سینئر سیاست دان، ماہر خارجہ امور سینیٹر مشاہد حسین نے تھنک ٹینک پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ ’16 گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی‘ کا اجرا کر دیا۔ مودی کے غلط اندازے اور پاکستان کی واضح برتری کا تذکرہ کرتے ہوئے جنگ کو خارج از امکان قرار دیا گیا ہے، کیوں کہ دفاعی طاقت کا توازن بحال ہو چکا ہے، مئی میں جنگی فتح کو ’پاکستان کا شاندار ترین لمحہ‘ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان-چائنا انسٹی ٹیوٹ جو چین اور خطے پر کام کرنے والا ممتاز تھنک ٹینک ہے، جسے سینیٹر مشاہد حسین سید نے قائم کیا تھا، اس تھنک ٹینک نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی پر ایک جامع رپورٹ کا اجرا کیا ہے، جس کا عنوان ’16 گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی: مودی کا غلط اندازہ کس طرح پاکستان کی برتری کا باعث بنا‘ ہے۔
رپورٹ کے اجرا کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ پاکستان کا پہلا تھنک ٹینک ہے، جس نے اس نوعیت کی جامع رپورٹ تیار کی، جو اس کشیدگی کے تمام پہلوؤں اور اس کے نتائج، مودی کے غلط اندازے اور پاکستان کی کامیابی کی وجوہات کا احاطہ کرتی ہے، جسے انہوں نے ’1962 میں چین سے نہرو کی شکست کے بعد بھارت کی سب سے بڑی شکست‘ قرار دیا۔
انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی جرات مندانہ حکمتِ عملی کو سراہا اور اس کا کریڈٹ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی متحرک قیادت کو دیا، جنہوں نے باہمی ہم آہنگی کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاندار بین الافواج تعاون اور حکمتِ عملی کی واضح مثال قائم کی۔
پاکستان کی کامیابی کی دیگر وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاک فضائیہ کے پائلٹس کی پیشہ ورانہ مہارت، تربیت، جذبے اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال خاص طور پر الیکٹرانک وارفیئر کے استعمال اور سائبر میدان میں برتری کے حصول کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ مئی 1998 کے ایٹمی تجربات کے بعد جب وہ پاکستان کے وزیر اطلاعات اور چیف ترجمان تھے، اس بار بھی پاکستان کا لمحۂ فخریہ تھا، کیوں کہ ہر شعبے میں مکمل منصوبہ بندی، مکمل ہم آہنگی اور مکمل عملدرآمد دیکھنے کو ملا تھا، جسے دفتر خارجہ کی مؤثر سفارت کاری اور میڈیا کا سنجیدہ بیانیہ حاصل تھا۔
انہوں نے پاکستانی عوام کے بلند حوصلے اور جرات کو بھی سراہا، جنہوں نے بیرونی جارحیت کے سامنے اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہو کر یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
رپورٹ کے سرورق پر 4 تصاویر موجود ہیں، جن میں جے ایف-17 تھنڈر اور جے-10سی طیارے پس منظر میں پرواز کرتے دکھائے گئے ہیں۔
سینیٹر مشاہد حسین نے چین کے کردار کو سراہا جو صدر شی جن پنگ کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے، انہوں نے صدر ٹرمپ کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے سیز فائر میں ثالثی کی اور مسئلہ کشمیر کو دوبارہ زندہ کیا، جو بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔
جنگ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئےسینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ مئی میں پیش آنے والے واقعات کے نتیجے میں 3 نئی اسٹریٹجک حقیقتیں سامنے آئی ہیں، جن میں پاکستان نے اپنی دفاعی طاقت کاتوازن بحال کیا، جب کہ چین اب مسئلہ کشمیر کا عملی طور پر ایک فریق بن چکا ہے، اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک کلیدی قوت کے طور پر ابھرا ہے جو پاکستان کی وحدت، علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ایک قلعے کا کردار ادا کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں، امریکا ایک اور عالمی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے، جو کشمیر کے مسئلے کو دوبارہ زندہ کر کے اور پاکستان و بھارت کو برابری کی سطح پر امن و سلامتی کے تحفظ میں کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ ( پی سی آئی) کی رپورٹ 3 نکاتی جامع حکمت عملی تجویز کرتی ہے، جو متحرک سفارت کاری پر مرکوز ہے جس میں جنوبی ایشیائی ممالک کی جانب ایک اسٹریٹجک سمت بندی، چین، ترکی، آذربائیجان، ایران اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہے۔
دریائے سندھ کے پانی کے معاہدے پر تخلیقی قانونی حکمت عملی (لا فیئر) کا استعمال، بھارت کے آر ایس ایس ہندوتوا نظام کو مغرب کی بین الاقوامی عدالتوں میں لے جانے، اور میڈیا، تھنک ٹینکس، پالیسی سازوں، پارلیمانی و عوامی سفارت کاری کے ذریعے بیانیے کی جنگ کو فروغ دینا بھی اس حکمت عملی کا حصہ ہے۔