اسلام آباد دنیا کے محفوظ ترین شہروں کی فہرست میں، زمینی حقائق کیا ہیں؟

اردو نیوز  |  May 12, 2025

گذشتہ دنوں ایک عالمی نجی ادارے کی جانب سے دنیا کے محفوظ ترین شہروں کی فہرست جاری کی گئی جس میں پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد بھی شامل تھا اور اسے 100 محفوظ ترین شہروں میں 93ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

اس رپورٹ کو اسلام آباد پولیس نے باضابطہ طور پر سوشل میڈیا اور پریس ریلیز کے ذریعے شیئر کیا اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسلام آباد دنیا کے کئی مشہور شہروں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے۔

تاہم دوسری جانب زمینی حقائق کچھ مختلف نظر آتے ہیں۔ اسلام آباد میں روزانہ کی بنیاد پر قتل، ڈکیتی، جنسی زیادتی اور دیگر سنگین جرائم کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔

اردو نیوز کو حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق، صرف رواں سال کے دوران اب تک دارالحکومت میں 52 افراد  قتل ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈکیتی، رہزنی اور جنسی زیادتی جیسے سنگین جرائم کے درجنوں واقعات بھی پولیس کے ریکارڈ کا حصہ بن چکے ہیں۔

ایسی صورتِ حال میں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ کیا اسلام آباد واقعی ان شہروں کی فہرست میں شامل ہونے کا اہل ہے جنہیں دنیا کے محفوظ ترین شہر قرار دیا گیا ہے؟

سب سے پہلے اسلام آباد پولیس کا مؤقف جاننے کے لیے ان کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا۔ پولیس ترجمان نے تاحال 2025 کے دوران پیش آنے والے جرائم کے تفصیلی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے، تاہم یہ واضح کیا کہ محفوظ شہروں کی عالمی درجہ بندی کسی غیرملکی ادارے کی جانب سے جاری کی گئی ہے، نہ کہ اسلام آباد پولیس کی طرف سے۔

اردو نیوز نے اس تناظر میں ماہرین سے بھی گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر اسلام آباد کو محفوظ ترین شہروں میں شمار کیا جا رہا ہے تو یہاں جرائم میں کمی کیوں نہیں آ رہی؟

عالمی درجہ بندی میں اسلام آباد کی پوزیشن

ویب سائٹ نمبیو کی 2025 کی ورلڈ سیفٹی انڈیکس رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کو دنیا کے 380 شہروں میں سے 93ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ اس کا سیفٹی سکور 67.9 ہے، جو اسے لندن (270ویں، 45.8)، پیرس (303ویں، 41.9)، برلن (187ویں، 55.3)، ماسکو (118ویں، 64.6) اور لاہور (130ویں، 63.1) جیسے بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ ثابت کرتا ہے۔

پولیس ترجمان نے تاحال 2025 کے دوران پیش آنے والے جرائم کے تفصیلی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے (فوٹو: اے ایف پی)نمبیو کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟

نمبیو ایک نجی ویب سائٹ ہے جو سربیا کے دارالحکومت بیلگریڈ میں 2009 میں گوگل کے سابق سافٹ ویئر انجینیئر ملادین آڈامووچ نے قائم کی۔ یہ پلیٹ فارم دنیا بھر کے شہروں سے متعلق معاشی، سماجی اور سکیورٹی کے اعداد و شمار کو عوامی شراکت کے ذریعے جمع کرتا ہے۔ یعنی کسی بھی شخص کو ویب سائٹ پر جا کر مختلف موضوعات پر اپنی رائے دینے اور مشاہدات درج کرنے کی اجازت ہے۔ یہی معلومات ایک خاص الگورتھم کے ذریعے فلٹر ہو کر رپورٹس اور انڈیکس کی صورت میں شائع کی جاتی ہیں۔

چونکہ نمبیو کوئی سرکاری یا تحقیقی ادارہ نہیں بلکہ ایک عوامی ڈیٹا بیس ہے اس لیے بعض ماہرین اس کے نتائج کو مکمل طور پر مستند نہیں مانتے۔ تاہم عمومی رجحانات جاننے اور بین الاقوامی موازنہ کرنے کے لیے یہ دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں اسلام آباد محفوظ مگر جرائم کیوں بڑھ رہے ہیں؟

اردو نیوز نے اس تضاد کو سمجھنے کے لیے اسلام آباد پولیس کے ایک سینیئر افسر ایس ایس پی سے رابطہ کیا۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اُردو نیوز کو بتایا کہ کسی بھی عالمی رپورٹ کی درست سیاق و سباق میں پڑھنا ضروری ہوتا ہے۔ ان کے بقول بعض اوقات پولیس یا دیگر ادارے اپنا امیج بہتر بنانے کے لیے ایسے سروے اور رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نمبیو جیسا پلیٹ فارم ہر عام شہری کو اجازت دیتا ہے کہ وہ جرائم یا تحفظ سے متعلق اپنی رائے دے جو کہ اکثر معروضی نہیں ہوتی۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ اگر اقوام متحدہ یا کسی معتبر تحقیقی ادارے کی جانب سے مکمل شواہد اور سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر کوئی رپورٹ سامنے آئے تو اس کی حیثیت اور اعتبار کہیں زیادہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر وہ نمبیو کی رپورٹ کو اتنی اہمیت نہیں دیتے کیونکہ یہ سائنسی بنیادوں پر نہیں بنتی۔

انعام الرحمن کے مطابق اسلام آباد میں جرائم روز بروز بڑھ رہے (فوٹو: اے ایف پی)اسی حوالے سے معروف وکیل اور کریمنل پروسیجر پر مہارت رکھنے والے کرنل (ر) انعام الرحمن نے کے مطابق اسلام آباد کا دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں شامل ہونا زمینی حقائق کے برخلاف ہے۔

انہوں نے بھی ایسے عالمی انڈیکسز کے معیار پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ اکثر ادارے اپنی کارکردگی بہتر دکھانے کے لیے ایسے اعداد و شمار کو استعمال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اسلام آباد میں جرائم روز بروز بڑھ رہے ہیں اور بعض اوقات پولیس اہلکار بھی ان جرائم میں ملوث پائے جاتے ہیں۔

انہوں نے پولیس کے ایک ایس پی کی مثال دی جو قتل کے الزام میں گرفتار ہو چکے ہیں۔

انعام الرحمن کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد کو واقعی محفوظ بنانا ہے تو صرف اعداد و شمار کے گورکھ دھندے سے کام نہیں چلے گا۔ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف سنجیدہ کارروائی، شفافیت، اور اصل اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ دارالحکومت کو حقیقی معنوں میں محفوظ شہر بنایا جا سکے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More