چھ سالہ بیٹی کو ’فروخت کرنے والی‘ ماں کو عمر قید: ’والدہ نے کہا وہ اپنا ہر بچہ 1100 ڈالر میں فروخت کرنا چاہتی ہیں‘

بی بی سی اردو  |  Jun 01, 2025

چھ برس کی جوشلن سمتھ کا ایک ویڈیو کلپ، جس میں وہ مسکراتی ہوئی نظر آ رہی ہیں، نے کمرہ عدالت میں موجود زیادہ تر لوگوں کو غمگین کر دیا۔ جنوبی افریقہ کی جوشلن سمتھایک سال سے زائد عرصہ قبل لاپتہ ہو گئی تھیں۔

یہ ویڈیو کلپ کیپ ٹاؤن کے علاقے سلدنہ بے کی ایک عدالت میں دکھایا گیا۔ اس سماعت کے بعد جوشلن کی منشیات کی عادی ماں کو اپنی بیٹی کو ’پیسوں کے عوض‘ فروخت کرنے کی پاداش میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

35 برس کی ریکل سمتھ، جن کو کیلی سمتھ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو اپنی بیٹی کو اغوا کرنے اور پھر سمگل کرنے کے جرم میں مئی کے آغاز پر سزا سنائی گئی۔

تین بچوں کی ماں کیلی سمتھ، ان کے بوائے فرینڈ جیکوین اپولس اور ان کے دوست سٹیوینو وین رین کو اس مقدمے میں قصوروار قرار دے کر سزا سنائی گئی۔

جنوبی افریقہ کے پراسیکیوٹر کے مطابق جوشلن کو بطور غلام فروخت کر دیا گیا تاہم مقدمے کے دوران یہ بات قطعی طور پر ثابت نہیں ہو سکی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جوشلن کی منشیات کی عادی ماں کو اس رقم کی ضرورت تھی۔

مقدمے کی سماعت کے دوران ’ممکنہ خریدار‘ کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی۔

بی بی سی نے افریقہ کی نیشنک پراسیکیوٹنگ اتھارٹی سے اس بارے میں مزید تفصیلات طلب کیں تاہم ان کے ترجمان اس بارے میں معلومات فراہم کرنے سے قاصر رہے۔

دوران سماعت عدالت کے مترجم بھی اپنے آنسو نہ روک پائے جب انھوں نے بچی کے بیانات کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ ایک عدالتی اہلکار نے پہلے ان بیانات کا اس افریقی زبان میں ترجمہ کیا جو جوشلن کے غربت زدہ علاقے میں بولی جاتی ہے۔

جوشلن کی نانی، خاندان کی وہ دوست جو جوشلن کو گود لینا چاہتی ہیں اور جوشلن کی ٹیچر نے اپنے دکھ بھرے جذبات کا اظہار کیا کہ کیسے اس ننھی بچی کو اس کی اپنی ماں نے فروخت کر دیا تھا۔

اس عدالتی ٹرائل کے دوران ایک گواہ نے الزام عائد کیا کہ یہ سب ایک روایتی روحانی معالج جسے افریقہ میں ’سنگوما‘ کے کہنے پر کیا گیا جو جوشلن کو اس کی آنکھوں اور جلد کی رنگت کی وجہ سے خریدنا چاہتا تھا۔

ایک مقامی پادری نے بھی گواہی دی کہ انھوں نے ایک بار سمتھ کو یہ کہتے سنا تھا کہ وہ اپنا ہر بچہ 1100 ڈالر میں فروخت کرنا چاہتی ہیں مگر وہ 275 ڈالر تک بھی انھیں فروخت کر دیں گے۔

جوشلن کی نانی ایماندا سمتھ ڈینیئل نے اپنے بیان میں اپنی بیٹی سے پوچھا کہ ’آپ کو نیند کیسے آتی تھی؟‘ وہ اب سمتھ کے سب سے بڑے بچے کی دیکھ بھال کرتی ہیں جبکہ سب سے چھوٹا بچہ اپنے والد کے ساتھ رہتا ہے۔

سمتھ اور ان کے شریک ملزمان نے مارچ میں شروع ہونے والے آٹھ ہفتوں کے ٹرائل کے دوران کسی بھی قسم کی وضاحت دینے سے انکار کیا۔ اس عدالتی کارروائی کو سلدنہ کے ایک کمیونٹی سنٹر میں منعقد کیا گیا تاکہ کمیونٹی کے افراد کی بھی شرکت یقینی بنائی جا سکے۔

جوشلن کی ماں نے عدالت میں بیانات سنے اور ویڈیو کلپ بھی دیکھا۔ وہ خود پر قابو نہ رکھ سکیں اور رو پڑیں۔

جوشلن کی ٹیچر ادنا مارٹ نے بتایا کہ وہ ایک بہت خاموش طالبعلم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جوشلن کو یاد رکھنے کے لیے ان کی کلاس ان کے پسندیدہ گیت ہر روز صبح سویرے سنتے ہیں: ’گاڈ ول ورک اٹ آؤٹ‘۔

