’پاکستان کے متبادل کی تلاش میں‘ افغان طالبان حکومت کے وزیر دلی میں: ’انڈیا اب افغان تاجروں کے لیے اہم منڈی ہے‘

بی بی سی اردو  |  Nov 20, 2025

افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر تجارت پاکستان پر معاشی انحصار کم کرنے اور متبادل تجارتی راستوں کی سہولت کے لیے سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔

نورالدین عزیزی کے پانچ روزہ دورے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات اور درآمدات و برآمدات کو وسعت دینے پر توجہ دی جائے گی کیونکہ پاکستان کے ساتھ تمام تجارتی راستے تقریباً چھ ہفتوں سے بند ہیں۔ تقریباً دو ماہ میں طالبان حکومت کے یہ دوسرے سینیئر عہدیدار ہیں جو انڈیا کا دورہ کر رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی کابل میں افغان، ایرانی اور دیگر علاقائی ممالک کی مصنوعات کی نمائش کی گئی، جس نے طالبان حکام کے مطابق افغان تاجروں کو پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں کاروبار کے مواقع فراہم کیے تھے۔

طالبان کے حکومتی عہدیداروں کے مطابق موجودہ صورتحال کے پیش نظر ’پاکستان کا متبادل‘ تلاش کرنا ہی واحد آپشن ہے۔

AFPافغانستان نے چابہار بندرگاہ کے ذریعےماضی میں بھی انڈیا کو خشک اور تازہ پھل، ماربل اور دواؤں کے پودے برآمد کیے تھے’مذاکرات چابہار پر مرکوز ہیں‘

نورالدین عزیزی نے پانچ روزہ دورے کے آغاز سے قبل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کا محور ’چابہار کے راستے افغان سامان کی انڈیا میں نقل و حرکت کو آسان بنانا‘ ہوگا۔

عزیزی نے مزید کہا، ’ہم انڈیا میں نجی شعبے سے ملاقات کریں گے جو افغانستان کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتا ہے۔ بات چیت کا مرکز چابہار پر ہے۔‘

طالبان حکومت نے گذشتہ ہفتے غیر متوقع طور پر اعلان کیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارت کے لیے متبادل راستوں پر غور کر رہی ہے اور افغان تاجروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارت نہ کریں۔

عزیزی مزید کہتے ہیں ’پاکستان اور انڈیا افغان مصنوعات کے لیے بہترین منڈیاں ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے، اب پاکستان کے ساتھ کاروبار بند ہے۔ اور ہم انڈیاکو زرعی اور دیگر اشیا برآمد کرنا چاہتے ہیں۔ انڈیامیں زرعی مصنوعات کی مارکیٹنگ کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ مصنوعات کے اچھے معیار کی وجہ سے ہر کوئی افغان مصنوعات کو پسند کرتا ہے۔‘

کابل کی جانب سے نئے تجارتی راستوں کے لیے دباؤ اسلام آباد کے ساتھ برسوں میں ہونے والی شدید ترین جھڑپ کے بعد سامنے آیا ہے۔ دونوں پڑوسیوں نے گذشتہ ماہ ایک دوسرے پر فوجی حملے شروع کیے تھے، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے اور پاکستان کو افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد بند کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔

اگرچہ وسطی ایشیا کے ساتھ افغانستان کی تجارت بڑھ رہی ہے، لیکن افغان سامان خاص طور پر تازہ پھلوں کے لیے پاکستانی راستہ سب سے سستا ہے۔ یہ بین الاقوامی منڈیوں تک تیز ترین اور سستی رسائی بھی فراہم کرتا ہے۔

ملا عبدالغنی برادر کی افغان تاجروں کو تنبیہ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کی بندش کس ملک کے لیے زیادہ نقصان دہ ہو گی؟سڑک کنارے سینکڑوں کنٹینروں کی قطاریں، ویران منڈیاں اور ’لاکھوں کا نقصان‘: بی بی سی نے طورخم سرحد کے نزدیک کیا دیکھا؟افغان تاجر پاکستان سے ’روٹھ‘ کر ایران اور وسط ایشیا کے متبادل تجارتی راستے کیوں اپنا رہے ہیں؟بارٹر ٹریڈ کیا ہوتی ہے اور کیا روس، ایران اور افغانستان کے ساتھ بارٹر ٹریڈ پاکستان کے لیے فائدہ مند ہو گی؟ ’انڈیا کی منڈیاں افغان سامان کے لیے اہم ہیں‘

افغانستان پاکستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے رکن خان جان الکوزئی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تجارتی راستے بند ہونے کے باوجود انڈیا اب افغان تاجروں کے لیے ایک اہم منڈی ہے۔

افغانستان کی انڈیاکے ساتھ ہر سال کروڑوں ڈالر کی تجارت ہوتی ہے اور امید ہے کہ یہ سطح مزید بڑھے گی۔

جان الکوزئی نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان حکومت کے وزیر تجارت کے دورے میں ایران کے چابہار کے راستے انڈیا کی منڈیوں کے لیے مزید سہولیات پر بات کرنی چاہیے۔

طورخم اور چمن کراسنگ کو افغانستان کی تجارت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے لیکن حالیہ مہینوں میں بار بار ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے راستے بند ہو گئے ہیں۔ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مسلح تصادم کے بعد، 12,000 ٹرک، جن میں افغان تاجروں کا سامان بھی شامل ہے، کراچی کی بندرگاہ اور پاکستان کے دیگر حصوں پر ہفتوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔

افغان حکام نے ہمیشہ اصرار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے راستے سمیت تمام ٹرانزٹ روٹس کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں۔ اس سے نہ صرف افغانستان اور پاکستان کو فائدہ ہوگا بلکہ یہ علاقائی اقتصادی انضمام کے لیے بھی اہم ہے۔ تاہم، وہ مایوسی سے متبادل راستوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔

