پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کے باعث متاثر ہونے والا فضائی آپریشن بحال ہونا شروع ہو گیا ہے اور 10 سے زائد غیرملکی ایئر لائنز نے پاکستان کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی فضائی کمپنیوں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور ملک کے بڑے ایئرپورٹس پر پروازوں کی روانگی اور آمد کا سلسلہ بحال ہو رہا ہے۔ملک بھر میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران درجنوں بین الاقوامی اور ملکی پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہوئیں، تاہم اب یہ تعداد کم ہو کر چند ہی رہ گئی ہے۔ پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کے مطابق یہ کمی اس بات کا اشارہ ہے کہ ایوی ایشن کا نظام معمول پر آ رہا ہے۔ہوائی اڈوں کی کیا صورت حال ہے؟
پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کے ہوائی اڈوں پر فلائٹ شیڈول میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ سعودی ایئر، ایمیرٹس ایئر، عمان ایئر اور فلائی دبئی نے اپنے منسوخ شدہ فلائٹ آپریشن کو بحال کیا اور آج (پیر کو) کراچی، ملتان، فیصل آباد اور کوئٹہ کے لیے مجموعی طور پر آٹھ سے زائد پروازیں آپریٹ کی جا رہی ہیں۔
اس کے علاوہ قطر ایئر، ترکش ایئر لائن، اتحاد ایئرویز سمیت دیگر ایئر لائنز بھی پاکستان کے لیے اپنا فضائی آپریشن بحال کر رہی ہیں۔اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ کئی دنوں سے ایئرپورٹ پر غیریقینی کی صورت حال تھی۔ مسافر پریشان تھے مگر اب نظام دوبارہ بہتر ہو رہا ہے۔اسلام آباد ایئرپورٹاسلام آباد میں موجود اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق پیر کے روز وفاقی دارالحکومت کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ملکی اور غیر ملکی پروازوں کی آمد و رفت دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔خلیجی ممالک سے آنے اور جانے والی پروازیں بتدریج معمول پر آ رہی ہیں اور متعدد ملکی و بین الاقوامی ایئر لائنز نے اپنے فضائی آپریشنز جزوی طور پر بحال کر دیے ہیں۔لاہور ایئرپورٹلاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز نے بتایا کہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بھی فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔انڈیا پاکستان کشیدگی کے باعث پچھلے ایک ہفتے کے دوران درجنوں بین الاقوامی اور ملکی پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہوئیں (فوٹو: اے ایف پی)اب لاہور سے بین الاقوامی اور ملکی دونوں اقسام کی پروازیں آپریٹ کی جا رہی ہیں۔تاہم انھوں نے واضح کیا کہ اگرچہ ایئر پورٹ کھول دیا گیا ہے مگر کئی پروازیں تاحال منسوخ یا تاخیر کا شکار ہیں کیونکہ ایئر لائنز اپنے مکمل شیڈول کی بحالی میں وقت لے رہی ہیں۔لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پیر کو اندرون و بیرون ملک جانے والی کم از کم 46 پروازیں منسوخ کی گئیں، جس کی وجہ سے سینکڑوں مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایئرپورٹ مکمل طور پر فعال ہے اور عملہ معمول کے مطابق ڈیوٹی انجام دے رہا ہے تاہم طیاروں کی عدم دستیابی کے باعث یہ پروازیں منسوخ کی گئی ہیں۔متاثرہ پروازوں میں خلیجی اور یورپی ممالک کے مختلف شہروں کے لیے روانہ ہونے والی پروازیں شامل ہیں، جن میں ابوظہبی، جدہ، ریاض، دوحہ، دبئی، ٹورنٹو، استنبول، شارجہ، کولمبو اور بحرین شامل ہیں۔ایئرلائن ذرائع کے مطابق طیارے مقررہ وقت پر لاہور نہیں پہنچ سکے، جس کے باعث نہ صرف شیڈول متاثر ہوا بلکہ پہلے سے بُک شدہ مسافروں کو ایئرپورٹ پر انتظار اور الجھن کا سامنا کرنا پڑا۔پشاور ایئرپورٹپشاور سے اردو نیوز کے نمائندے فیاض احمد کے مطابق پیر کو باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متحدہ عرب امارات کے لیے پروازیں روانہ ہوئیں، جبکہ کراچی کے لیے بھی ایک پرواز آپریٹ کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر شہروں کے لیے بھی فلائٹ شیڈول جاری ہے اور آنے والے دنوں میں پروازوں کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ایئر پورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایوی ایشن کا نظام معمول پر آ رہا ہے (فوٹو: کاچی ایئرپورٹ)’اب کچھ سکون ہو گیا ہے‘فلائٹ منسوخی اور تاخیر کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کے سفر متاثر ہوئے۔ کچھ نے سفر منسوخ کیا، کچھ ایئرپورٹس پر طویل انتظار کرتے رہے۔ کئی افراد کو ٹکٹ ری فنڈ یا ری شیڈولنگ میں دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑا۔کراچی سے سفر کرنے والی ایک خاتون فریحہ عامر جنھیں دبئی جانا تھا، انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کی فلائٹ دو دن پہلے کینسل ہوئی تھی۔ انہوں نے چھوٹے بچوں کے ساتھ دو دن ہوٹل میں گزارے لیکن اب فلائٹ کنفرم ہو گئی ہے تو انہیں قدرے سکون ہے۔ماہرین کیا کہتے ہیں؟ایوی ایشن انڈسٹری سے وابستہ ماہرین کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا براہ راست اثر فضائی آمد و رفت پر پڑتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ محض فضائی آپریشن کی بات نہیں اس سے وابستہ سینکڑوں لوگوں کی روزی، سیاحت، تجارت، اور بیرون ملک پاکستانیوں کا اعتماد بھی متاثر ہوتا ہے۔کیا حالات مکمل طور پر معمول پر آ گئے ہیں؟اگرچہ پروازوں کی بحالی ایک مثبت علامت ہے لیکن ایئرپورٹس پر سکیورٹی اب بھی ہائی الرٹ ہے اور ایئر لائنز احتیاط سے کام لے رہی ہیں۔تاہم موجودہ پیش رفت سے یہ امید ضرور پیدا ہوئی ہے کہ آنے والے دنوں میں سیاحت، کاروباری سفر اور دیگر فضائی سرگرمیاں بھی معمول کی جانب لوٹیں گی۔