کیا چیٹ جی پی ٹی کا نیا براؤزر ’گوگل کروم‘ کی اجارہ داری کو چیلنج کر سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Oct 24, 2025

Anadolu via Getty Images’اٹلس‘ براؤزر کو ایسے وقت میں متعارف کراویا گیا جب ’اوپن اے آئی‘ مصنوعی ذہانت میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کر رہی ہے

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی ’اوپن اے آئی‘ نے مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ’چیٹ جی پی ٹی اٹلس‘ براؤزر متعارف کروایا ہے جسے دُنیا میں سب سے مقبول انٹرنیٹ براؤزر ’گوگل کروم‘ کے لیے چیلنج سمجھا جا رہا ہے۔

’چیٹ جی پی ٹی اٹلس‘ کو ایسے وقت میں متعارف کرایا گیا، جب چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بڑھتے استعمال کے تناظر میں اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

اس ماہ کے آغاز میں اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹمین نے انکشاف کیا تھا کہ ہفتہ وار چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 80 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔

اُن کے بقول رواں برس فروری میں یہ 40 کروڑ تھی۔

’اوپن اے آئی‘ کا کہنا ہے کہ صارفین کی جانب سےبراؤزر استعمال کرنے کے رجحان کو سامنے رکھتے ہوئے ’چیٹ جی پی ٹی اٹلس‘ کو مزید وسعت دی جائے گی۔

نئے براؤزر کے بنیادی فیچرز کیا ہیں؟Reuters سیم آلٹمین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے

’چیٹ جی پی ٹی اٹلس‘ کا مقصد مصنوعی ذہانت کو روزمرہ کی براؤزنگ میں ضم کرنا ہے۔

سیم آلٹمین کا کہنا ہےکہ یہ براؤزر روایتی ایڈریس بار کی جگہ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کی طرز پر ہے۔

اُن کے بقول اس میں صارفین ہر پیج میں ’چیٹ جی پی ٹی‘ سائیڈ بار کے ذریعے مواد کا خلاصہ، مصنوعات کا موازنہ اور ڈیٹا کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔

ایک پیڈ ’ایجنٹ موڈ‘ چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے صارفین کو سرچز اور ویب سائٹس میں مواد کی تلاش آسان بنائے میں مدد دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تفریحی سفر پر جانے کی منصوبہ بندی اور آن لائن شاپنگ کو بھی آسان بنائے گا۔

منگل کے روز ایک ٹرائل میں ’اوپن اے آئی‘ کے ڈویلپرز نے اٹلس براؤزر کو ایک ریسیپی تلاش کر کے اس کی تیاری کے لیے امریکی گروسری کمپنی ’انسٹا کارٹ‘ کے ذریعے اجزا کی خریداری کرتے دکھایا۔

اوپن اے آئی نے ای کامرس پلیٹ فارمز ’شوپیفائی‘ اور ’ایٹ سے‘ کے ساتھبھی شراکت داری کا اعلان کیا ہے جبکہ آن لائن ہوٹل بکنگ پورٹلز ’ایکس پیڈیا‘ اور ’بکنگ ڈاٹ کام‘ کے ساتھ بھی مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کنگز کالج لندن میں انسٹیٹیوٹ فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی سربراہ پروفیسر ایلینا سمپرل کہتی ہیں کہ ’اٹلس جیسے اے آئی سے چلنے والے ویب براؤزرز کا استعمال زیادہ آسان ہے کیونکہ مختلف لنکس سے گزرنے کے بجائے، ان پر جائیں اور دیکھیں کہ کون سا متعلقہ ہے، اب آپ کے پاس ممکنہ طور پر (ویب) صفحات کے مواد کا خلاصہ ہے۔‘

تاہم، وہ خبردار کرتی ہیں کہ ان خلاصوں کی درستگی پر سوالیہ نشان ہو سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ہر چیٹ بوٹ کے ساتھیہ مسئلہ ہے کہ اس میں نیا اے آئی براؤزر کسی قابل اعتماد ویب سائٹ اور غیر مستند ویب سائٹ کے متن میں فرق نہیں کر سکتا۔

