BBCاپنے خاوند کے قتل کے بعد یسریٰ نے شہر چھوڑنے کا فیصلہ کیا
گھبرائے ہوئے اور زخم خوردہ عزل الدین حسن موسی سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں کے بارے میں بتا رہے تھے جو اس نیم فوجی تنظیم نے دارفور خطے میں الفاشر نامی علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے دوران کی تھیں۔
حسن کا کہنا تھا کہ آر ایس ایف کے جنگجو بھاگنے کی کوشش کرنے والے افراد کو تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے اور اُنھیں قتل کر رہے تھے۔
عزل الدین جان بچا کر محفوظ مقام تک پہنچنے والے ہزاروں افراد میں شامل ہیں۔ وہ تاویلہ نامی قصبے میں ایک چٹائی پر تھکے ہارے لیٹے ہوئے تھے۔ اقوامٰ متحدہ نے آر ایس ایف کی اس کارروائی کو تشدد کا ایک 'خوفناک' واقعہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ سوڈانی فورسز اور آر ایس ایف کے دوران دو برسوں سے جھڑپیں جاری ہیں اور اس دوران سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
بدھ کو آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان ڈگالو نے الفاشر میں کارروائی کے دوران کچھ 'خلاف ورزیوں' کا اعتراف کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ایک روز بعد اقوامِ متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا تھا کہ آر ایس ایف نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔
الفاشر سے تقریباً 80 کلومیٹر دُور، تاویلہ اُن علاقوں میں شامل ہے جہاں آر ایس ایف جنگجوؤں کی کارروائی سے بچ نکلنے میں کامیاب ہونے والوں کی بڑی تعداد پہنچ رہی ہے۔
عزل الدین کہتے ہیں کہ ہم نے چار روز قبل الفاشر کو چھوڑا، راستے میں ہم نے جو خوفناک مناظر دیکھے وہ ناقابل بیان ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں دو گروپس میں تقسیم کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ 'یہ بہت وحشت ناک مناظر تھے۔ ہم دیکھ رہے تھے کہ لوگوں کو ہماری آنکھوں کے سامنے قتل کیا جا رہا تھا۔ اُنھیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ یہ بہت خوفناک تھا۔'
'مجھے میرے سر، کمر اور ٹانگوں پر مارا گیا۔ وہ مجھے چھڑیوں سے مار رہے تھے۔ وہ ہمیں جان سے مار دینا چاہتے تھے لیکن جب موقع ملا، ہم وہاں سے بھاگ نکلے۔ ہمارے سامنے اُنھوں نے بہت سے لوگوں کو حراست میں لے لیا۔'
BBC’خدا نے ہم پر رحم کیا اور ہم یہاں تک پہنچ گئے‘
عزل الدین کا کہنا تھا کہ وہ بھاگ نکلنے والے ایک گروپ میں شامل ہو گئے اور ایک عمارت میں پناہ لی۔
'رات کو ہم کچھ سفر کرتے اور بعض اوقات لیٹ کر آگے بڑھتے تاکہ آر ایس ایف کی نظروں سے اوجھل رہ سکیں۔'
'ہم سے ہمارا سارا سامان چھین لے گیا تھا۔ ہمارے فون، کپڑے۔۔۔سب کچھ، یہاں تک کہ مجھ سے میرے جوتے بھی لے لیے گئے۔ میرے پاس اب کچھ باقی نہیں بچا۔'
'ہم تین دن تک بھوکے رہے اور گلیوں میں چلتے رہے۔۔ خدا نے ہم پر رحم کیا اور ہم یہاں تک پہنچ گئے۔'
تاویلہ میں موجود افراد نے بی بی سی کو بتایا کہ آر ایس ایف جنگجوؤں کی جانب سے سکروٹنی کے بعد ہی لوگوں کو علاقے سے نکلنے کی اجازت دی جا رہی تھی، جن افراد پر اُنھیں سوڈانی فوج کا اہلکار ہونے کا شک ہوتا تھا، اُسے وہ نشانہ بنا رہے تھے۔
