نوشکی واقعہ میں زخمی ہونے والا ایک اور نوجوان چل بسا، ہلاکتوں کی تعداد 12 ہوگئی

اردو نیوز  |  Apr 17, 2024

بلوچستان کے ضلع نوشکی میں فائرنگ کے واقعہ میں زخمی ہونے والا ایک اور نوجوان دم توڑ گیا۔ ہلاکتوں کی تعداد 12 تک پہنچ گئی ہے۔

دوسری جانب بلوچستان حکومت نے مسافروں کے قتل کے واقعہ کے بعد قومی شاہراہوں اور مسافروں کے تحفظ کے لیے بسوں میں پولیس اور لیویز اہلکار تعینات کرنے سمیت کثیر الجہتی اقدامات پر مشتمل نئی حکمت عملی پر کام شروع کردیا۔

سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان  ڈاکٹر وسیم احمد بیگ کے مطابق نوشکی واقعہ میں زخمی ہونے والے فراز احمد  کو علاج کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر لایا گیا تھا جہاں وہ زیر علاج تھے۔ تاہم دوران علاج وہ  زخموں نہ تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔

ایس ایچ او سٹی پولیس نوشکی اسداللہ بلوچ نے بتایا کہ فراز احمد  کا تعلق نوشکی کے علاقے غریب آباد سے تھا اور وہ 12 اپریل کو اس وقت دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے جب وہ موٹر سائیکل پر قومی شاہراہ سے گزر رہے تھے۔

ان کے مطابق دہشت گردوں نے گاڑیوں کی تلاشی کے دوران نہ رکنے پر ایک گاڑی پر فائرنگ کی اس فائرنگ کی زد میں آکر موٹر سائیکل سوار فراز احمد بھی زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ 12 اپریل کو نوشکی کے علاقے سلطان چڑھائی کے مقام پر نامعلوم افراد نے ایران جانے کے خواہشمند پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں سمیت 11 افراد کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔

مسافروں کو بسوں سے اتار کر اغوا اور پھر قتل کیے جانے کے اس واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔

سی ٹی ڈی تھانہ خاران میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے سربراہ سمیت تنظیم کے 18 ارکان و دیگر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں درجن سے زائد حملہ آور شاہراہ پر ناکہ لگا کر بسوں اور گاڑیوں کی چیکنگ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ عصر سے مغرب کے درمیان   واردات کی گئی۔

مسافروں کو بسوں سے اتار کر اغوا اور پھر قتل کیے جانے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعہ میں حکام کی غفلت کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا تھا۔

سی ٹی ڈی پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ  شہر سے صرف چند کلومیٹر دوری پر کیسے اور کتنی دیر تک مسلح افراد اہم شاہراہ کو بند کرکے چیکنگ کرتے رہے۔ کیا اس کی بروقت اطلاع متعلقہ پولیس اور فورسز کو ملی اور اگر ملی تو اس  پر کوئی بروقت رد عمل کیوں نہیں دیا گیا؟

 بلوچستان پولیس کے سربراہ عبدالخالق شیخ نے پولیس کے انسداد دہشت گردی شعبے ( سی ٹی ڈی) کے سربراہ اعتزاز احمد گورائیہ کے ہمراہ منگل کو جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور واقعہ سے متعلق اعلیٰ پولیس افسران سے بریفنگ لی۔

آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ نے اس موقع پر کہا کہ صوبہ بھر میں شاہراہوں کی فول پروف سکیورٹی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس میں کوئی کوتاہی یا غیر ذمہ داری برداشت نہیں کی جائے گی۔ آئی جی پولیس نے داخلی و خارجی راستوں پر تعینات پولیس اہلکار وں کو مستعد رہنے اور تلاشی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب بلوچستان حکومت نے قومی شاہراہوں اور مسافروں کے تحفظ کے حوالے سے نئی حکمت عملی پر کام شروع کردیا جس کے تحت  کوئٹہ کو نوشکی اور پاک ایران سرحد ی شہر تفتان سے ملانے والی این 40 اور کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی این 25 شاہراہ پر تمام مسافر بسوں میں  سی سی ٹی وی کیمرے نصب اور سکیورٹی اہلکار تعینات  کیے جائیں گے۔

حکام کے مطابق ہر مسافر بس میں متعلقہ پولیس یا لیویز تھانے کا ایک ایک اہلکار سوار ہوگا اور اپنی حدود میں بس اور مسافروں  کو سکیورٹی  فراہم کرے گا۔

محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات کے زیر صدارت اجلاس میں ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی، پولیس، ایف سی، لیویز، محکمہ داخلہ کے حکام اور  ٹرانسپورٹرز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس منصوبے پر ایک ہفتے کے اندر اندر عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔

 بلوچستان پولیس کے سربراہ عبدالخالق شیخ نے منگل کو  جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ساتھ ہی قومی شاہراہوں پر سیکورٹی اداروں کی پٹرولنگ میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

مسافر گاڑیاں دن کے اوقات میں سفر کریں گی جب کہ رات کے اوقات میں قافلے بنا کر سکیورٹی میں بسیں روانہ کی جائیں گی۔ بس مالکان سے کہا گیا کہ وہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر (ایران جانے والے ) زائرین کو نہ لے کر جائیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے قومی شاہراہوں پر ایف سی، پولیس اور لیویز کی نئی چیک پوسٹیں بنانے کا بھی عندیہ دیا تھا۔  سرکاری ذرائع  کے مطابق قومی شاہراہوں پر داخلی و خارجی راستوں اور حساس مقامات پر چیک پوسٹیں قائم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More