ہمیں بزدل کیوں کہا؟ ماہرہ اور فواد خان کے بیان نے بھارتی عوام اور فنکاروں کو تلملا کر رکھ دیا! زہر اگلنے لگے

ہماری ویب  |  May 09, 2025

جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی ایک بار پھر فن و ثقافت کے پل کو توڑنے پر آمادہ ہے۔ حالیہ دنوں میں 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے اور 7 مئی کے بھارتی فوجی آپریشن "سندور" کے بعد حالات شدید تناو کا شکار ہو چکے ہیں۔ اسی تناظر میں ایک بار پھر پاکستانی فنکاروں کو نشانے پر لیا جا رہا ہے۔

آل انڈین سائن ورکرز ایسوسی ایشن کا سخت ردِعمل:

آل انڈین سائن ورکرز ایسوسی ایشن نے پاکستانی اداکاروں ماہرہ خان اور فواد خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر "بھارت مخالف بیانات" دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق ماہرہ خان نے بھارتی کارروائی کو "بزدلانہ" کہا، جبکہ فواد خان کا مؤقف "متنازع اور اشتعال انگیز" قرار دیا گیا، جو مبینہ طور پر بھارتی عوام کے جذبات کو مجروح کرتا ہے۔

فنکارانہ تعلقات پر بندش کی بازگشت:

ایسوسی ایشن نے اپنی تازہ پریس ریلیز میں مطالبہ دہرایا کہ پاکستانی فنکاروں، پروڈیوسرز اور سرمایہ کاروں پر بھارت میں مکمل اور غیر مشروط پابندی عائد کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھارتی فنکار، فلم ساز یا ادارہ پاکستانی ٹیلنٹ کے ساتھ کام نہ کرے، چاہے وہ مقامی سطح پر ہو یا بین الاقوامی پلیٹ فارم پر۔

فلم ’عبیر گلال‘ بھی تنازعے کی لپیٹ میں:

فواد خان کی آنے والی فلم عبیر گلال کو بھی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ اس فلم کی ریلیز 2019 کے پلوامہ حملے میں جان دینے والے بھارتی جوانوں کی قربانیوں کو نظرانداز کرتی ہے۔ ان کے مطابق، ایسے وقت میں پاکستانی فنکاروں کو سکرین پر جگہ دینا "قومی سلامتی کے منافی" ہے۔

ماضی کی بازگشت، حال کا دباؤ:

یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارتی تنظیموں نے سرحد پار سے آنے والے فنکاروں پر اعتراضات اٹھائے ہوں۔ 2016 اور 2019 کی کشیدگی کے دوران بھی اسی نوعیت کے مطالبات سامنے آ چکے ہیں، جن میں پاکستانی فنکاروں پر پابندی کی مہم زوروں پر رہی۔

فنکار یا سفیر؟

یہ سوال ایک بار پھر سامنے آ کھڑا ہوا ہے: کیا فنکاروں کو سیاسی حالات کا ہدف بنانا چاہیے؟ کیا آرٹ کو سرحدوں کا قیدی بنانا مناسب ہے؟ یا پھر فن کو سفارتی دراڑیں پاٹنے کا ذریعہ رہنے دینا چاہیے؟

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More