پولیو وائرس سے بچائو کے قطرے پانچ سال تک کے بچوں کو پلائے جاتے ہیں مگر پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان میں انسدادِ پولیو مہم کے دوران اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہو گئی جب یہ قطرے ایک 45 سالہ شہری کو پلائے گئے۔یہ واقعہ 17 اکتوبر کو پیش آیا جب ضلع سکردو کے اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے گانچھے کے شہری کو اپنے دفتر بلا کر قطرے پلائے گئے بعد ازاں اس کی تصویر اور ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر اَپ لوڈ کردی گئی۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس سکردو کے مطابق شہری نے اپنے پانچ سالہ بچے کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا چناںچہ بچے کے ساتھ آئے والد کو قطرے پلا دیے گئے تاکہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کو ان کے بے ضرر ہونے کا یقین ہو جائے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے مطابق پولیو مہم کے دوران 38 ہزار بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے گئے اور اس حوالے سے مقامی لوگوں کا تعاون حوصلہ افزا رہا۔ ڈی ایچ او آفس کا کہنا ہے کہ ’والدین کے خدشات اور تحفظات دور کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے تاکہ پولیو کے قطرے بلاناغہ پلائے جائیں تاہم کچھ والدین شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہیں جس کے باعث بچے قطرے پینے سے محروم رہ جاتے ہیں۔‘اسسٹنٹ کمشنر کا مؤقف پاکستان میں پولیو مہم کے دوران ورکرز کو والدین کی جانب سے کئی بار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے: فوٹو اے ایف پی اس معاملے پر اسسٹنٹ کمشنر سکردو احسان الحق نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ ’بچے کے والد محکمۂ صحت سے منسلک ہیں مگر انہوں نے بچوں کو کبھی پولیو کے قطرے نہیں پلائے اور نہ ہی ان بچوں کی ویکسنیشن ہوئی تھی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’محمکۂ صحت کے ملازم کے بارے میں شکایت ملی تو اسے دفتر بلا کر سب کے سامنے پولیو کے قطرے پلائے گئے۔‘انہوں نے کہا کہ ’اس اقدام کا مقصد کسی کی تضحیک نہیں تھی بلکہ غلطی کی تصحیح ہے۔ محکمۂ صحت کے ملازمین اگر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائیں گے تو دوسرے لوگوں کوکیسے قطرے پلوانے کے لیے قائل کریں گے۔‘اسسٹنٹ کمشنر سکردو کے مطابق قطرے پلانے کے بعد بچے کے والد نے اپنی غلطی تسلیم کی اور پولیو کے قطرے پلانے والے دیگر بچوں کے والدین کو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی تلقین کی۔ سوشل میڈیا پر تنقید پاکستان میں کئی بار پولیو مہم میں شامل ورکرز اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے ہو چکے ہیں: فائل فوٹو اے ایف پیسکردو انتظامیہ کی جانب 45 سالہ شخص کو پولیو کے قطرے پلانے کے عمل کو شہری کی تضحیک قرار دیا جا رہا ہے۔ سماجی کارکنوں کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی انتظامیہ پر تنقید کی گئی۔عوام کا کہنا ہے کہ بچے کے والد کو قائل کرنے کے لیے کوئی اور راستہ بھی اختیار کیا جا سکتا تھا جیسے دیگر اضلاع میں اپنے بچوں کو پولیو سے انکار کرنے والے لوگوں کو بات چیت سے راضی کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے تصویر اَپ لوڈ کرنے پر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد تصویر کو ہٹادیا گیا۔کیا والدین کو پولیو کے قطرے پلانا درست طریقہ ہے؟ وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ’بڑی عمر کے شخص کو قطرے پلانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ علاوہ ازیں، کسی بچے کے والد کو قطرے پلانا قانونی طریقۂ کار کا حصہ نہیں ہے اور نہ انسدادِ پولیو ٹیم کی جانب سے ایسے کوئی ہدایت دی گئی ہے۔‘وزارت صحت کے مطابق اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے والے والدین کو بات چیت سے قائل کیا جا سکتا ہے کیوں کہ کسی شہری کے ساتھ زبردستی کرنے یا اسے سزا دینے سے اس مہم کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