پوتن کی استنبول میں زیلنسکی کو ملاقات کی پیشکش کے بعد ٹرمپ کی اگلی چال پر نظریں

بی بی سی اردو  |  May 11, 2025

Getty Images

روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے رات گئے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کو جب آئندہ جمعرات کو استنبول میں براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کی گئی تو انھیں ایک محتاط اور سفارتی جواب ملا۔

یوکرینی صدر سے یہ توقع کی جا سکتی تھی کہ وہ پوتن پر کیئو اور اس کے مغربی اتحادیوں کے مطالبے یعنی 30 دن کی جنگ بندی کے لیے رضامندی ظاہر نہ کرنے پر برس پڑتے۔

لیکن اس کے برعکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھتے ہوئے زیلنسکی نے اسے 'ایک مثبت پیش رفت قرار دیا کہ روسیوں نے بالآخر جنگ کو ختم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔'

زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کو توقع ہے کہ روس اس بات کی تصدیق کرے گا کہ وہ پیر سے شروع ہونے والی مجوزہ 30 روزہ جنگ بندی کی پابندی کرے گا۔

یہ بتانا مشکل ہے کہ آیا زیلنسکی واقعی پوتن کی براہِ راست بات چیت کی پیشکش کو ایک 'مثبت پیش رفت' کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ سب بظاہر آپٹکس کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔

پوتن اور زیلنسکی دونوں ہی یہ نہیں چاہتے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے ان کا تاثر امن کی راہ میں رکاوٹ کے طور پر ہو۔

اس پر ٹرمپ کا ردِعمل واضح طور پر پُرجوش تھا۔ اس سے قبل اپنے پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر لکھتے ہوئے انھوں نے ایک بار پھر اشارہ دیا کہ یہ جنگ ختم ہونے کے قریب ہے۔

انھوں نے لکھا کہ 'یہ روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ طور پر ایک عظیم دن ہے۔' پوتن نے اس دوران کہا ہے کہ وہ اس 'تنازع کی بنیادی وجوہات' کا تدارک کرنا چاہتے ہیں۔

ان کے نقطۂ نظر سے اس کا مطلب یہ ہے کہ روس چاہتا ہے کہ یوکرین ایک خوشحال اور جمہوری یورپ کا حصہ بننے کی خواہش چھوڑ دے اور ماسکو کے مدار میں واپس آ کر بیلاروس کی طرح ایک ایسی ریاست بن جائے جو روس کی حامی ہو اور اس کے مفاد میں کام کرے۔

ماضی سے سیکھا گیا سبق اور مستقبل میں سرمایہ کاری: ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے خلاف چین کے پانچ بڑے ہتھیاریوکرین جنگ: ’تین دن کی عارضی جنگ بندی‘ سے پوتن کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ٹرمپ کا پہلے 100 دنوں میں ’طاقت کا بے مثال مظاہرہ‘: وہ فیصلے جنھوں نے واشنگٹن میں سیاست کا دھارہ بدل دیاامریکہ اور یوکرین کے درمیان ’نایاب معدنی ذخائر‘ کا معاہدہ: ’شراکت داری ففٹی ففٹی کی بنیاد پر ہو گی‘Getty Images

وہ یہ بھی چاہیں گے کہ یوکرین اس بات پر رضامندی کا اظہار کرے کہ وہ کبھی بھی نیٹو میں شامل نہیں ہو گا۔

ماسکو نے سنیچر کے روز مطالبہ کیا کہ کسی بھی سیزفائر کے آغاز سے پہلے مغرب کو یوکرین کو مسلح کرنا بند کر دینا چاہیے۔

یقیناً یہ ایسا کرنے سے یوکرین کی فرنٹ لائن پر روس کی بتدریج پیشرفت کو روکنے کی قابلیت مزید کم ہو جائے گی، یا اس سے بھی بدتر یہ کہ یوکرین کے مزید حصے پر حملے کرنے کے لیے وہ بھرپور جنگ بھی کر سکتا ہے۔

یوکرین کو اپنے اتحادیوں سے جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ایئر ڈیفنس کے لیے آلات اور اسلحہ ہے تاکہ وہ اپنے بڑے شہروں میں سرحد کے پار سے فائر کیے جانے والے ڈرونز اور میزائلوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روک پائے۔

اتوار کو علی الصبح ہماری آنکھ روس کے فضائی حملے کے انتباہ کے بجائے گئے سائرنز سے ہوئی اور معلوم ہوا کہ روس نے مزید ڈرون لانچ کیے ہیں۔

نو مئی کو کیئو میں امریکی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو ایک انتباہ جاری کیا کہ 'آنے والے دنوں میں فضائی حملوں کا بڑا خطرہ' ہے۔

سب سے بڑے خدشات میں سے ایک یہ ہے کہ کریملن ایک اور اورشینک ہائپرسونک بیلسٹک میزائل لانچ کر سکتا ہے جیسا کہ اس کی افواج نے گذشتہ نومبر میں دنیپرو میں ایک فیکٹری پر فائر کیا تھا۔

اس کی رفتار آواز کی رفتار سے 10 گنا زیادہ ہونے کے علاوہ روس کا دعویٰ ہے کہ یہ میزائل 'روکا نہیں جا سکتا'۔

تو اب اہم سوال یہ ہے کہ ٹرمپ آگے کیا کرتے ہیں اور یہ معاملہ کسی کے بھی حق میں جا سکتا ہے۔

وہ یہ بھی سوچ سکتے ہیں کہ ماسکو میں ان کی ہم منصب جنگ بندی پر راضی نہ ہونے کے لیے محض ایک کے بعد دوسرا بہانہ تلاش کر رہے ہیں یا پوتن کے ساتھ ان کے تاریخی تعلقات کو دیکھتے ہوئے کیا وہ روسی رہنما کو سفارتی لائف لائن دیں گے اور یوکرین پر استنبول میں بیٹھ کر ماسکو کے مطالبات سننے کا دباؤ ڈالیں گے، قطع نظر اس کے کہ پیر کو جنگ بندی ہوتی ہے یا نہیں؟

شی جن پنگ اور پوتن کی مسکراہٹ اور قربت کے پیچھے چھپی حقیقتامریکہ اور یوکرین کے درمیان ’نایاب معدنی ذخائر‘ کا معاہدہ: ’شراکت داری ففٹی ففٹی کی بنیاد پر ہو گی‘ٹرمپ کا پہلے 100 دنوں میں ’طاقت کا بے مثال مظاہرہ‘: وہ فیصلے جنھوں نے واشنگٹن میں سیاست کا دھارہ بدل دیایوکرین جنگ: ’تین دن کی عارضی جنگ بندی‘ سے پوتن کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر ٹرمپ کی زیلنسکی سے ملاقات، پوتن کی نیت پر شکماضی سے سیکھا گیا سبق اور مستقبل میں سرمایہ کاری: ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے خلاف چین کے پانچ بڑے ہتھیار
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More