انڈیا کی ریاست کرناٹک میں اداکارہ تمنا بھاٹیہ کو مشہور صابن کی برانڈ ایمبیسیڈر بنائے جانے پر تنازعے نے جنم لیا ہے۔ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اداکارہ تمنا بھاٹیہ کو ’میسور صندل سوپ‘ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کر رہی ہے۔’کرناٹک سوپس اینڈ ڈٹرجنٹس لمیٹڈ‘ اس مشہور صابن بنانے والی تاریخی ورثے کی مالک ہے۔جمعرات کو ریاستی حکومت کے اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ بالی وڈ کی ایک ایسی اداکارہ جو مقامی کنڑ زبان سے ناواقف ہیں وہ کیسے اس ریاست کے تاریخی ورثے کی نمائندگی کر سکتی ہیں۔ریاستی حکومت کے سرکاری حکم نامے کے مطابق تمنا بھاٹیہ دو سال تک برانڈ ایمبیسیڈر کا کردار ادا کریں گی، جس کے لیے انہیں 6 کروڑ 20 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔اگرچہ اس اقدام کا مقصد برانڈ کی تشہیر اور اس کی مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانا ہے مگر مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔کنڑ گروپوں اور عوام کی طرف سے مخالفتاخبار دی ہندو کے مطابق مقامی تنظیم یووا کرناٹک ویدیکے کے اراکین نے 23 مئی کو بنگلورو میں ’کرناٹک سوپس اینڈ ڈٹرجنٹس لمیٹڈ‘ کی یشونت پور فیکٹری کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے اداکارہ تمنا کو منتخب کرنے اور کروڑوں روپے کی بھاری رقم مختص کرنے پر سوال اُٹھائے۔کرناٹک ریاست کے سوشل میڈیا صارفین کے مطابق مقامی اداکاراؤں کو برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیا جانا چاہیے۔ فائل فوٹوانہوں نے کہا کہ میسور صندل صابن نے مشہور شخصیات کی توثیق پر انحصار کیے بغیر پہلے بھی 400 کروڑ روپے سے زیادہ کا منافع کمایا ہے۔ مظاہرین نے کرناٹک کی ثقافت اور شناخت میں برانڈ کی گہری جڑوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حکومت سے اس معاہدے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔اس فیصلے نے کرناٹک رخشنا ویدیکے کی طرف سے بھی شدید تنقید کی ہے، جس نے اس تقرر کو ’غیرمعقول، غیرمتعلقہ، غیراخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا۔ویدیکے نے ایک بیان میں کہا کہ ’کئی باصلاحیت اور مقبول کنڑ اداکارائیں ہیں جو کرناٹک کے لوگوں کے ساتھ جذباتی طور پر جڑتے ہوئے کردار کے ساتھ انصاف کر سکتی تھیں۔ اس کے بجائے ریاستی حکومت نے ایک بالی وڈ چہرے کا انتخاب کر کے ایک غلط پیغام دیا اور وہ کرناٹک کی مقامی ثقافت پر ہندی ثقافت کے تسلط کی توثیق کرتی دکھائی دی۔‘