”جب ملک کی بات آتی ہے تو ہم سب ایک ہوتے ہیں، چاہے اندرونی اختلافات کتنے ہی کیوں نہ ہوں۔ ہماری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے، اور جو یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی خاموش رہیں گے، وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ بھارت ایٹمی طاقت ہے تو پاکستان بھی نیوکلیئر پاور ہے۔ اگر نفرت انگیزی نہ رکی، تو اس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں، اور اس کا پورا بوجھ بھارت پر ہوگا۔ مودی سرکار کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اگر پہل کی گئی تو ہم جواب دینا بھی جانتے ہیں۔“ یاسر نواز
مقبوضہ کشمیر کے پہلگام حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر پاکستان مخالف جھوٹے دعوؤں کا بازار گرم ہے، اور ہمیشہ کی طرح مودی حکومت نے الزامات کی توپوں کا رخ اسلام آباد کی جانب موڑ دیا۔ لیکن اس بار جواب شوبز انڈسٹری سے آیا—اور وہ بھی بے باک انداز میں۔
پاکستانی فنکاروں نے واضح کر دیا ہے کہ اگر بار بار پاکستان کو نشانہ بنایا جائے گا، تو منہ توڑ جواب ملے گا۔ اداکار یاسر حسین اور ہدایت کار یاسر نواز نے بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ اگر غلط بیانی اور نفرت انگیزی نہ رکی، تو یہ آگ سرحد پار نہیں رکے گی۔
اداکار شمعون عباسی نے تو بھارتی میڈیا کی جھوٹی رپورٹنگ کی قلعی کھول دی۔ انہوں نے بتایا کہ پہلگام حملے میں جس جوڑے کو مردہ قرار دیا گیا، وہ بعد میں خود زندہ آ کر میڈیا پر آ چکا ہے۔ انہوں نے مودی سرکار کو یاد دلایا کہ یہ وہی پرانی کہانی ہے جو پلوامہ حملے کے وقت بھی لکھی گئی تھی۔
”بھارتی میڈیا اتنا جھوٹ بول رہا ہے کہ زندہ جوڑے کو مر گیا قرار دے رہے ہیں۔ ماضی میں پلوامہ حملے کے وقت بھی ایسی ہی کہانی لکھی گئی تھی۔مودی کے منہ سے دہشت گردی کے خلاف باتیں مذاق لگتی ہیں، کیونکہ ان کا اپنا دامن کشمیریوں کے خون سے داغدار ہے۔“
انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے نفرت آمیز بیانیے صرف عوام کو بھڑکاتے ہیں اور دونوں ممالک کو جنگ کی طرف لے جاتے ہیں۔ شمعون نے مودی کی کشمیر پالیسی کو کھلے عام دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر ظلم بند کیا جائے۔
فنکاروں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جب پاکستانی اداکار بھارت میں پیشہ ورانہ کام کے لیے جاتے ہیں تو بی جے پی فوری طور پر مخالفت میں اتر آتی ہے۔ حالیہ مثالوں میں ہانیہ عامر اور فواد خان شامل ہیں۔
انہوں نے بھارتی عوام کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ سچ کو سمجھیں، اپنے میڈیا کے پھیلائے ہوئے جھوٹ کا پردہ چاک کریں، کیونکہ جنگ صرف نقصان لاتی ہے—اور مسائل کا حل کبھی نہیں ہوتی۔
یہ آوازیں کسی اسکرپٹ کا حصہ نہیں بلکہ ایک جیتی جاگتی قوم کے دل کی پکار ہیں، جو امن تو چاہتی ہے، لیکن اپنی خودداری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
,