیں اور محکمہ انصاف کے اندرونی میمو، جیسے الزامات عائد کرنے کے فیصلوں پر مبنی مواد، ان فائلوں میں شامل نہیں تھا۔

اس خبر کے لیے ایلسن بینجمن اور بینیڈکٹ گارمن نے اضافی رپورٹنگ کی ہے

ایپسٹین فائلز میں ٹرمپ اور عمران خان سمیت کن معروف شخصیات کا ذکر ہے؟رومانوی مشوروں سے مالیاتی مدد تک: امیر اور طاقتور لوگ سزا یافتہ مجرم ایپسٹین کو انکار کیوں نہیں کر پاتے تھے؟ ’ایپسٹین فائلز‘ اور وہ سازشی نظریات جو ٹرمپ کو مشکل میں ڈال رہے ہیںنابالغ لڑکیوں سے سیکس اور خفیہ جزیرہ: ’ایپسٹین فائلز‘ جو ٹرمپ کے لیے دردِ سر ہیںاینڈریو سے ’شہزادے‘ کا خطاب واپس لیے جانے کے بعد ان کی سابقہ اہلیہ اور بیٹیوں کا مستقبل کیا ہو گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More