انڈیا میں ’کلاؤڈ برسٹ‘: فوجی اہلکاروں سمیت 100 لاپتہ افراد کی تلاش جاری

اردو نیوز  |  Aug 06, 2025

انڈیا کی شمالی ریاست اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے ایک فوجی کیمپ میں سیلاب کی زد میں آگیا اور مبینہ طور پر نو فوجی اہلکار اس وقت لاپتہ ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق منگل کو اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی کے بلند پہاڑی گاؤں دھارالی میں دوپہر ایک بج کر 45 منٹ پر بادل پھٹا، جو ہرشل میں انڈین آرمی کیمپ سے صرف چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

سرکاری طور پر امدادی کارروائیوں کے حوالے سے ایک اپڈیٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’اہلکاروں کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے، ٹیم غیر متزلزل عزم کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہے۔‘

پریس ٹرسٹ آف انڈیا  کے مطابق ہمالیائی علاقے کے قصبے میں کیچڑ کا ایک تیز سیلاب آیا، جس نے عمارتوں کو منہدم کرنے سے پہلے ایک پہاڑی وادی کو توڑا اور کم از کم چار افراد جان سے گئے۔

وزیر مملکت برائے دفاع سنجے سیٹھ نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ ’یہ ایک سنگین صورتحال ہے۔ ہمیں چار اموات اور تقریباً 100 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ ہم ان کی حفاظت کے لیے دعا گو ہیں۔‘

پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے مقامی افراد کے حوالے سے بتایا ہے کہ بادل پھٹنے کا واقعہ کھیڑ گنگا ندی کے کیچمنٹ ایریا میں پیش آیا، جس کے بعد تباہ کن سیلاب نے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔

ایک مقامی باشندے راجیش پنوار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ تقریباً 10 سے 12 افراد ملبے کے نیچے دبے ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 20 سے 25 ہوٹل ممکنہ طور پر بہہ گئے ہیں۔

سیلابی ریلے کے باعث علاقے کے دیہات میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ خشک زمین کی تلاش میں ادھر ادھر دوڑتے رہے۔ علاقے سے موصولہ ویڈیوز میں پانی کا زبردست ریلا نیچے کی جانب آتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ پس منظر میں لوگوں کی چیخ و پکار سنائی دے رہی ہے۔

انڈین میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیوز میں ریاست اتراکھنڈ کے سیاحتی علاقے دھرالی میں کیچڑ والے پانی کے خوفناک اضافے سے کئی منزلہ اپارٹمنٹ بلاکس کو متاثردکھایا گیا ہے۔

ملبے کی تاریک لہروں کی لپیٹ میں آنے سے پہلے کئی لوگوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس نے پوری عمارتوں کو اکھاڑ پھینکا۔

اتراکھنڈ ریاست کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ امدادی ٹیموں کو ’جنگی بنیادوں پر‘ تعینات کیا گیا ہے۔

سینیئر مقامی اہلکار پرشانت آریہ نے بتایا کہ چار افراد جان سے چلے گئے ہیں، دیگر حکام نے خبردار کیا ہے کہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔

انڈین فوج کا کہنا ہے کہ 150 فوجی اس قصبے میں پہنچ چکے ہیں، جس نے تقریباً 20 لوگوں کو بچانے میں مدد کی ہے جو جمی ہوئی کیچڑ کی دیوار سے بچ گئے تھے۔

فوج نے کہا کہ ’ایک بڑے پیمانے پر مٹی کا تودہ دھرالی سے ٹکرا گیا جس سے بستی میں ملبہ اور پانی کا اچانک بہاؤ شروع ہو گیا۔‘

فوج کی طرف سے جاری کردہ تصاویر، جو کہ مرکزی دھار کے گزر جانے کے بعد اس مقام سے لی گئی تھیں، میں آہستہ آہستہ چلنے والی کیچڑ کا دریا دکھایا گیا تھا۔

قصبے کا ایک وسیع حصہ گہرے ملبے میں دھنس گیا۔ جگہ جگہ گھروں کی چھتوں پر کیچڑ اُڑ گیا۔

فوج کے ترجمان سنیل بارٹوال نے کہا، ’تلاش اور بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں، تمام دستیاب وسائل کو تلاش کرنے اور باقی پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔‘

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’امداد فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ہے۔‘

چیف منسٹر دھامی نے کہا کہ سیلاب اچانک اور شدید ’بادل پھٹنے‘ کی وجہ سے آیا، اس نے تباہی کو ’انتہائی افسوسناک اور پریشان کن‘ قرار دیا۔

انڈیا کے محکمہ موسمیات نے علاقے کے لیے ریڈ الرٹ وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اتراکھنڈ کے الگ تھلگ حصوں میں تقریباً 21 سینٹی میٹر کی ’انتہائی بھاری‘ بارش ریکارڈ کی ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More