"خاتون کا دروازہ خود کھولنا غلط نہیں، لیکن جب کوئی مرد دروازہ کھولے، تو میں فوراً سوچتی ہوں کہ یہ اس کی ماں کی تربیت ہے جو اُس کے کردار کو ظاہر کرتی ہے۔ بل دینا، دروازے کھولنا, یہ سب مرد کے کردار کی علامت ہے، عورت کی حیثیت کا پیمانہ نہیں۔"
اداکارہ ثمینہ پیرزادہ نے حال ہی میں معروف صحافی آمنہ حیدر اثارنی کو ایک تفصیلی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے شوبز انڈسٹری، اپنی زندگی کے تجربات اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔ اس انٹرویو نے خاصی توجہ حاصل کی، خصوصاً جب انہوں نے سارہ خان اور صاٸمہ قریشی کے متنازع بیانات پر اپنی مدلل اور سلجھی ہوئی رائے دی۔
حالیہ دنوں میں سارہ خان نے کہا کہ وہ "فیمنسٹ" نہیں ہیں اور اپنے شوہر سے چاہتی ہیں کہ وہ ان کی جگہ لائن میں لگ کر بل ادا کرے۔ اس سے قبل صاٸمہ قریشی نے دعویٰ کیا تھا کہ عورت کا کمایا ہوا پیسہ گھر کے لیے باعثِ برکت نہیں ہوتا۔ ان بیانات نے سوشل میڈیا پر کافی ہنگامہ برپا کیا۔ لیکن ثمینہ پیرزادہ نے نہایت سنجیدگی اور فہم کے ساتھ ان خیالات کو چیلنج کیا اور یہی انداز شاید ہمیں آج کے معاشرے میں سب سے زیادہ درکار ہے۔
ثمینہ نے کہا کہ "اگر مجھے خود دروازہ کھولنا پڑے، تو میں کھول لوں گی، لیکن جب کوئی مرد دروازہ کھولے تو مجھے اس کی ماں کی تربیت یاد آتی ہے۔ وہی تربیت جو مرد کو عورت کی عزت سکھاتی ہے۔" ان کے بقول، یہ حرکتیں مرد کے کردار کی جھلک ہوتی ہیں، عورت کی خودمختاری پر کوئی سوال نہیں۔
صاٸمہ قریشی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ثمینہ پیرزادہ نے اپنی ذاتی زندگی کی مثال دی اور کہا، "میں نے اپنی بیٹی کی تعلیم پر پیسہ خرچ کیا جبکہ عثمان (شوہر) نے گھر تعمیر کروایا۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے کی قربانیوں کا احترام کیا اور زندگی کو ساتھ لے کر چلے۔ عورت کا پیسہ بھی اتنا ہی مقدس ہے جتنا مرد کا، یہ کہنا کہ وہ نحوست لاتا ہے، سراسر غلط فہمی ہے۔"
ثمینہ نے مزید کہا کہ ازدواجی زندگی میں دونوں فریقین کا ایک دوسرے کے خاندان کے لیے محبت اور عزت رکھنا ہی کامیاب رشتے کی بنیاد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف انہوں نے عثمان کے خاندان کی مدد کی، بلکہ عثمان بھی ہمیشہ ان کی والدہ کے ساتھ احترام اور محبت سے پیش آتے رہے۔ یہی وہ توازن اور ہم آہنگی ہے جو ایک خوبصورت رشتے کی پہچان بنتی ہے۔
ثمینہ پیرزادہ کی گفتگو نہ صرف نپی تلی اور مدلل تھی بلکہ اس میں ایک ایسا نکتہ نظر سامنے آیا جو معاشرے کو مثبت سمت میں لے جا سکتا ہے۔ جب مشہور شخصیات اپنے الفاظ کو دانشمندی سے استعمال کرتی ہیں، تو وہ لوگوں کی سوچ بدل سکتی ہیں اور ثمینہ پیرزادہ نے یہی کر دکھایا۔