بونڈائی ساحل پر حملہ: ’یہ میں نہیں ہوں، پلیز اس تصویر کو شیئر نہ کریں‘

بی بی سی اردو  |  Dec 14, 2025

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور بونڈائی ساحل پر اتوار کی شام یہودی کمیونٹی کی تقریب پر ہونے والے ’دہشت گردانہ‘ حملے میں جہاں 11 شہری ہلاک ہوئے وہیں ایک حملہ آور بھی مارا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ایک اور حملہ آور کو زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

آسٹریلوی حکام نے تاحال کسی حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن اس حملے کے بعد آسٹریلوی میڈیا میں یہ خبر گردش کرنے لگی کہ ایک حملہ آور کا نام نوید اکرم ہے۔

آسٹریلوی میڈیا نے اگرچہ حملہ آور کی قومیت کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کیں لیکن مبینہ حملہ آور کا نام سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر اس کی شناخت سے متعلق طرح طرح کی قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

بہت سے اکاؤنٹس نے، جن میں سے متعدد کا تعلق انڈیا سے بھی تھا آسٹریلوی میڈیا میں نشر کی جانے والی حملہ آور کی تصویر کے ساتھ ساتھ ایسی تصاویر بھی شیئر کیں جن میں ایک نوجوان کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جرسی پہنے دیکھا جا سکتا تھا۔

ان تصاویر کے ساتھ موجود پیغامات میں یہ الزام تراشی کی گئی کہ مذکورہ نوجوان جس کا نام نوید اکرم ہے وہ بونڈائی حملے میں ملوث تھا اور اس کا تعلق پاکستان کے شہر لاہور سے ہے۔ ان پیغامات میں حملہ آور نوید اکرم کو پاکستان کی ہمدرد یونیورسٹی کا گریجویٹ بھی قرار دیا گیا۔

ان الزامات کے بعد پاکستانی اکاؤنٹس کی جانب سے جوابی مہم میں انھیں فیک نیوز قرار اور پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا گیا۔

پاکستانی سیاست دان جان اچکزئی ایسی قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے ایکس پر لکھتے ہیں کہ جس حملہ آور کو نوید سے ملایا جا رہا ہے، اس کی اور حملہ آور کی جسامت بالکل فرق ہے۔

نوید اکرم کون ہیں؟

یہ بحث ابھی جاری ہی تھی کہ خود نوید اکرم بھی میدان میں اتر آئے اور ان کی جانب سے پہلے فیس بک پر ایک پوسٹ اور پھر ایک ویڈیو بیان سامنے آیا۔

ان بیانات میں نوید اکرم نے جن کا پورا نام نوید اکرم شیخ ہے بتایا کہ اگرچہ وہ بھی آسٹریلیا میں ہی مقیم ہیں لیکن ان کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں اور ان کی تصویر کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ ایک ویڈیو میں نوید اکرم شیخ خود بتاتے ہیں کہ میں آسٹریلیا میں 2018 میں آیا تھا اور یہاں آ کر میں نے ماسٹرز کی تعلیم حاصل کی ہے اور اب میں یہاں اپنی رینٹل کمپنی چلا رہا ہوں۔

انھوں نے نے اپنی فیس بک پروفائل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ گردش کرنے والی یہ تصویر بونڈائی واقعے میں ملوث شخص کی نہیں بلکہ میری ہے۔

اپنی پوسٹ میں نوید اکرم کا کہنا تھا کہ اُن کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس تصویر کو وائرل کر کے اُن کی سکیورٹی اور ساکھ کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’یہ میں نہیں ہوں اور میں بالکل بے قصور ہوں اور جو کچھ ہوا اس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ کوئی میری تصویر کا غلط استعمال کر رہا ہے جس سے میری حفاظت، ساکھ اور صحت خطرے میں پڑ رہی ہے.‘

نوید اکرم نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ان کے بارے میں غلط معلومات پھیلنے سے روکنے میں ان کی مدد کریں۔ اُن کا کہنا تھا کہ میرے لیے باہر نکلنا بھی مشکل ہو گیا ہے ’براہ کرم اس غلط شناخت کو روکنے میں مدد کریں اس سے پہلے کہ یہ سنگین نقصان کا باعث بنے۔‘

