’یہ شطرنج کا کھیل تھا، نقصان کا خطرہ مول لے کر ہدف کو نشانہ بنایا‘: انڈین آرمی چیف کی تقریر میں پاکستان کا ذکر

بی بی سی اردو  |  Aug 10, 2025

پاکستان اور انڈیا کے درمیان مئی کی لڑائی کے تین ماہ بعد بھی مسلح افواج کے سربراہان کی جانب سے اس سے متعلق بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

انڈین فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کے جواب میں پاکستانی علاقوں میں کیا جانے والا ’آپریشن سندور‘ کسی روایتی مشن سے مختلف تھا۔ انھوں نے اسے ’شطرنج‘ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم تھا دشمن کی اگلی چال کیا ہو گی۔‘

انھوں نے یہ تقریر چار اگست کو آئی آئی ٹی مدراس میں کی تھی جس کا عنوان ’آپریشن سندور: دہشتگردی کے خلاف انڈیا کی لڑائی کا نیا باب‘ تھا مگر اس کی ویڈیو گذشتہ روز انڈین فوج کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ سنیچر کو انڈین فضائیہ کے ایئر چیف اے پی سنگھ نے دعویٰ کیا کہ انڈیا نے مئی کی لڑائی کے دوران پاکستان کے چھ طیارے مار گرائے۔ تاہم پاکستانی وزیر دفاع نے اس کی تردید کی ہے۔

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان نے رفال سمیت متعدد انڈین طیارے گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر ڈرون اور میزائل حملوں کا بھی الزام عائد کیا تھا۔ 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے درمیان سیز فائر کا اعلان کیا تھا۔

’شطرنج‘ اور ’فیلڈ مارشل‘ کا ذکر

انڈین فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ پہلگام حملے کے بعد مسلح افواج کے تینوں سربراہان کی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس موقع پر وزیر دفاع نے کہا کہ بس بہت ہوگیا۔ مسلح افواج کے تینوں سربراہان نے واضح کیا کہ کچھ کرنا ضروری ہے اور ہمیں مکمل آزادی دی گئی۔۔۔ یہ وہ اعتماد، سیاسی سمت اور وضاحت تھی جو ہم نے پہلی بار دیکھی۔‘

انھوں نے آپریشن کو ’سندور‘ کا نام دیے جانے کی بھی وضاحت دی اور کہا کہ اس کا لوگو ایک لیفٹیننٹ کرنل اور این سی او نے بنایا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’جب مجھے بریف کیا گیا تو مجھے لگا آپریشن کا نام ’سندھو‘ ہوگا تو میں نے سوچا یہ تو دریائے سندھ کے بارے میں ہے، یہ صحیح رہے گا۔ انھوں نے کہا نہیں اس کا نام آپریشن سندور ہو گا۔ آپ نے دیکھا کہ کیسے ایک نام نے پورے ملک کو متحد کر دیا۔‘

انھوں نے ماضی کے آپریشنز سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بار آپریشن ’مفصل اور گہرائی میں کیا گیا۔‘

انڈین آرمی چیف نے کہا کہ ’یہ پہلی بار ہے کہ ہم نے ان کے گھر پر حملہ کیا اور ہمارا ہدف وہ ٹھکانہ اور اس کا سربراہ تھا۔۔۔ پاکستان کو اس کی توقع نہیں تھی، یہ ان کے لیے بڑا دھچکا تھا۔‘

آپریشن ’بنیان مرصوص کا آغاز کرنے والے فتح میزائل‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟گولہ باری، ڈرون حملوں یا جنگی صورتحال میں آپ خود کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟’چین اور پاکستان کے دفاعی تعاون کا ہدف کوئی تیسرا فریق نہیں‘: پاکستانی فوج کے نئے چینی ساختہ جنگی ہیلی کاپٹر کی کیا خصوصیات ہیں؟انڈیا کے زیرِ استعمال روسی ساختہ ’ایس 400‘ ایئر ڈیفنس سسٹم کیا ہے؟

جنرل اوپیندر دویدی نے جنگ کے دوران بیانیہ بنانے پر بھی بات کی۔

انھوں نے کہا کہ ’بیانیہ بنانا ایسی چیز ہے جو ہم نے وسیع سطح پر سیکھی کیونکہ ذہن میں ہمیشہ فتح ہوتی ہے۔ اگر آپ کسی پاکستانی سے پوچھیں کہ کیا آپ ہار گئے یا جیت گئے تو وہ کہیں گے ’میرا چیف فیلڈ مارشل بن گیا ہے۔ ہم جیتے ہیں اسی لیے وہ فیلڈ مارشل بنے‘۔‘

