اللہ پاک جسے جو چاہے عطا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی بچہ پیدائشی طور پر معذور ہے تو اس کے ساتھ ہمیں ایسا سلوک کرنا چاہیے کہ اس کی آنکھ سے آنسو نہ ٹپکے۔
مگر آج ہم یہاں ایک ایسی بچی کے بارے میں آپکو بتانے جا رہے ہیں جس کے والد مزدور ہے پر میری وجہ سے انہوں نے کئی تکلیفیں دیکھیں پر ان دونوں نے ہمت نہ ہاری اور اللہ پاک کا نام لے کر آگے بڑھتے رہے۔
اس ہونہار بچی کا نام ثمینہ ہے جس کے پیدائشی طور پر دونوں بازو نہیں۔ پر یہ کہتی ہیں کہ میرے بابا کا خواتھا کہ وہ مجھے پڑھائیں اس لیے جب وہ مجھے اسکول لے گئے تو اسکول انتظامیہ نے داخلہ نہ دیا۔
اور کہا کہ یہ پڑھے لکھے گی کیسے؟ اس کی وجہ سے دوسرے بچے بھی متاثر ہوں گے۔ یہ بات سننے کے بعد والد نے انہیں کافی سمجھایا جب جا کر انہوں نے مجھے سے ٹیسٹ لے کر اسکول میں داخل کیا، پھر میرے ٹیلنٹ کی تعریف بھی کی۔
اس کے بعد بھائی مجھے اسکول چھوڑنے اور لینے جاتا یوں زندگی کے دن کٹتے رہے پھر کالج میں بھی یوں ہی ہوا پہلے کالج والے داخلہ دینے سے ڈر رہے تھے تاہم ٹیسٹ لیکر داخلہ دے دیا۔ مزید یہ کہ شروعات میں بہت سے مشکلات آئیں پر دوست، ماں باپ اور بہن بھائی نے مجھے سنبھال لیا۔
اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ میں پاؤں سے لکھتی ہوں تو دوست مجھے حوصلہ دیتے جبکہ گھر والے ہمیشہ میرے ساتھ چھوٹی بہن کو رکھتے ہیں میرے کاموں کیلئے یہی نہیں جو بھی گھر میں ہو مجھے اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلاتے ہیں۔
اب آئی کام کرنے بعد یہ ادارہ ہے کہ ایک ایسا ادارہ بناؤں جہاں مجھ جیسے لوگ مفت تعلیم حاصل کر سکیں، ان کے والدین کو اپنے معذور بچوں کی تعلیم کی فکر نہ ہو۔