پاکستان نے انڈیا کے پانچ جنگی طیارے گرائے: بی جے پی رہنما سبرامینن سوامی

اردو نیوز  |  May 31, 2025

انڈیا میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور سابق وزیر قانون سبرامینن سوامی نے کہا ہے کہ حالیہ کشیدگی میں پاکستان نے انڈیا کے پانچ جنگی طیارے گرائے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکمران جماعت میں سے کسی نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے انڈیا کے طیارے گرائے تھے۔

‎ سبرامینن سوامی نے ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستان نے اپنے جہاز بھیج کر ہمارے پانچ جہاز گرائے ہیں۔ چینی طیارے تھے لیکن چین نے یہ نہیں کیا۔ چین کے جہاز بڑھیا والے  تھے پر فرانس کے طیارے (رفال) اتنے بڑھیا نہیں تھے۔‘

سابق وزیر نے کہا کہ ’رفال طیاروں کی خریداری میں پیسے کھائے گئے یہ دوسری بات ہے، ‎انہیں کیوں خریدا گیا اس کا معاملہ تو مودی کے اقتدار چھوڑنے کے بعد ہی کھلے گا، کیونکہ وہ ایسا ہونے نہیں دیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ میری رائے ہے۔ پارٹی میں اور بھی لوگ ہیں جو یہ جانتے ہیں لیکن وہ کھل کر بولتے نہیں ہیں۔‘

اس سے قبل انڈین ریاست تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی نے اس ہفتے انڈیا میں اُس وقت سیاسی طوفان برپا کر دیا جب انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا کہ وہ یہ اعلان کریں کہ حالیہ کشیدگی میں کتنے رفال لڑاکا طیاروں کو ’پاکستان نے مار گرایا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’نریندر مودی کے لائے ہوئے رفال طیاروں کو پاکستان نے مار گرایا۔ کتنے رافیل کو مار گرایا گیا اس پر کوئی بحث نہیں ہے۔ نریندر مودی جواب دیں کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے کتنے رفال طیارے مار گرائے۔ آپ ہمیں اس کا حساب دیں۔‘

واضح رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں عسکریت پسندوں نے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ انڈیا نے ان ہلاکتوں کا الزام پاکستان پر لگایا تھا، تاہم پاکستان نے اس کی تردید کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔

لیکن انڈیا نے یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے پاکستان میں مبینہ ’دہشت گردی کے ٹھکانوں‘ پر میزائل حملے کیے تھے۔ اس کے بعد کشمیر میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان چھڑپیں شروع ہو گئیں۔

اسے دوران 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب انڈیا نے پاکستان کے ایئر بیسز پر میزائل حملے کیے۔ اس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈیا پر میزائل داغے اور تین رفال سمیت پانچ انڈین لڑاکا طیارے مار گرانے کا دعوی کیا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More