سبینہ فاروق: ’ایسی لڑکی کا تصور ہی مشکل تھا، جو کسی لڑکے کے پیار میں اس حد تک گِر جائے‘

بی بی سی اردو  |  Mar 22, 2023

BBC

’ہم بھی کنوارے، ہمارے وہ بھی کنوارے۔۔۔‘ ڈرامہ نگار نوراں مخدوم کے لکھے اِس ڈائیلاگ سمیت کئی اور ڈائیلاگز میں اپنی اداکاری اور ڈائیلاگ ڈیلیوری سے جان ڈالنے والی اداکارہ سبینہ فاروق کہتی ہیں کہ ڈرامہ ’تیرے بن‘ میں اُنھیں اپنے کردار حیا کے لیے پاکستانی مداحوں کی طرف سے بہت نفرت کا سامنا ہے لیکن وہ حیا کے ڈائیلاگز پر بننے والی میمز کو بہت انجوائے بھی کرتی ہیں۔

اداکارہ سبینہ فاروق جیو انٹرٹینمنٹ کے ڈرامہ سیریل ’تیرے بِن‘ میں حیا کا کردار نبھا رہی ہیں جو ایک منفی کردار ہونے کے باوجود ناظرین میں مقبول ہے اور وجہ ہے حیا کے ڈائیلاگز اور اس پر سبینہ کی جان دار ڈیلیوری۔

’تیرے بن‘ کی کاسٹ میں مرکزی کردار اداکار وہاج علی اور یمنیٰ زیدی نے نبھائِے ہیں جبکہ معاون کاسٹ میں بشریٰ زیدی، فضیلہ قاضی، محمود اسلم، سمیر سُہیل، فرحان علی آغا، حرا سُومرو، آغا مصطفی اور سُبحان اعوان شامل ہیں۔ سیونتھ سکائے انٹرٹینمنٹ کی پروڈکشن میں بننے والی اس سیریل کو سراج الحق نے ڈائریکٹ کیا ہے۔

’ایسی لڑکی کا تصور ہی مشکل تھا، جو پیار میں اس حد تک گِر جائے‘

سبینہ فاروق سنہ 2016 سے ڈرامہ انڈسٹری میں کام کر رہی ہیں۔ انھوں نے انڈسٹری کے منجھے ہوئے اداکاروں کے ساتھ کام کیا اور اب تک ایک ویب سیریز اور نو ڈراموں میں کام کر چکی ہیں۔

ہم ٹی وی کی سیریل ’سُنو چندا‘ اور ’کشف‘ دونوں میں اُن کے کام کو بے حد سراہا گیا لیکن پھر بھی وہ کم کم ہی سکرین پر نظر آئیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ وہ ایک بڑے بریک کی تلاش میں تھیں جو اُنھیں ’تیرے بن‘ کی صورت میں ملا۔ البتہ پہلے انھوں نے اس سکرپٹ کو انکار کر دیا تھا لیکن کاسٹ میں اداکارہ یُمنیٰ زیدی کی موجودگی کی وجہ سے انھوں نے اپنا فیصلہ بدل دیا۔

سبینہ فاروق نے بتایا کہ ’میں نے جب سکرپٹ پڑھا تو ظاہر ہے میرا ایک متنازع کردار بن سکتا تھا اور مجھے اسی چیز کا ڈر تھا۔‘

سبینہ نے بتایا کہ انھوں نے دوبارہ سکرپٹ منگوا کر پڑھا تو حیا کا کردار اور اُس کی بے باکی اور صاف گوئی اُنھیں اچھی لگی۔

حیا کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’وہ پیار کیا تو ڈرنا کیا والی انسان ہے۔ وہ سب کے سامنے کھلے عام بولتی ہے کہ میں پیار کرتی ہوں اُس لڑکے سے، کیا مسئلہ ہے۔‘

سبینہ نے مزید کہا کہ حیا کے کردار کے لیے اُن کے پاس زندگی میں کوئی حوالہ ہی موجود نہیں تھا۔

’میرے لیے ایسی لڑکی کا تصور ہی دشوار تھا جو کسی لڑکے کے پیار میں اس حد تک گِر جاتی ہے۔ میں خود ایک فیصد بھی حیا نہیں ہوں تو اس لیے مجھے اُس سے جڑنا مشکل ہو رہا تھا۔ اس کے علاوہ میری نظر میں دور دور تک ایسی کوئی لڑکی نہیں تھی جس کو دیکھ کر میں متاثر ہو سکتی کہ اچھا یہ تھوڑی سی حیا جیسی ہے۔‘

’جوتے پہنانا، بنگالی باجی اور تھپڑ‘

ہر ہفتے ٹی وی سمیت سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والے ڈرامہ سیریل ’تیرے بِن‘ کے بارے میں ناقدین کہتے ہیں کہ آخری بار کسی ڈرامے کی اس سطح کی مقبولیت ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ کو ملی تھی۔

لیکن اپنی مقبولیت کے ساتھ ’تیرے بِن‘ کے بعض مناظر پر کافی بحث رہی۔ جیسے کہ ایک سین میں حیا کو مرتسم کی محبت میں جوتے تک پہناتے دِکھایا گیا۔

