انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے اور مزید متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق چھاپوں میں گرفتاریوں کے علاوہ مبینہ طور حملے میں ملوث افراد کے مزید گھر بھی مسمار کیے گئے ہیں، جس کے بعد اب تک مسمار کیے جانے والے گھروں کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔
اسی طرح ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے پہلگام واقعے کے بعد حکام کی طرف سے واقعے میں ملوث کرداروں اور ان کے حمایتیوں کے خلاف شروع کی گئی مہم میں اب تک بڑی تعداد میں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سری نگر کے 60 مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے۔
واقعے میں ملوث افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے جن کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن اور گھروں کی مسماری کی کارروائیوں کا مقصد ’دہشت گردی کے نظام‘ کو ختم کرنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پولیس چیف کا کہنا ہے کہ سنیچر کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں میں ایک ایسے شخص کے آبادئی گھر کو بم دھماکے سے اڑایا جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ وہ پہلگام حملے میں ملوث ہے۔
خیال رہے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سیاحوں پر مسلح افراد کے حملے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
واقعے کے بعد انڈین حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا گیا، جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
واقعے کے بعد پڑوسی ملکوں پاکستان اور انڈیا کے درمیان بھی کشیدگی پیدا ہوئی ہے کیونکہ انڈیا کی جانب سے پاکستان پر ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں جبکہ جواباً پاکستان نے بھی انڈیا پر الزامات لگائے ہیں۔
انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا جا چکا ہے جبکہ پاکستان نے انڈین طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بھی ممنوع قرار دے دی ہے۔