عزل الدین اُن پانچ ہزار افراد میں شامل ہیں جو اتوار کو الفاشر پر آر ایس ایف کے کنٹرول کے بعد تاویلہ پہنچے ہیں۔
بہت سے افراد نے یہ سفر پیدل طے کیا اور اُنھیں تشدد سے بچنے کے لیے تین سے چار روز تک پیدل سفر بھی کرنا پڑا۔
تاویلہ میں بی بی سی کے لیے کام کرنے والی فری لانس صحافی نے ایسے بہت سے افراد سے بات کی، جو اپنی جانیں بچا کر یہاں پہنچے ہیں۔
عزل الدین کے قریب ہی احمد اسماعیل ابراہیم بیٹھے تھے۔ اُن کے جسم پر جگہ جگہ پٹیاں بندھی ہوئی تھیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ الفاشر میں لڑائی کے دوران ایک گولہ لگنے سے اُن کی ایک آںکھ زخمی ہو گئی۔ اتوار کو ہستپال میں ابتدائی علاج کے بعد وہ وہاں سے نکلے لیکن اُن سمیت چھ افراد کو آر ایس ایف کے جنگجوؤں نے روک لیا۔
ابراہیم کہتے ہیں کہ ان میں سے چار افراد کو اُن کی آںکھوں کے سامنے آر ایس ایف نے قتل کر دیا۔ اُن کے بقول پہلے اُنھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر گولیوں سے بھون دیا گیا۔
احمد کا کہنا تھا جنھیں زندہ چھوڑا گیا، آر ایس ایف کے جنگجو اُن کے موبائل فون چیک کرتے رہے اور پیغامات دیکھتے رہے۔
اُن کے بقول ان میں سے ایک جنگجو نے آخرکار مجھے کہا کہ اُٹھو اور بھاگ جاؤ اور اس کے بعد وہ جنگجو بھی وہاں سے چلے گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم 10 منٹ چلتے اور 10 منٹ آرام کرتے اور اس طرح ہم ایک محفوظ مقام پر پہنچ گئے۔
BBCعزل الدین جان بچا کر محفوظ مقام تک پہنچنے والے ہزاروں افراد میں شامل ہیں’گلیوں میں لاشیں پڑی ہوئی دیکھیں‘
یہاں ایک خیمے میں تنظیم 'ایم ایس ایف' نے میڈیکل کیمپ بھی لگایا ہے۔ وہاں ہمیں یسری ابراہیم محمد ملیں جن کے خاوند جو سوڈان کی فوج میں سپاہی تھے، کو آر ایس ایف نے قتل کر دیا تھا۔
اپنے خاوند کے قتل کے بعد یسری نے شہر چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
'میرے خاوند آرٹلری میں تھے۔ وہ گھر واپس آ رہے تھے کہ اس دوران اُن پر حملہ کیا گیا اور وہ مارے گئے۔'
'ہم نے کچھ دن صبر کیا اور اس کے بعد پھر ہنگامے پھوٹ پڑے اور اس دوران ہم نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔'
اُن کا کہنا تھا کہ ہم تین دن پہلے نکلے اور راستے میں گولہ باری سے بچتے بچاتے یہاں تک پہنچے۔ جو لوگ ہماری رہنمائی کر رہے تھے، اُنھیں بھی نہیں پتا تھا کہ یہاں کیا ہو رہا ہے۔
یسری کا کہنا تھا کہ آر ایس ایف کے جنگجوؤں کے ساتھ جو مزاحمت کرتا، اُسے وہ تشدد کا نشانہ بناتے اور اُسے لوٹ لیتے تھے۔ یہاں تک کہ لوگوں کو قتل کیا جاتا رہا۔۔ میں نے گلیوں میں لاشیں پڑی ہوئی دیکھیں۔
الفادل دکھان ایم ایس ایف کے میڈیکل کلینک میں کام کرتے ہیں۔ وہ اور اُن کے ساتھی زخمیوں کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہاں آنے والے 500 افراد ایسے ہیں، جنھیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ یہاں نئے آنے والوں میں بہت سے ضعیف افراد، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
'زخمیوں کو تکلیف ہو رہی ہے اور ان میں سے کچھ کے اعضا پہلے ہی کٹے ہوئے ہیں۔ لہذا وہ واقعی بہت تکلیف میں ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ انھیں صرف مدد اور کچھ طبی دیکھ بھال فراہم کی جائے۔'
الفاشر میں پہلے ہونے والی لڑائیوں کے دوران بھی ہزاروں افراد پناہ کے لیے تاویلہ پہنچے تھے۔