سبینہ نے اُس منظر کا دفاع کیا اور کہا کہ ’اگر ہم شروع میں حیا کے اس طرح کے ایکشن نہیں دِکھاتے کہ مرتسم کے لیے اس قدر گِر جانا تو اُس کے پیار کا جواز نہیں پیش کر پاتے۔ اتنا پیار کرتی ہے کہ وہ جوتوں میں گِر گئی۔ شکر ہےلوگوں کو یہ سمجھ آ رہا ہے کہ اُس کا یکطرفہ پیار ہے لیکن بہت شدید ہے۔‘

بعض ناقدین کہتے ہیں کہ اداکارؤں کو ایسے مناظر نہیں کرنے چاہییں جس میں محبت کو جواز بنا کر عورتوں کی تذلیل کی گئی ہو۔ اس بارے میں سبینہ کہتی ہیں کہ وہ بڑے سٹارز کے بارے میں نہیں کہہ سکتیں لیکن کریئر میں جس مقام پر وہ ہیں وہاں اُن کی بالکل نہیں چلتی۔

جوتے پہنانے جیسا ایک اور متنازع موضوع سکرین پر غصے میں عورتوں کو تھپڑ مارنا ہے۔ ’تیرے بن‘ میں ایک جگہ مرکزی کردار میرب کو مُرتسم اور ماں بیگم نے غصے میں تھپڑ مارے۔ تنقید ہوئی کہ یہ تھپڑ نہیں دِکھانے چاہییں تھے۔ اس ڈرامہ میں حیا کو بھی ماں بیگم نے تھپڑ مارا لیکن اُس کی مذمت کہیں نظر نہ آئی۔

سبینہ نے کہا کہ ’میرب چونکہ ایک مثبت کردار ہے تو اُس کو تھپڑ پڑنا لوگوں کو بُرا لگا لیکن حیا چونکہ ایک بُرا یا حسد کرنے والا کردار ہے تو لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ اسی کے لائق ہے۔‘

البتہ سبینہ اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ ٹی وی سکرین پر تھپڑ دِکھانا ٹھیک نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’آپ تشدد کو کیوں فروغ دیں۔ میرا خیال ہے کہ ٹی وی پر آپ کی زبان اور آنکھیں اتنا کچھ کہہ جاتی ہیں کہ اُس کے لیے ہاتھ اُٹھانے کی ضرورت نہیں۔‘

اس ڈرامہ پر ایک اور تنقید محبوب کے حصول کے لیے جادو ٹونا کرنا ہے جس کے لیے ’بنگالی باجی‘ کا حوالہ استعمال کیا گیا۔

سبینہ نے اس حوالے کے استعمال پر معذرت کی اور کہا کہ ’ہمارے ملک میں مشہور ہے کہ بنگالی بابا کے پاس ہر چیز کا علاج ہے۔ ہم نے اُس لحاظ سے ڈالا تھا لیکن پھر بھی میں معذرت کرنا چاہوں گی۔‘

البتہ اُن کا کہنا تھا کہ یہ جادو ٹونے کا سلسلہ ایک آدھ قسط میں ختم ہو جائے گا، اس لیے سب مداح خوش ہو جائیں۔

یہ بھی پڑھیے

’ریٹنگز چینل کا ایندھن ہے‘: کیا پاکستانی ڈرامے زندگی کے قریب ہو رہے ہیں؟

صنم جنگ: ’ڈرامہ پیاری مونا میں کردار کے لیے 20 کلو وزن بڑھایا، شوٹنگ کے وقت کوئی پہچان نہ پایا‘

عمران خان کی بھانجی کا ’ڈائیلاگ‘ جو جمائما خان نے ارینج میرج پر بنائی گئی اپنی فلم میں شامل کیا

’حیا باجی دلوں کا ولیمہ کر رہی ہیں‘

ڈرامے میں اپنے پسندیدہ ڈائیلاگز کے بارے میں سبینہ نے بتایا کہ ’ابھی حال ہی میں ایک ڈائیلاگ گزرا ہے کہ ’دل ہے کوئی مکان نہیں کہ ایک کو نکالا اور دوسرے کو جگہ دے دی۔ یہ تو قلعہ ہے۔ یہ اگر کسی نے فتح کر لیا تو اُسی کا ہو گیا۔‘

’پھر آگے آپ دیکھیں گے کہ ایک جگہ پر حیا بولتی ہے کہ میں تو ٹھہری ہی بے حیا، تم یہ کر لیتی نا تم تو بہت حیا والی ہو۔‘

’ایک ڈائیلاگ وہ بہت مشہور ہوا کہ ہم بھی کنوارے، ہمارے وہ بھی کنوارے۔ اُس پر بلکہ ایک بہت مزے کی میم بنی تھی کہ اگر آپ گر جائیں اور آپ کے سر پر چوٹ لگ جائے تو آپ ایسی باتیں کرتے ہیں۔‘