’خوفناک منظرنامے میں جاری کنٹرول کی جنگ‘: کیا مصنوعی ذہانت ’پوشیدہ ہتھیاروں‘ سے انسانوں کو ختم کر دے گی؟مصنوعی ذہانت کی دلچسپ لیکن ’ڈرا دینے والی‘ شکل ’جنریٹیو اے آئی‘ کیا ہے؟’مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر‘ جنھیں مشینوں کے انسانوں سے ذہین ہونے کا خوف ہےمصنوعی ذہانت کا تیسرا مرحلہ کیا ہے اور اسے ’انتہائی خطرناک‘ کیوں سمجھا جا رہا ہے؟کیا اس میں خطرات بھی ہیں؟

اوپن اے آئی کا دعویٰ ہے کہ اس نے اٹلس میں حفاظتی اقدامات کیے ہیں لیکن ساتھہی وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ایسے ایجنٹس جو صارفین کے کہنے پر کام کرتے ہیں، ان میں اب بھی کچھ خطرات ہو سکتے ہیں۔

اوپن اے آئی کے مطابق ان حفاظتی اقدامات کے تحت، براؤزر کوڈ نہیں چلا سکتا، فائلیں ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکتا یا دیگر ایپس تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا اور بینکوں جیسی حساس سائٹس پر کام نہیں کرتا۔

اوپن اے آئی کے مطابق ویب صفحات یا ای میلز میں چھپی غلطیاں اور بدنیتی پر مبنی ہدایات، ڈیٹا کی چوری کا سبب بن سکتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کی ہے اور وہ کمزوریوں کا پیچھا کرنا جاری رکھے گی لیکن صارفین کو مشورہ ہے کہ وہ معلومات شیئر کرتے وقت احتیاط سے کام لیں۔

پروفیسر سمپرل کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنی بہت سی معلومات پرامپٹس میں، براؤزنگ ہسٹری میں، ایسی کمپنی کے ہاتھ میں دے رہے ہیں جس کے پاس لوگوں کی پرائیویسی کا احترام کرنے یا ہمارے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے ابھی تک کوئی ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ نہیں۔‘

اُن کا کہنا ہے کہ یہ وہ معاملات ہیں، جس کی وجہ سے میں اسے آزمانے میں محتاط ہوں۔

اٹلس میں ایک ’براؤزر میموریز‘ فیچر بھی شامل ہے جو آپ کی براؤزنگ ہسٹری کو یاد رکھتا ہے اور اگر اشارہ کیا جائے تو تلاش کی تفصیلات فراہم کر سکتا ہے تاہم اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ یہ خصوصیت آپشنل ہے۔

یہ گوگل کو کیسے چیلنج کر سکتا ہے؟Reuters

انٹرنیٹ صارفین کی ایک بڑی تعداد ’چیٹ جی پی ٹی‘ جیسے بڑے لینگوئج ماڈلز ’ایل ایل ایمز‘ کا استعمال کر رہی ہے کیونکہ اُنھیں اس کے ذریعے اپنے سوالات کے مفصل جوابات مل رہے ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’اٹلس براؤزر‘ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے تلاش کے عمل کو مزید تیز کر سکتا ہے کیونکہ صارفین اب گوگل کی روایتی کی بورڈ سرچز کے بجائے ’لارج لینگوئج ماڈلز‘ کے ذریعے سرچز کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ریسرچ فرم ’ڈاٹوس‘ کے مطابق جولائی 2025 تک ڈیسک ٹاپ براؤزرز پر 5.99 فیصد تلاش ’چیٹ جی پی ٹی‘ جیسے ’لارج لینگوئج ماڈلز‘ کے ذریعے کی گئی جو ایک برس پہلے کے مقابلے میں دگنا ہے۔

دوسری جانب ’گوگل‘ نے بھی مصنوعی ذہانت میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ گذشتہ برس اس نے تلاش کے نتائج میں اے آئی سے اخذ کیے گئے جوابات کو ترجیح دی۔

