"ہمارا فائٹر جیٹ شاہد آفریدی نے پانچ رافیل جہاز گرا دیے!"
"کیا زبردست جواب تھا، اب پاکستانی کھلاڑیوں کو بھی گراؤنڈ میں ہاتھ ملانے سے انکار کر دینا چاہیے۔"
"یہ پیغام تھا انڈین ٹیم کے لیے، اور یہ آواز مزید بلند ہونی چاہیے!"
ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز اس وقت برطانیہ میں جاری ہے، جہاں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچ چکی ہیں۔ یہ وہی ٹورنامنٹ ہے جس میں ابتدا میں بھارتی کرکٹرز نے پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار کیا تھا۔ سابق بھارتی کھلاڑی عرفان پٹھان نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ "ایشیا کپ میں بھی پاکستان کے خلاف نہ کھیلنے میں کوئی حرج نہیں۔" بھارتی سیاستدان اروند ساونت نے بھی بیان دیا تھا کہ "موجودہ حالات میں بھارت کو پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے۔"
مگر جیسے ہی دونوں ٹیمیں سیمی فائنل میں آمنے سامنے آگئیں، پاکستانی لیجنڈ شاہد آفریدی نے بھارتی دعووں پر خوبصورت، مگر کرارے انداز میں تبصرہ کیا اور وہ بھی برمنگھم کے ایک مقامی ریسٹورنٹ میں میڈیا ٹاک کے دوران۔
شاہد آفریدی نے کہا: "آج پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ گیا، ہماری عمر دیکھو! اس عمر میں ہم سیمی فائنل کھیل رہے ہیں۔ اب بھارت کو ہمارے ساتھ کھیلنا ہی پڑے گا، چاہے دل کرے یا نہ کرے۔ پتہ نہیں کس منہ سے بھارت ہم سے کھیلے گا، لیکن کھیلے گا ضرور!"
ان کا یہ جملہ، "پتہ نہیں کس منہ سے بھارت ہم سے کھیلے گا، مگر کھیلے گا ضرور"، سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا، اور پاکستانی مداحوں نے آفریدی کو بھرپور انداز میں سراہا۔
یہ صرف ایک جملہ نہیں تھا، بلکہ ان تمام بیانات کا جواب تھا جو بھارتی کرکٹ حلقے اور سیاستدان پاکستان کے خلاف دیتے آئے ہیں۔ شاہد آفریدی کے اس مؤقف نے نہ صرف قومی جذبات کی ترجمانی کی بلکہ بھارتی ٹیم کو ایک بار پھر میدان میں جواب دینے کی یاد دہانی بھی کروا دی۔
اب سب نظریں اس بڑے ٹاکرے پر ہیں۔ ایک سیمی فائنل، جس سے پہلے الفاظ کی جنگ ہو چکی، اور اب اصل مقابلہ میدان میں ہونا باقی ہے۔