پوپ فرانسس کی وفات کو ایک نجومی کی 500 سال پرانی پیشگوئیوں سے کیوں جوڑا جا رہا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 26, 2025

Getty Imagesمشیل ڈی نوٹریڈیم جنھیں نوسٹراڈیمس کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک فرانسیسی طبیب تھے جو طاعون کے شکار افراد کا علاج کرتے تھے

پوپ فرانسس کی وفات کے بعد رواں ہفتے 16ویں صدی کے فرانسیسی نجومی نوسٹراڈیمس کے بارے میں آن لائن سرچ میں اضافہ ہوا مگر ایسا پہلی بار نہیں کہ ان کی پیشگوئیاں بڑے عالمی واقعات کے دوران سامنے آئیں۔

آج بھی اس ماہر علم نجوم میں دلچسپی کیوں ہے؟

مشیل ڈی نوٹریڈیم جنھیں نوسٹراڈیمس کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک فرانسیسی طبیب تھے جو طاعون کے شکار افراد کا علاج کرتے تھے۔ وہ ایک شوقیہ نجومی بھی تھے جنھوں نےسنہ1555 میں ’لیز پروفیسیز‘ کے نام سے شائع ہونے والی کتاب لکھی تھی۔ اس میں 942 خفیہ تحریر میں لکھی گئی چار سطری نظمیں ہیں جن کے بارے میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان میں مستقبل کی پیشگوئیاں کی گئی ہیں جن میں سے اکثر تباہ کن واقعات کے بارے میں تھیں۔

اکثر مبہم اور سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کی جانے والی ان نظموں میں سے ایک کا ترجمہ ’ایک بہت پرانے پوپ کی موت‘ کے بارے میں ہے۔ جسے اس ہفتے کچھ سوشل میڈیا پوسٹس اور آن لائن مضامین نے پوپ فرانسس کی موت سے جوڑا۔

حالانکہ 1555 سے اب تک درجنوں پوپ مرچکے ہیں، اس لیے یہ واضح نہیں کہ اس نظم کا تعلق پوپ فرانسس کی موت سے کیوں جوڑا گیا۔

Getty Imagesعلم نجوم کو 16ویں صدی میں مقبولیت ملی

علم نجوم جس کی کوئی سائنسی دلیل نہیں دی جاتی ایک ایسا علم ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ستارے انسانی واقعات کو متاثر کر سکتے ہیں - 16ویں صدی میں اس علم کو مقبولیت ملی اور عروج حاصل ہوا۔

علم نجوم سے متعلق پشگوئیاں یا زائچے ہر جگہ اور ہر معاملے میں سامنے آئے ہیں، خواہ پیشہ یہ وارانہ زندگی یا کرئیر کے متعلق ہوں یا ذاتی تعلقات سے لے کر صحت کے معاملات تک، ماہر علم نجوم ہر چیز پر مشورہ دیتے ہیں۔

ان میں سے ایک نوسٹراڈیمس بھی تھے جو امیروں اور طاقتوروں کے لیے زائچہ ترتیب دیتے اور ان کی تشریح کرتے تھے۔

اگرچہ انھوں نے کبھی باقاعدہ علم نجوم کی تعلیم یا تربیت حاصل نہیں کی تھی، جو اس دور میں ایک تعلیمی شعبہ تھا۔ اس وجہ سے ان کے کچھ ہم عصر انھیں ایک جعلی نجومی اور ڈھونگی قرار دیتے ہیں۔

اس کے باوجود ان کی خفیہ تحریر میں لکھی گئی نظمیں اس وقت عوام میں بہت زیادہ مقبول ہوئیں اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والی بن گئیں۔

16ویں صدی زیادہ تر یورپی شہریوں کے لیے ایک بہت ہی دکھی دور تھا، جنھیں جنگوں، فصلوں کی کمی اور قحط کا سامنا کرنا پڑا اور ایسے میں طاعون کی وبا نے کئی شہروں کو تباہ کر دیا تھا۔