یہ گیت بدھ کو کمرہ عدالت میں بھی چلایا گیا جہاں ہر کسی کی آنکھوں میں آنسو تھے۔

آج تک کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ جوشلن کے ساتھ کیا ہوا۔

Reutersکیلی سمتھ نے چھ ہفتے جاری رہنے والے ٹرائل میں اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا

جب جوشلن 19 فروری 2024 کو لاپتہ ہوئیں تو ملک بھر میں صدمے کی لہر دوڑ گئی۔

’مسنگ چلڈرن ساؤتھ افریقہ‘ سے منسلک بیانکا وین ایسویجین نے اس مقدمے کا موازنہ برطانوی لڑکی میڈیلین میکین سے کیا جو 2007 میں پرتگال میں لاپتہ ہو گئی تھیں۔ میڈیلین اس وقت تین برس کی تھیں جب وہ الغرب کے ایک اپارٹمنٹ سے لاپتہ ہو گئیں تھیں جو دنیا بھر میں ایک لاپتہ بچی کا ’ہائی پروفائل‘ حل طلب کیس بن کر سامنے آیا۔

بیانکا وین نے بی بی سی کو بتایا کہ جوشلن کے مقدمے میں تین افراد کو جو سزا سنائی گئی، اس سے لوگوں کو کسی حد تک ریلیف ملا مگر حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک کسی کو معلوم نہیں کہ جوشلن ہیں کہاں پر اور میرے خیال میں یہی بڑا سوال ہے جو پورا جنوبی افریقہ پوچھ رہا ہے۔

عدالتی کارروائی کے دوران جوشلن کی مشکلات سے بھری زندگی اور اس کی شخصیت کے بارے میں حقائق بھی سامنے آئے۔

جوشلن اکتوبر سنہ 2017 میں پیدا ہوئیں۔ سمتھ کے سابقہ پارٹنر اور جوشلن کے والد جوس ایمکے عدالت میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے اور انھیں عدالت سے باہر لے جایا گیا۔

ایک سوشل ورکر نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ جوشلن اور اس کے بڑے بھائی (جو اب 11 برس کا ہے) کو نظر انداز کیا جاتا تھا۔

سوشل ورکرز نے بتایا کہ کیلی سمتھ بچپن میں اپنی نانی کے ساتھ رہتی تھیں اور 15 سال کی عمر سے ہی منشیات استعمال کر رہی تھیں اور اکثر اپنے بچوں کو بدسلوکی کا نشانہ بناتی تھیں۔

ایک سوشل ورکر کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں جوشلن کی پیدائش کے وقت سمتھ کی منشیات کی لت کو بیان کیا گیا۔

پیدائش کے فوراً بعد سمگل کیے جانے والے بچے نے 40 برس بعد اپنی ماں کو کیسے ڈھونڈ نکالا؟صارم برنی پر بچوں کی سمگلنگ کا الزام: وہ امریکی ای میل جس نے’سماجی کارکن‘ کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا’میں نے اپنی پانچ سال کی بیٹی ایک لاکھ کے عوض فروخت کر دی‘نیروبی کی بلیک مارکیٹ جہاں بچوں کو 300 پاؤنڈ میں بیچا جا رہا ہے

سمتھ کی نانی نے ان کی منشیات کی لت کی وجہ سے انھیں گھر سے نکال دیا۔ جج کو بتایا گیا کہ جوشلن کی پیدائش کو رجسٹر کروانے میں سمتھ کو پانچ ماہ کا عرصہ لگا۔ یاد رہے کہ قانون کے مطابق پیدائش کو 30 دن کے اندر رجسٹر کروا لینا چاہیے۔

جب بعد میں سمتھ منشیات کے بحالی مرکز میں داخل ہو گئیں تو ان کی ایک دوست نتاشہ اینڈریو نے جوشلن کی ذمہ داری اٹھائی، نتاشہ اور ان کے شوہر جوشلن کو گود بھی لینا چاہتے تھے۔

نتاشہ نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ ’ہم اس کی ماں سے زیادہ بہتر انداز میں اس کا خیال رکھتے‘ لیکن یہ منصوبہ سنہ 2018 میں اس وقت ناکام ہو گیا جب جوشلن کے والدین نے اس کے لیے ’رضامندی ظاہر نہ کی۔‘

اس کے باوجود جوشلن اکثر اینڈریو خاندان سے ملنے جاتیں اور ان کے ساتھ سیر و تفریح بھی کرتی تھیں۔

عدالت میں جو کلپ دکھایا گیا، جس میں جوشلن ہنس رہی تھیں، وہ اینڈریو خاندان کی ساتھ چھٹیوں کے دوران ہی فلمایا گیا تھا اور نتاشہ اینڈریو کے بیان کا حصہ تھا۔

عدالت میں جوشلن کی کچھ اور تصاویر بھی شیئر کی گئیں جن میں وہ نتاشہ کی بیٹی کے ساتھ کھیل رہی تھیں۔ نتاشہ نے عدالت کو بتایا کہ ’بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ جوشلن کیسی تھی۔‘