اتوار کو آر ایس ایف کے جنگجوؤں نے الفاشر کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ آر ایس ایف نے 18 ماہ سے الفاشر کا محاصرہ کر رکھا تھا۔
دو جرنیلوں کی اقتدار پر قبضے کی جنگ جس نے سوڈان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیاکیا جرنیلوں کے کارروباری مفادات سوڈان میں فوجی بغاوت کا باعث بنے؟تاریخ کی ’سب سے بڑی پولیس کارروائی‘ میں 121 افراد کی ہلاکت: آپریشن کے وہ مناظر جو ایک فوٹوگرافر نے کیمرے میں قید کر لیےحافظ الاسد: ’پُراسرار شخصیت‘ کے مالک شام کے سابق صدر جو آخری سانس تک اسرائیل سے لڑتے رہے
محاصرے میں آنے والے افراد پر فضائی حملوں کے ذریعے بمباری کی گئی جب فوج اور نیم فوجی دستے الفاشر کے لیے لڑ رہے تھے۔ وہ آر ایس ایف کی طرف سے رسد اور امداد کی بندش کی وجہ سے بھوک کے شدید بحران میں مبتلا ہو گئے تھے۔
اپریل میں جب آر ایس ایف نے شہر کے قریب زمزم کیمپ کا کنٹرول حاصل کیا تو لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ اس دوران ایک عمارت، جہاں بہت سے لوگ پناہ گزین تھے، وہاں سے بھی لوگوں کو جانا پڑا۔
BBC
بہت سے ماہرین کو یہ تشویش ہو رہی ہے کہ الفاشر میں جس طرح کی صورتحال ہے، ایسے میں بہت کم افراد تاویلہ کا رُخ کر رہے ہیں۔
امدادی تنظیم Solidarités International کی کیرولین بوویر کہتی ہیں کہ یہ ہمارے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ گذشتہ چند دنوں میں ہمارے پاس تقریباً پانچ ہزار لوگ پہنچ چکے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ شہر میں اب بھی ڈھائی لاکھ لوگ موجود ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ 'یہ لوگ خوراک کی کمی کا شکار ہیں، بہت زیادہ پانی کی کمی کا شکار ہیں، بیمار یا زخمی ہیں اور جو کچھ انھوں نے شہر یا سڑک پر دیکھا، اس سے وہ واضح طور پر صدمے میں ہیں۔'
وہ کہتی ہیں کہ بہت سے لوگ اب بھی تاویلہ اور الفاشر کے درمیان مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور آگے بڑھنے سے قاصر ہیں۔ یا تو وہ لوگ اپنی جسمانی حالت کی وجہ سے سفر نہیں کر سکتے یا راستے میں عدم تحفظ اُن کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
اُن کے بقول آر ایس ایف کے جنگجو اُن لوگوں پر بھی حملہ کر رہے ہیں جو محفوظ پناہ گاہ کی تلاش کی کوشش کر رہے ہیں۔
’برقع پوش خاتون نے گلا کاٹنے کا اشارہ کیا‘: شام میں دولت اسلامیہ کے مبینہ جنگجوؤں کی سب سے بڑی جیل میں بی بی سی نے کیا دیکھا’دروز‘ کون ہیں اور اسرائیل اس مذہبی اقلیت کی ’حفاظت‘ کے لیے شام پر حملے کیوں کر رہا ہے؟’ڈیوڈ کوریڈور‘: کیا اسرائیل دروز اور کُرد آبادیوں کو متحد کرنے اور شام کو چار حصوں میں تقسیم کرنے کے مبینہ منصوبے پر عمل پیرا ہے؟’یہ کیلے لے لو، مجھے مت مارو‘: ایمیزون جنگل میں تنہائی میں رہنے والا قبیلہ جسے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہےاسرائیل سے موصول ہونے والی فلسطینیوں کی 95 مسخ شدہ نامعلوم لاشوں کا معمہ: ’بعض کو جلایا گیا، کچھ کو ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا‘تاریخ کی ’سب سے بڑی پولیس کارروائی‘ میں 121 افراد کی ہلاکت: آپریشن کے وہ مناظر جو ایک فوٹوگرافر نے کیمرے میں قید کر لیے