Getty Imagesایمسٹرڈیم میں اسرائیلی فٹبال شائقین پر حملے: ’ہمیں یہود مخالف رویوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے‘، نیدرلینڈز کے بادشاہجہاد الشامی: مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا شخص کون ہے اور ان کے والد کے فیس بُک اکاؤنٹ پر بی بی سی نے کیا دیکھا؟ ’ایسا لگ رہا تھا فائرنگ کبھی نہیں رُکے گی‘: بونڈائی کے ساحل پر عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟امریکہ میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ: ’میں نے حملہ آور پر کرسی پھینکی اور دروازے کی طرف بھاگا‘آسٹریلوی حکام کیا کہتے ہیں؟

بونڈائی ساحل پر ہونے والے حملے کے بارے میں آسٹریلیا کے خفیہ ادارے کے سربراہ مائیک برگس کا کہنا ہے کہ یہ بتانا ابھی قبل از وقت ہے کہ آیا مشتبہ حملہ آور سکیورٹی اداروں کے ریڈار پر تھے یا نہیں۔ تاہم انھوں نے وضاحت کی کہ ’ان میں سے ایک شخص کے بارے میں ہمیں علم ضرور تھا، لیکن اسے فوری خطرے کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا تھا، اس لیے اب ہمیں یہ جانچنا ہوگا کہ اصل میں کیا ہوا۔‘

اس سے قبل آسٹریلوی پولیس نے بتایا تھا کہ وہ ایک مشتبہ حملہ آور سے ’واقف‘ تھی، تاہم اس کے بارے میں 'انتہائی محدود معلومات' دستیاب تھیں۔ پولیس حکام کے مطابق فی الحال وہ واقعے سے متعلق بہت سی تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے، البتہ انھوں نے واضح کیا کہ یہ واقعہ ایک 'دہشت گردانہ حملہ' تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ابھی یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ حملہ آور کتنے تھے اور ان کا مقصد کیا تھا، جبکہ ہلاک ہونے والوں سے متعلق معلومات بھی متاثرہ خاندانوں کو اطلاع دینے کے عمل کے باعث فی الحال جاری نہیں کی جا رہیں۔ پولیس کے مطابق 'اس مرحلے پر یہ معلومات فراہم کرنا قبل از وقت ہوگا۔'

پولیس کمشنر میل لینین نے عوام، بالخصوص یہودی برادری کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس حملے کی مکمل تحقیقات کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

Getty Imagesآسٹریلوی حکام کی جانب سے تاحال حملہ آوروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئیپاکستان کا اظہارِ افسوس

پاکستان نے سڈنی کے بونڈائی بیچ پر ہونے والے دہشت گرد حملے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم اس دہشت گرد حملے سے شدید رنجیدہ ہیں۔ آسٹریلیا کی حکومت اور عوام، بالخصوص زخمیوں کے لیے ہماری دعائیں ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’دہشت گردی ایک سراسر برائی ہے، انسانیت کے خلاف ناقابلِ معافی جرم۔ پاکستان روزانہ اس عفریت کا سامنا کرتا ہے، اس لیے ہم اس درد کو سمجھتے ہیں۔ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ کھڑا ہے۔‘

’ایسا لگ رہا تھا فائرنگ کبھی نہیں رُکے گی‘: بونڈائی کے ساحل پر عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟یہودی عبادت گاہ پر حملہ: ’میں مرنے کے لیے آیا ہوں، اس کے لیے میں دو سال سے دعا کر رہا تھا‘امریکہ میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ: ’میں نے حملہ آور پر کرسی پھینکی اور دروازے کی طرف بھاگا‘جہاد الشامی: مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا شخص کون ہے اور ان کے والد کے فیس بُک اکاؤنٹ پر بی بی سی نے کیا دیکھا؟ کار میں ’بم بنانے کی فیکٹری‘: امریکہ کو ’انتہائی مطلوب دہشت گرد‘ کے فرار اور 21برس بعد گرفتاری کی کہانیایمسٹرڈیم میں اسرائیلی فٹبال شائقین پر حملے: ’ہمیں یہود مخالف رویوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے‘، نیدرلینڈز کے بادشاہجہاد الشامی: مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا شخص کون ہے اور ان کے والد کے فیس بُک اکاؤنٹ پر بی بی سی نے کیا دیکھا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More