جوشلن کی اپنے خاندان کے درد کی تفصیلات نے کمرہ عدالت کو جذبات سے بھر دیا۔

Reutersجوشلین کی نانی کا کہنا ہے کہ انھیں نہیں لگتا کہ کوئی بھی سزا ان کی نواسی کو واپس لا سکتی ہے

جوشلن مڈلپوس میں ایک کچے گھر میں اپنی ماں، اپنی ماں کے پارٹنر، اپنے بھائی اور چھوٹی سوتیلی بہن کے ساتھ رہتی تھیں۔

سمتھ نے اپنے خاندان کی کفالت کے لیے لوگوں کے گھروں میں کام سمیت کچھ عجیب نوکریاں بھی کیں۔

کچھ گواہان نے عدالت کو بتایا کہ سمتھ اچھی ماں تھیں۔ سمتھ کی بہن نے عدالت کو بتایا کہ جوشلن کی شکل اپنی ماں سے ملتی تھی۔

سرکاری گواہ بننے والی لورینٹیا لومبارڈ، جوشلن کی گمشدگی کے دن اس علاقے میں موجود تھیں، جہاں سمتھ اپنے خاندان کے ساتھ رہ رہی تھیں۔ وہ اس وقت وہاں جیکوین اپولس اور وین رین کے ساتھ منشیات کا استعمال کر رہی تھیں۔

لورینٹیا نے عدالت کو بتایا کہ گمشدگی سے کچھ ہفتے پہلے ہی جوشلن نے سکول جانا شروع کیا تھا اور اس دن وہ اپنے بھائی کے ساتھ گھر پر ہی تھیں کیونکہ دونوں کے پاس سکول جانے کے لیے صاف یونیفارم نہیں تھے۔

بچوں کی دیکھ بھال عام طور پر اپولس کرتے تھے کیونکہ سمتھ دن بھر گھر نہیں ہوتی تھیں اور کبھی کبھار سگریٹ نوشی کے لیے واپس آتی تھیں۔

EPAکیلی سمتھ کمرہ عدالت میں شریک ملزمان کے ساتھ

یہ واضح نہیں کہ جوشلن کس وقت اور کیسے غائب ہوئیں لیکن عدالتی کارروائی کے دوران یہ اندازہ لگایا گیا کہ ایسا دوپہر کے وقت ہوا ہو گا لیکن اس بارے میں پولس کو اطلاع رات نو بجے دی گئی۔

اس معاملے پر رپورٹ مرتب کرنے کے لیے مقرر کیے گئے سوشل ورکر نے سمتھ کو ’حقائق کو توڑ مروڑ‘ کر پیش کرنے والی اور ’جھوٹ‘ بولنے والی شخصیت کے طور پر بیان کیا۔

سوشل ورکر نے کہا کہ ’لہذا یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ سمتھ اپنی ہی بیٹی کی سمگلنگ کے پیچھے ماسٹر مائنڈ ہیں۔‘

’مسنگ چلڈرن ساؤتھ افریقہ‘ سے منسلک بیانکا وین ایسویجین نے کہا کہ جوشلن کی گمشدگی بچوں کی سمگلنگ کے بڑھتے بحران کو ظاہر کرتی ہے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ پولیس کے اعدادوشمار سے کہیں زیادہ سنگین بحران ہے کیونکہ بہت سے کیس رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ جوشلن کے کیس میں غیر معمولی بات یہ ہوئی کہ اس نے پورے ملک کی توجہ حاصل کر لی۔

’میں نے جنوبی افریقہ میں کبھی بھی کسی کیس کو ایسے مشہور ہوتے نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی گمشدہ بچے کی تلاش کی ایسی کوشش دیکھی۔ میرے خیال میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا اور سیاسی جماعتیں بھی اس کیس میں شامل ہو گئیں۔‘

نتاشہ اینڈریو کی 14 سالہ بیٹی تائلا کی لکھی ہوئی ایک نظم بھی عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی۔ اس نظم میں تائلا کے اس درد کو بیان کیا گیا جو اس وجہ سے ہے کیونکہ وہ نہیں جانتی ہیں کہ جوشلین کے ساتھ کیا ہوا۔

نتاشہ اینڈریو نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم صرف تمھیں دوبارہ گلے لگانا چاہتے ہیں۔ آپ ہماری پھول ہیں، ہماری بچی، ہماری سبز آنکھوں والی بچی۔‘

صارم برنی پر بچوں کی سمگلنگ کا الزام: وہ امریکی ای میل جس نے’سماجی کارکن‘ کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیاپیدائش کے فوراً بعد سمگل کیے جانے والے بچے نے 40 برس بعد اپنی ماں کو کیسے ڈھونڈ نکالا؟نیروبی کی بلیک مارکیٹ جہاں بچوں کو 300 پاؤنڈ میں بیچا جا رہا ہے’میں نے اپنی پانچ سال کی بیٹی ایک لاکھ کے عوض فروخت کر دی‘ایک ماں کی ایسی مجبوری کہ وہ بچے کو چند ہزار روپوں میں بیچنے پر آمادہ ہوگئی’پڑوسی ہمیں بہانے سے لے کر گئے اور افغانستان میں فروخت کر دیا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More