اس طرح کی افراتفری کے حالات میں نوسٹراڈیمس کی پیشگوئیاں ایک انتباہ اور سکون کا عجیب احساس پیش کرتی تھیں۔

کیا آپ کی تاریخ پیدائش آپ کی آنے والی زندگی اور قسمت پر اثر انداز ہو سکتی ہے؟مردہ والد سے رابطے کے خواہشمند میئر جنھیں ایک نجومی اور ’فرشتوں کی آواز‘ نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیاافضل خان: کیا ایک مسلمان سپہ سالار نے اپنی 63 بیویاں ایک نجومی کی پیش گوئی کی بنیاد پر قتل کی تھیں؟’مُردوں کا ٹیلہ‘: پاکستان میں واقع 40 ہزار کی آبادی والا ’جدید شہر‘ جس میں رہنے والے کہاں گئے، کچھ معلوم نہیں

آکسفورڈ یونیورسٹی کے میگڈالن کالج میں سائنس اور مذہب کی مورخ ڈاکٹر مشیل فیفر کہتی ہیں کہ ’اس دور میں اجتماعی اضطراب بہت زیادہ تھا۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’اس طرح کی بڑی غیر یقینی صورتحال کے وقت، لوگ جوابات تلاش کرتے ہیں، وہ رہنمائی تلاش کرتے ہیں اور وہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ایک بڑا منصوبہ موجود ہے۔‘

آج کے لوگوں کی طرح جو شاید زائچہ کی مدد سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، اس وقت نوسٹراڈیمس کے پیروکاروں نے ان کے کام میں ایک ہنگامہ خیز دنیا کا احساس دلانے اور یہ احساس کہ تبدیلی آ رہی ہے، کا ایک طریقہ تلاش کیا تھا۔

سینکڑوں سال بعد بھی ان کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے بہت سے تاریخی واقعات کی پیشگوئی کی تھی، جن میں دونوں عالمی جنگیں، ہیروشیما اور ناگاساکی کے ایٹمی دھماکے، ہٹلر کا عروج اور کووڈ 19 کی وبا شامل ہیں۔ حالانکہ انھوں نے خود کبھی ان واقعات کا نام نہیں لیا تھا۔

یونیورسٹی آف رہوڈ آئی لینڈ میں قرون وسطی کی تاریخ کے پروفیسر جویل رولو کوسٹر کہتے ہیں کہ نوسٹراڈیمس کی پیشگوئیاں ’انتہائی غیر واضح الفاظ میں لکھی گئی ہیں جو کسی بھی حالات کے مطابق ہو سکتی ہیں۔ جب آپ غیر واضح، مبہم اور کافی مبہم ہوتے ہیں، تو کوئی بھی ان میں کسی واقعے سے متعلق مماثلت تلاش کر سکتا ہے۔‘

پھر بھی اس سب کے باوجود عوام کے تصور میں آج بھی ان کا نام اور پیشگوئیاں قائم ہیں۔

ان کی بہت سی پیشگوئیوں میں کوئی وقت اور تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا اور صرف چند میں مخصوص تاریخیں ہیں اس کے باوجود نوسٹراڈیمس کی تحریروں کی ترجمانی کرنے والی کتابیں بڑی تعداد میں فروخت ہوئی ہیں۔ صرف انگریزی زبان میں ان کی پیشگوئیوں کے حوالے سے لکھی کتابوں کے 100 سے زیادہ مختلف عنوانات ہیں۔

Getty Imagesایک شخص 18 ستمبر 2001 کو بنگلور میں ایک بک شاپ پر نوسٹراڈیمس کی کتاب دیکھ رہا ہے

ان کی پیشگوئیوں پر مبنی نئی اشاعتوں نے انھیں 20ویں صدی میں بھی عوام میں مقبولیت حاصل کرنے میں مدد کی۔