طالبان کے حکومتی عہدیداروں کے مطابق افغانستان اور وسطی ایشیا کے پانچ ممالک ازبکستان، قازقستان، ترکمانستان، کرغزستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے لیکن اب بھی افغان سامان کو مزید بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے راستے افغان تجارت کو ہمیشہ ہی شدید رکاوٹوں اور تاخیر کا سامنا رہا ہے لیکن اب یہ کشیدہ سیاسی و سلامتی کی صورت حال کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

پاکستان اور افغانستان میں کتنی تجارت ہوتی ہے ؟

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی حجم کا جائزہ لیا جائے تو اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ تجارتی حجم پاکستان کے حق میں ہے۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود مختلف ممالک کے ساتھ بیرونی تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال میں پاکستان نے افغانستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر مالیت کی برآمدات کیں ہیں۔

گذشتہ مالی سال میں افغانستان پاکستانی مصنوعات کی 8 ویں بڑی برآمدی منڈی تھا۔ جبکہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی افغانستان برآمدت میں31 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح گذشتہ مالی سال میں پاکستان نے افغانستان سے 61 کروڑ ڈالر کی درآمدات کی تھیں۔

دونوں ممالک کے مابین غیر رسمی تجارت کا حجم بھی کافی زیادہ ہے۔

پاکستان سے افغانستان جانے والی مصنوعات کی فہرست افغانستان سے پاکستان آنے والی اشیا کے مقابلے میں طویل ہے۔ پاکستان افغانستان کو چاول، سبزیاں، پھل، ادویات، سیمنٹ، لکڑی، پلاسٹک، موٹر سائیکل، ٹریکٹر، چینی سے بنی مصنوعات اور ربڑ وغیرہ بھیجتا ہے۔

دوسری جانب افغانستان سے پاکستان آنے والی چیزوں میں کچھ پھل، ڈرائی فروٹس اور کوئلہ وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان سے تقریباً تمام اجناس افغانستان جاتی ہیں، اس کے علاوہ پولٹری بھی افغانستان جاتی ہے۔

تجارت کی بندش سے کس ملک کے نقصان کا زیادہ اندیشہ ہے؟

پاکستان افغانستان کے درمیان تجارت کی بندش کے وقت پاک، افغان جوائنٹ چمبر آف کامرس کے صدر جنید مکڈا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ تجارت کی بندش دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہو گی۔ تاہم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے وابستہ ناصر خان کے مطابق اس صورتحال میں پاکستان کو زیادہ خسارے کا سامنا پڑے گا کیونکہ افغانستان پاکستانی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی ہے اور ہر روز پاکستانی مصنوعات کے تین سو ٹرک صرف چمن بارڈر سے افغانستان جاتے تھے جب کہ اس کےمقابلے میں پاکستان آنے والی ٹرکوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کھانے پینے کی چیزوں کی افغانستان بڑی منڈی ہے جس میں اجناس اور خوردنی تیل شامل ہے۔ ناصر خان کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک کے مابین مسئلے ہوتے رہتے ہیںئ تاہم تجارت کو بند نہیں ہونا چاہیے۔

زبیر موتی والا بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ تجارت کی بندش سے افغانستان کے مقابلے میں پاکستان کو زیادہ نقصان ہو گا کیونکہ اسی صورتحال میں ایران کو افغانستان کی مارکیٹ میں داخل ہونے اور اپنے قدم جمانے کا موقع میسر آئے گا۔

انھوں نے کہا کہ انڈیا پہلے بھی کابل میں ہوائی راستے کے ذریعے آٹا اور اجناس پہنچا چکا ہے اور اب دوبارہ اس مارکیٹ میں قدم جما لے گا۔

اس معاملے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا کہ تجارت کی بندش سے دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہے، تاہم انھوں نے تسلیم کیا ہے کہ تجارت کی بندش سے پاکستان کی برآمدات کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

وزیر اعظم کے کو آرڈینیٹر برائے تجارت رانا احسان افضل نے اس سلسلے میں بتایا کہ پاکستان کی سلامتی اور سکیورٹی سب سے پہلے اولین ترجیح ہے اور اگر ڈیڑھ، دو ارب ڈالر کی برآمدات رکتی ہیں تو یہ نقصان دہشت گردی کے سبب ہونے والے نقصان سے بہت کم ہو گا کیونکہ شدت پسندی کے سبب پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آ رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں شدت پسندی کی وجہ سے مائننگ کا شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔ البتہ اُن کے مطابق بڑے قومی مفاد کے لیے اگر تھوڑا نقصان ہو تو اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ملا عبدالغنی برادر کی افغان تاجروں کو تنبیہ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کی بندش کس ملک کے لیے زیادہ نقصان دہ ہو گی؟سڑک کنارے سینکڑوں کنٹینروں کی قطاریں، ویران منڈیاں اور ’لاکھوں کا نقصان‘: بی بی سی نے طورخم سرحد کے نزدیک کیا دیکھا؟افغان تاجر پاکستان سے ’روٹھ‘ کر ایران اور وسط ایشیا کے متبادل تجارتی راستے کیوں اپنا رہے ہیں؟طالبان کا پاکستان پر تجارتی انحصار کم کرنے کا اعلان: ’تعلقات خرابی کی اس نہج تک پہنچ گئے جہاں مفاہمت مشکل ہے‘بارٹر ٹریڈ کیا ہوتی ہے اور کیا روس، ایران اور افغانستان کے ساتھ بارٹر ٹریڈ پاکستان کے لیے فائدہ مند ہو گی؟ افغانستان کے جغرافیے میں چھپا وہ راز جو اسے ’سلطنتوں کا قبرستان‘ بناتا ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More