انھوں نے یہ بیان اس تناظر میں دیا کہ مئی کی لڑائی کے بعد پاکستانی حکومت نے فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل مقرر کیا تھا۔

انڈین آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’سٹریٹیجک پیغام بہت اہم ہے اور اس لیے ہمارا پہلا پیغام یہی تھا کہ انصاف ہو گیا ہے۔‘

جنرل اوپیندر دویدی نے ’آپریشن سندور‘ کے لیے انڈین فوج کی حکمت عملی کو شطرنج کے کھیل سے تشبیہ دی۔ وہ کہتے ہیں کہ اس آپریشن کی مدد سے انھیں ’گرے زون کی گہرائی کی اہمیت آئی ہے۔‘

’آپریشن سندور میں ہم نے شطرنج کھیلی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ دشمن کی اگلی چال کیا ہو گی اور ہم کیا جواب دیں گے۔ یہی گرے زون ہے۔‘

'ہم شطرنج کی چالیں چل رہے تھے، وہ بھی شطرنج کی چالیں چل رہے تھے۔ کبھی ہم چیک میٹ کر رہے تھے اور کبھی ہم ہدف کو نشانہ بنا رہے تھے، باوجود اس کے کہ ہمیں نقصان کا خدشہ تھا۔ لیکن زندگی کا کھیل ایسا ہی ہے۔‘

Getty Imagesاگرچہ پاکستان نے ٹرمپ کی حمایت کی ہے تاہم وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں 'ثالثی' کے دعوؤں کو مسترد کر دیا تھا

انھوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس وقت نہیں ہے کیونکہ دوسری طرف کور کمانڈر اور نیول کمانڈر تبدیل ہو جائیں گے۔۔۔ ہمیں مستقبل کی پیشگوئی کرنی ہوگی۔‘

اپنی تقریر کے دوران انڈین آرمی چیف نے سائبر ڈیفنس اقدامات کا حوالے دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ اگلی بار صورتحال مختلف ہو سکتی ہے۔ ’کیا وہ ملک سب تنہا کرے گا یا اسے ایک دوسرے ملک کی مدد حاصل ہو گی؟ ہمیں نہیں معلوم۔‘

’مجھے لگتا ہے کہ وہ ملک تنہا نہیں ہو گا۔ اسی لیے ہمیں احتیاط برتنی ہو گی۔‘

پاکستان اور انڈیا کے متضاد دعوے

7 سے 10 مئی کے درمیان ہونے والے پاکستان-انڈیا فوجی تنازع کے دوران کئی طرح کے دعوے سامنے آئے تھے۔ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس تنازعے کے دوران انڈیا کے 'پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔'

31 مئی کو انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے اس بارے میں کہا تھا کہ 'یہ معلومات بالکل بھی اہم نہیں۔ اہم یہ ہے کہ لڑاکا طیارے کیوں کریش ہوئے اور اس کے بعد ہم نے کیا کیا۔ یہ ہمارے لیے زیادہ اہم ہے۔'

دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس تنازع میں 'پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔' تاہم ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ کس ملک کے کتنے لڑاکا طیاروں کو نقصان پہنچا۔

ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی ثالثی کی تھی۔

اگرچہ پاکستان نے ٹرمپ کی حمایت کی ہے تاہم وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں 'ثالثی' کے دعوؤں کو مسترد کر دیا تھا۔

انڈیا کے زیرِ استعمال روسی ساختہ ’ایس 400‘ ایئر ڈیفنس سسٹم کیا ہے؟انڈین ایئر چیف کا مئی کی لڑائی کے دوران چھ پاکستانی طیارے مار گرانے کا دعویٰ، پاکستان کی تردید’چین اور پاکستان کے دفاعی تعاون کا ہدف کوئی تیسرا فریق نہیں‘: پاکستانی فوج کے نئے چینی ساختہ جنگی ہیلی کاپٹر کی کیا خصوصیات ہیں؟انڈیا کے زیرِ استعمال روسی ساختہ ’ایس 400‘ ایئر ڈیفنس سسٹم کیا ہے؟گولہ باری، ڈرون حملوں یا جنگی صورتحال میں آپ خود کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟آپریشن ’بنیان مرصوص کا آغاز کرنے والے فتح میزائل‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More