11 ستمبر کے حملوں کے بعد نوسٹراڈیمس کی کتابوں نے بیسٹ سیلر (سب سے زیادہ فروخت ہونے والی)کتابوں کو پچھاڑ دیا تھا کیونکہ ان کے پیروکاروں نے ان کی پیشگوئیوں کو حملوں سے جوڑا تھا۔

نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ حملوں کے بعد وائرل ہونے والی ایک ای میل میں نوسٹراڈیمس کی مختلف پیشگوئیوں کے حصوں اور ایسے الفاظ کو ملایا گیا تھا جو ان کے خود کے بھی نہیں تھے اور ان کے ذریعے ایسا اشتعال انگیز متن بنایا گیا جس میں یہ کہا گیا کہ انھوں نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ایسا کچھ ہو گا۔ متن میں یہ الفاظ شامل تھے کہ ’آگ عظیم نئے شہر کے قریب پہنچ رہی ہے/ یارک شہر میں، ایک زبردست تباہی ہو گی۔‘

دیگر واقعات میں ان کے حامیوں نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے چاند پر انسان کے قدم رکھنے کے مشن اپولو، خلائی شٹل چیلنجر کی تباہی اور یہاں تک کہ ملکہ الزبتھ دوم کی موت کی پیشگوئی بھی کی تھی۔

آج اس بات کا امکان ہے کہ زیادہ تر لوگ اصل تحریروں میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں لیکن آن لائن مضامین یا سوشل میڈیا میمز میں ان کے متعلق جان رہے ہیں۔

ان کی پوپ سے متعلق دیگر پیشگوئیاں ایک بار پھر آن لائن سامنے آ رہی ہیں۔

پوپ سے متعلق پیشگوئی جو سینٹ مالاچی سے منسوب ہے کو کچھ لوگوں نے پڑھ کر یہ تجویز کیا ہے کہ پوپ فرانسس آخری پوپ ہو سکتے ہیں۔ سکالرز نے اس متن کے مصدقہ ہونے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ سیاسی وجوہات کی بنا پر تخلیق کیا گیا تھا۔

میامی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر جوزف سکنسکی کہتے ہیں کہ ’پیشگوئی دلچسپ اور دلکش ہوتی ہے اور کچھ لوگ اس طرح کے خیالات کی طرف مائل ہوتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’کبھی کبھی تفریح لوگوں کو عقائد کی طرف لے جاتی ہے، کبھی کبھی وہ صرف ایسے خیالات کو اپناتے ہیں جو ان کے لیے زیادہ بہتر ہوں۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر یقینی کے دور میں یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ نوسٹراڈیمس اور دیگر پیشگوئیاں مقبول ہو رہیں ہیں۔

ڈاکٹر فیفر کہتے ہیں کہ ’پریشانی کے وقت میں علم نجوم اور قیاس بہت زیادہ اپیل کرتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’انسان ہمیشہ غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے میں اچھے نہیں ہوتے ہیں اور نجومیوں اور پیشگوئی کرنے والوں کی ہمیشہ تاریخ میں قدر کی جاتی رہی ہے کیونکہ وہ لوگوں کو سخت فیصلے کرنے میں مدد کر سکتے تھے لیکن وہ لوگوں کو یہ بتا کر تسلی بھی دے سکتے تھے کہ اس میں بڑی حکمت یا منصوبہ ہے۔‘

عمر خیام: جن کی اپنی قبر کے بارے میں پیشگوئی ’حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی‘کیا آپ کی تاریخ پیدائش آپ کی آنے والی زندگی اور قسمت پر اثر انداز ہو سکتی ہے؟مردہ والد سے رابطے کے خواہشمند میئر جنھیں ایک نجومی اور ’فرشتوں کی آواز‘ نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیاافضل خان: کیا ایک مسلمان سپہ سالار نے اپنی 63 بیویاں ایک نجومی کی پیش گوئی کی بنیاد پر قتل کی تھیں؟1971 کی جنگ کے دوران یحییٰ خان کی نور جہاں سے فون پر گانے کی فرمائش اور نجومی کی وہ پیشگوئی جو غلط ثابت ہوئی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More