انھوں نے ہنستے ہوئے ویلنٹائن ڈے پر بننے والی ایک میم کا ذکر کیا کہ ’ایک مزے کا میم آیا تھا کہ ’مائی بیسٹی آن ویلنٹائن ڈے، ہم بھی کنوارے، ہمارے وہ بھی کنوارے۔‘

سبینہ نے حال ہی میں اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر کالے جوڑے میں ایک تصویر پوسٹ کی اور ایک تفریحی کیپشن لکھا کہ ’بس کالا سوٹ پہن کر جائیں محبوب کے سامنے، پھر کالا جادو نہیں کرنا پڑے گا۔‘

اسی بارے میں جب ان سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ ’میں پہلی قسط میں بولتی ہوں کہ دلوں کے بھی رشتے ہوتے ہیں، دلوں کی بھی شادیاں ہوتی ہیں، تو میری تو دِل کی شادی ہو چکی۔ پھر جب میرب اُس (مُرتسم) کے ساتھ بُرا کرتی ہے تو میں کہتی ہوں کہ مرتسم کو منھ سے طلاق دینے کی ضرورت نہیں، اُن کے دِلوں کی طلاق ہو گئی۔ تو پھر جب میں نے (انسٹاگرام) پر تصویر ڈالی تو لکھا کہ حیا باجی دلوں کا ولیمہ کر رہی ہیں۔ اِن کا سب کچھ دِلوں کا ہوتا ہے۔ یہ بھیمیمز بنتے ہیں کہ حیا باجی سب دِل میں کرتی ہیں، دِل میں اُن کے بچے بھی ہو گئے ہوں گے۔‘

سبینہ کہتی ہیں کہ وہ اِن میمز کو خود بھی بہت انجوائِے کرتی ہیں اور اُنھیں بالکل بھی بُرا نہیں لگتا۔

انھوں نے بتایا کہ اِن میمز میں اب ڈرامے کے ایک اور کردار روحیل اور حیا کو ایک ہونے کے مشورے بھی دیے جا رہے ہیں۔

’مجھے اور میرے ماں باپ کو بد دُعائیں دیتے ہیں‘

ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ کے مداحوں کی طرف سے ملنے والے پیغامات کو لے کر سبینہ کافی دلبرداشتہ بھی نظر آئیں اور اس بات کا اظہار انھوں نے حال ہی میں اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بھی کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں لوگ اداکار اور کردار میں تفریق نہیں کر پاتے۔

’اگر کردار کو بُرا کہیں تو سمجھ میں بھی آتی ہے۔ میسجز میں گندی باتیں کہہ دیتے ہیں، آپ کی ذاتیات پر حملہ کرتے ہیں۔ مجھے اور میرے ماں باپ کو بد دُعائیں دیتے ہیں۔ میں اللہ پر چھوڑ دیتی ہوں اور میں اُس کو ذاتی طور پر اتنی سنجیدگی سے نہیں لیتی ہوں۔ میری ذہنی صحت پر اثر نہیں پڑتا۔‘

ان منفی پیغامات پر مزید بات کرتے ہوئے انھوں نے جواز بھی پیش کیا کہ ’شروع میں مجھے بالکل نفرت نہیں ملی، صرف پیار ملا۔ اب شاید اس لیے زیادہ ہو گیا کہ بس جہاں پر اِس لیول کی کیمسٹری ہے اُن دونوں (میرب اور مُرتسم) کے بیچ اور چونکہ اُن کے لیے بہت پیار ہے تو میرے لیے نفرت آرہی ہے اب۔‘

ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور بنگلہ دیش میں بھی شوق سے دیکھا جا رہا ہے جہاں سے ملنے والے مثبت پیغامات پر سیبنہ بے حد مشکور نظر آئیں۔

انھوں نے خصوصی طور پر پڑوسی ملک انڈیا سے آنے والے میسجز کا ذکر کیا جہاں یہ ڈرامہ پاکستان کی طرح ہر ہفتے ٹرینڈ کرتا ہے۔

’جو تعریف مجھے وہاں سے آ رہی ہے، میں حیران ہوں کہ پاکستان سے وہ ردعمل نہیں آ رہا۔ وہ ایک پڑوسی ملک سے آرہا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں کہنا نہیں چاہتی لیکن مجھے کہنا پڑے گا کیونکہ میں ایک ایماندارانہ جواب دینا چاہتی ہوں۔ انڈیا سے مجھے نہیں یاد کہ کوئی بُرا میسیج آیا ہو، کبھی بھی نہیں۔‘

سبینہ کو شکوہ ہے کہ اُنھیں مسلسل منفی کرداروں میں کاسٹ کیا جاتا ہے لیکن اُن کی خواہش ہے کہ اُنھیں مثبت کرداروں میں بھی اپنا فن دِکھانے کا موقع دیا جائے۔

وہ کہتی ہیں کہ’ اگر میں نہیں کرپائی تو ٹھیک، میں ماں جاؤں گی کہ میں نہیں کر سکتی لیکن مجھے کبھی موقع نہیں ملا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More