گذشتہ ماہ گوگل نے اپنے ’جیمنائی‘ اے آئی ماڈل کو امریکی صارفین کے لیے کروم میں ضم کیا تھا۔ گوگل، جیمنائی کو آئی او ایس کروم ایپ میں لانے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے۔

مارکیٹ کا تجزیہ کرنے والی کمپنی ’مور انسائیٹ اینڈ سٹریٹیجی‘ کے سی ای او اور چیف تجزیہ کار پیٹ مور ہیڈ کہتے ہیں کہ اُنھیں نہیں لگتا کہ اٹلس سے ’کروم‘ یا ’مائیکرو سوفٹ ایج‘ کے لیے کوئی بڑا خطرہ ہو گا۔

اُن کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ صارفین انتظار کریں گے کہ اُن کے فیورٹ براوزرز بھی جلد ایسی صلاحیتوں پر مبنی فیچرز متعارف کرا دیں گے جو ’اٹلس‘ پیش کر رہا ہے۔

اُن کے بقول ’مائیکرو سوفٹ ایج‘ پہلے ہی ان میں سی بہت سے فیچرز فراہم کر رہا ہے۔

’اوپن اے آئی‘ نے ’اٹلس براؤزر‘ ایسےوقت میں متعارف کرایا، جب ایک برس قبل یہ انکشاف ہوا تھا کہ آن لائن سرچز میں ’گوگل‘ کی غیر قانونی اجارہ داری ہے۔

گذشتہ برس امریکہ کی وفاقی عدالت نے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ گوگل نے حریفوں کو اپنا سرچ انجن بطور ڈیفالٹ استعمال کرنے کی ادائیگی کر کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ گوگل نے اس کے ذریعے اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کی کوشش کی۔

ریئل ٹائم ویب اینالسٹ ویب سائٹ ’سٹیٹ کاؤنٹر‘ کے مطابق بڑھتی ہوئی مسابقت کے باوجود گوگل کروم اب بھی سب سے زیادہ استعمال ہونے والا براؤزر ہے۔ ستمبر میں گلوبل براوزر مارکیٹ میں اس کا حصہ 71.9 فیصد تھا۔

لیکن کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اوپن اے آئی کا نیا براوزر گوگل کروم کو سخت مقابلہ دے سکتا ہے۔

تجزیہ کار گل لوریہ کہتے ہیں کہ ایک براؤزر میں چیٹ کو شامل کرنا، بلاشبہ صارفین کے لیے پرکشش ہو گا لیکن اس کا تعین اسی صورت میں ہو گا جب اشتہارات کی مد میں یہ گوگل کی 90 فیصد مارکیٹ سے اپنا حصہ لے گا۔

چیٹ جی پی ٹی اٹلس اب ایپل کے میک او ایس آپریٹنگ سسٹم پر مفت، پلس، پرو، اور گو صارفین کے لیے دستیاب ہے۔

اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ ونڈوز، آئی او ایس اور اینڈرائیڈ کے لیے یہ جلد ریلیز کیا جائے گا۔

مصنوعی ذہانت کی دلچسپ لیکن ’ڈرا دینے والی‘ شکل ’جنریٹیو اے آئی‘ کیا ہے؟ان لوگوں کی کہانی جو ’بریک اپ‘ اور رومانوی تعلقات کے لیے مصنوعی ذہانت کی رہنمائی حاصل کرتے ہیںاے آئی تھیراپسٹ: ’جب آپ کو کوئی مدد دستیاب نہ ہو تو انسان تنکے کا سہارا لینے پر مجبور ہو جاتا ہے‘ڈیپ فیک پورن: ’جب طلبا میری طرف دیکھتے ہیں تو میں سوچتی ہوں کہ کہیں انھوں نے میری تصویر تو نہیں دیکھ لی‘چین نے امریکہ پر سبقت حاصل کرنے کے لیے ’ایپل‘ جیسی بڑی امریکی کمپنیوں کو کیسے استعمال کیا؟’خوفناک منظرنامے میں جاری کنٹرول کی جنگ‘: کیا مصنوعی ذہانت ’پوشیدہ ہتھیاروں‘ سے انسانوں کو ختم کر دے گی؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More